الف عین
ظہیراحمدظہیر
محمد خلیل الرحمٰن
@محمّدسمیع؛راحل؛
صابرہ امین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرے دل کے آنگن میں آیا ہے کوئی
محبّت کی نگری میں لایا ہے کوئی
-------------
وہ خوابوں ،خیالوں پہ چھایا ہوا ہے
مرے دل میں ایسے سمایا ہے کوئی
--------
مرے دل کے تاروں کو چھیڑا ہے جس نے
وہ نغمہ کسی نے سنایا ہے کوئی
-----------
اشاروں کنایوں میں کہتے ہو مجھ سے
مرا راز تم نے چھپایا ہے کوئی
---------
بتاتی ہے رونق تمہارے یہ گھر کی
یہاں خاص مہمان آیا ہے کوئی
-------------
اگر تم کو شک ہے تو ثابت کرو پھر
کبھی یار تم بن بنایا ہے کوئی
-----------
چھپانے کا الزام مجھ پر ہے جھوٹا
کبھی راز تم سے چھپایا ہے کوئی ؟
-------------
فدا تم پہ ارشد جو ہونے لگا ہے
اسے خواب تم نے دکھایا ہے کوئی
--------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مرے دل کے آنگن میں آیا ہے کوئی
محبّت کی نگری میں لایا ہے کوئی
------------- دونوں باتیں الگ الگ ہیں

وہ خوابوں ،خیالوں پہ چھایا ہوا ہے
مرے دل میں ایسے سمایا ہے کوئی
-------- خوابوں خیالوں میں سے ایک ہی رکھیں، پہلا مصرع بدل کر
ایسے:کچھ یو دونوں میں سے کیا بہتر لگ رہا ہے؟

مرے دل کے تاروں کو چھیڑا ہے جس نے
وہ نغمہ کسی نے سنایا ہے کوئی
----------- ردیف بے معنی ہو گئی ہے

اشاروں کنایوں میں کہتے ہو مجھ سے
مرا راز تم نے چھپایا ہے کوئی
--------- مرا راز ہی کیوں؟ یہ محبوب کا ڈائلاگ ہے یا شاعر کا؟

بتاتی ہے رونق تمہارے یہ گھر کی
یہاں خاص مہمان آیا ہے کوئی
------------- پہلا مصرع روانی میں اچھا نہیں، شعر کا مفہوم بھی عجیب ہے

اگر تم کو شک ہے تو ثابت کرو پھر
کبھی یار تم بن بنایا ہے کوئی
----------- دوسرا مصرع واضح نہیں

چھپانے کا الزام مجھ پر ہے جھوٹا
کبھی راز تم سے چھپایا ہے کوئی ؟
------------- وہی روانی! چھپانے دونوں مصرعوں میں کی وجہ سے
یہ الزام جھوتا لگاؤ نہ مجھ پر
رواں نہیں؟

فدا تم پہ ارشد جو ہونے لگا ہے
اسے خواب تم نے دکھایا ہے کوئی
-------------- ٹھیک
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ارشد بھائی ، اچھے اشعار لکھتے ہیں آپ اور استادِ محترم اپنا وقت نکال کر آپ کی غزلوں پر توجہ بھی دیتے ہیں ۔ تکنیکی پہلو پر بہت کچھ سمجھاتے ہیں ۔ ان سے فائدہ اٹھائیے ۔
عروضی غلطیوں پر تو آپ قابو پاچکے لیکن مجھے یوں لگ رہا ہے کہ آپ کی فکر ایک جگہ آکر ٹھہر گئی ہے ۔ ہر غزل میں کم و بیش دو تین موضوعات ہی آپ دہرائے چلے جارہے ہیں ۔ ان دو چار موضوعات پر کتنے اشعار لکھے جاسکتے ہیں آخر؟! میری ناقص رائے یہ ہے کہ کچھ دن ٹھہریں اور مزید کچھ لکھنے سے پہلے خود ہی اپنے موضوعات کا تجزیہ کریں ۔ اپنی زندگی اور ماحول میں نئے موضوعات کھوجنےکی کوشش کریں ۔ نظم لکھنے کی کوشش کریں ۔ چودہ اگست آرہی ہے ۔ کسی ملی نظم یا ترانے سے ابتدا کریں اور دیکھیں کہ آپ کے اندر کیا کیا چھپا ہوا ہے ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
مرے دل کے آنگن میں آیا ہے کوئی
محبّت کی نگری میں لایا ہے کوئی
------------- دونوں باتیں الگ الگ ہیں

وہ خوابوں ،خیالوں پہ چھایا ہوا ہے
مرے دل میں ایسے سمایا ہے کوئی
-------- خوابوں خیالوں میں سے ایک ہی رکھیں، پہلا مصرع بدل کر
ایسے:کچھ یو دونوں میں سے کیا بہتر لگ رہا ہے؟

مرے دل کے تاروں کو چھیڑا ہے جس نے
وہ نغمہ کسی نے سنایا ہے کوئی
----------- ردیف بے معنی ہو گئی ہے

اشاروں کنایوں میں کہتے ہو مجھ سے
مرا راز تم نے چھپایا ہے کوئی
--------- مرا راز ہی کیوں؟ یہ محبوب کا ڈائلاگ ہے یا شاعر کا؟

بتاتی ہے رونق تمہارے یہ گھر کی
یہاں خاص مہمان آیا ہے کوئی
------------- پہلا مصرع روانی میں اچھا نہیں، شعر کا مفہوم بھی عجیب ہے

اگر تم کو شک ہے تو ثابت کرو پھر
کبھی یار تم بن بنایا ہے کوئی
----------- دوسرا مصرع واضح نہیں

چھپانے کا الزام مجھ پر ہے جھوٹا
کبھی راز تم سے چھپایا ہے کوئی ؟
------------- وہی روانی! چھپانے دونوں مصرعوں میں کی وجہ سے
یہ الزام جھوتا لگاؤ نہ مجھ پر
رواں نہیں؟

فدا تم پہ ارشد جو ہونے لگا ہے
اسے خواب تم نے دکھایا ہے کوئی
-------------- ٹھیک
ارشد چوہدری بھائی، ٹیگ کرنے کا شکریہ
استادِ محترم کی اصلاح کی روشنی میں کچھ متبادل ذہن میں آئے ہیں ۔ دیکھیے شائد آپ کو اچھے لگیں ۔

محبّت کی نگری سے آیا ہے کوئی
مرے دل میں آ کر سمایا ہے کوئی

مری دھڑکنیں جب ہوئیں منتشر تو
لگا دل کے آنگن میں آیا ہے کوئی

اشاروں کنایوں سے سمجھا ہوں اتنا
مرا راز تم نے چھپایا ہے کوئی

بتاتی ہے حالت ہمارے یہ دل کی
یہاں خاص مہمان آیا ہے کوئی

چھپانے کا الزام مجھ پر ہے جھوٹا
نہیں راز تم سے چھپایا ہے کوئی
 
شکریہ صابرہ بہن آپ کے اشعار واقعی خوبصورت ہیں مگر انہیں میں اپنا تو نہیں کہہ سکتا۔میں نے تو یہ غزل فی الحال چھوڑ دی تھی کیونہ استادِ محترم کو اتنی زیادہ پسند نہیں آئی تھی۔ سوچا تھا پھر کسی وقت اس پر کام کروں گا۔ آپ نے تو بہت اچھے اشعار کہہ دئے۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
شکریہ صابرہ بہن آپ کے اشعار واقعی خوبصورت ہیں مگر انہیں میں اپنا تو نہیں کہہ سکتا۔میں نے تو یہ غزل فی الحال چھوڑ دی تھی کیونہ استادِ محترم کو اتنی زیادہ پسند نہیں آئی تھی۔ سوچا تھا پھر کسی وقت اس پر کام کروں گا۔ آپ نے تو بہت اچھے اشعار کہہ دئے۔
آپ کی توصیف کا بھی شکریہ۔
دیکھا جائے تو تمام اشعار تو آپ ہی کے ہیں۔ ان میں ذرا سا ردوبدل ہی تو کیا ہے اس لیے رکھنے میں کوئی قباحت تو نہیں ہونی چاہئے۔ ہم نے بھی کئی اشعار استاد محترم اور ظہیر صاحب کے رکھے ہیں۔ مگر یہ یقینا آپ کی صوابدید ہے۔
استاد محترم کے اصلاحی نکات دیکھ کر کام شروع کردیا تھا اس لیے سوچا آپ کے سامنے پیش کر دیا جائے۔ دل چھوٹا مت کیجیئے، محبت کے موضوع پر آپ اور ہم تو کیا رہتی دنیا تک لوگ لکھتے ہی رہیں گے۔ ہاں متنوع موضوعات پر بھی کام جاری رکھیے۔
 
آخری تدوین:
Top