پروین شاکر مر بھی جاوں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے ۔ پروین شاکر

مر بھی جاوں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے
لفظ میرے، مرے ہونے کی گواہی دیں گے

لوگ تھرّا گئے جس وقت منادی آئی
آج پیغام نیا ظلّ الہی دیں گے

جھونکے کچھ ایسے تھپکتے ہیں گلوں کے رخسار
جیسے اس بار تو پت جھڑ سے بچا ہی دیں گے

۔۔۔۔۔ ق ۔۔۔۔۔
ہم وہ شب زاد کہ سورج کی عنایات میں بھی
اپنے بچوں کو فقط کور نگاہی دیں گے

آستیں سانپوں کی پہنیں گے گلے میں مالا
اہل کوفہ کو نئی شہر پناہی دیں گے

شہر کی چابیاں اعدا کے حوالے کرکے
تحفتا پھر انہیں مقتول سپاہی دیں گے

پروین شاکر​
 

شاہ حسین

محفلین
مر بھی جاوں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے
لفظ میرے، مرے ہونے کی گواہی دیں گے

بہت خوب جناب نقوی صاحب اچھا انتخاب ہے ۔
 
Top