ملک حبیب
محفلین
نہیں جاؤ یوں مجھے چھوڑ کر مرے چارہ گر
یہاں پِھر رہا ہوں میں در بہ در مرے چارہ گر
ترا نام میری زبان پر رہے دم بہ دم
نہ ہو اپنی ذات کی کچھ خبر مرے چارہ گر
میں ہوں پھر رہا یہاں زندگی کی تلاش میں
کبھی آ کے بن مرا ہمسفر مرے چارہ گر
مری تِشنگی کو قرار دے مجھے پیار دے
مرا ہجر کر دے تُو مختصر مرے چارہ گر
تری آنکھ جس پہ بھی پڑ گئی وہ سنور گیا
کبھی ڈال مجھ پہ بھی وہ نظر مرے چارہ گر
میں تھا زندگی کے شعور سے بھی نا آشنا
ترے عشق نے کیا معتبر مرے چارہ گر
مری عاشقی کو دوام دے مجھے نام دے
مجھے مُرسلِ غَم و درد کر مرے چارہ گر
مجھے اپنے جام سے کر عطا ترا ہو بھلا
رہوں پِھر میں نشے میں عمر بھر مرے چارہ گر
مرے لب پہ اِیک صدا رہی بخدا رہی
مرے چارہ گر، مرے چارہ گر،مرے چارہ گر
ہے حبیب کی یہی آرزو یہی التجا
مری خاک ہو تری رہ گُزر مرے چارہ گر
کلام ملک حبیب
یہاں پِھر رہا ہوں میں در بہ در مرے چارہ گر
ترا نام میری زبان پر رہے دم بہ دم
نہ ہو اپنی ذات کی کچھ خبر مرے چارہ گر
میں ہوں پھر رہا یہاں زندگی کی تلاش میں
کبھی آ کے بن مرا ہمسفر مرے چارہ گر
مری تِشنگی کو قرار دے مجھے پیار دے
مرا ہجر کر دے تُو مختصر مرے چارہ گر
تری آنکھ جس پہ بھی پڑ گئی وہ سنور گیا
کبھی ڈال مجھ پہ بھی وہ نظر مرے چارہ گر
میں تھا زندگی کے شعور سے بھی نا آشنا
ترے عشق نے کیا معتبر مرے چارہ گر
مری عاشقی کو دوام دے مجھے نام دے
مجھے مُرسلِ غَم و درد کر مرے چارہ گر
مجھے اپنے جام سے کر عطا ترا ہو بھلا
رہوں پِھر میں نشے میں عمر بھر مرے چارہ گر
مرے لب پہ اِیک صدا رہی بخدا رہی
مرے چارہ گر، مرے چارہ گر،مرے چارہ گر
ہے حبیب کی یہی آرزو یہی التجا
مری خاک ہو تری رہ گُزر مرے چارہ گر
کلام ملک حبیب