محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
ہے یہ زندگی بھی اسی کے کرم سے
مرے دم میں دم ہے اسی کے ہی دم سے
جو جیتا(فتح یاب ہوا) تو اس کا ہی تھا دستِ نصرت
جو جیتا(سانس لیتا) ہوں تو اس کے ہی دم قدم سے
یہ عشقِ حقیقی ہے مے خانے والو!
یہی رستہ پاکیزہ ہے اک قسم سے
یہاں وصْلِ پیہم ہے آکر تو دیکھو
گزارش ہے میری عرب اور عجم سے
یہ حمدیں ، یہ نعتیں ، یہ غزلیں ، یہ نظمیں
نکلتی ہیں دل سے ، سنورتی قلم سے
سمندر ہے عشق اور اس کا احاطہ
نہ تم سے ہوا ہے ، نہ ہوگا یہ ہم سے
شرابِ محبت کے بن جاؤ مے خوار
نہ ہو ”مے“ تو ہے ”خوار“ حرماں کے غم سے
ہے عشقِ حقیقی سے چہروں پہ رونق
اسامہ! نہیں گھلتے ہم اب الم سے