سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
نہ وہ مےکدہ نہ محفل نہ کوئی شراب نوشی
مرا انگ انگ ٹوٹے یہ عجب خمار کیا ہے
رہے خامشی سی ہر سو ہے سکوت ساعتوں پر
نہ کوئی یہ مجھ سے پوچھے ترا انتظار کیا ہے
ترے سامنے جو آؤں نہ سنبھل سکوں ذرا بھر
مرے دل کی دھڑکنوں پر مرا اختیار کیا ہے
ہو خزاں کہ موسمِ گل ہے رتوں کا بس تغیّر
مرے دل میں ہے اداسی ترے بن بہار کیا ہے
تری بے رخی ہے پیہم میں تری طرف ہوں مائل
مری ذات پر جنوں کا یہ عجب حصار کیا ہے
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
نہ وہ مےکدہ نہ محفل نہ کوئی شراب نوشی
مرا انگ انگ ٹوٹے یہ عجب خمار کیا ہے
رہے خامشی سی ہر سو ہے سکوت ساعتوں پر
نہ کوئی یہ مجھ سے پوچھے ترا انتظار کیا ہے
ترے سامنے جو آؤں نہ سنبھل سکوں ذرا بھر
مرے دل کی دھڑکنوں پر مرا اختیار کیا ہے
ہو خزاں کہ موسمِ گل ہے رتوں کا بس تغیّر
مرے دل میں ہے اداسی ترے بن بہار کیا ہے
تری بے رخی ہے پیہم میں تری طرف ہوں مائل
مری ذات پر جنوں کا یہ عجب حصار کیا ہے