مر کر نصیب ہو گیا شداد کو اِرم
وا نین ہیں ابتک میرے پہنے ہوئے کفن
مانند خزاں رسیدہ گل کے خاک پہ پڑے
آتا نہیں بلبل کوئی کرتا نہیں دفن
کیا زادِ راہ سے میری منزل عیاں نہیں
کچھ آبلے، عصا اور اِک بوسیدہ پیراہن
ہر قطرہ لہو ہے بیاں زیست کا لیئے
ہوگی یہ خاک کتنے فسانوں کا نشیمن
دھوکہ ہے تغیّر تیرے خیال کا ناداں
ہے ایک حقیقت گو بظاہر ہے انجمن
محشر ہے خیالات کا بپا میرے من میں
قلم کو بس الفاظ نے پہنایا ہے رسن
وا نین ہیں ابتک میرے پہنے ہوئے کفن
مانند خزاں رسیدہ گل کے خاک پہ پڑے
آتا نہیں بلبل کوئی کرتا نہیں دفن
کیا زادِ راہ سے میری منزل عیاں نہیں
کچھ آبلے، عصا اور اِک بوسیدہ پیراہن
ہر قطرہ لہو ہے بیاں زیست کا لیئے
ہوگی یہ خاک کتنے فسانوں کا نشیمن
دھوکہ ہے تغیّر تیرے خیال کا ناداں
ہے ایک حقیقت گو بظاہر ہے انجمن
محشر ہے خیالات کا بپا میرے من میں
قلم کو بس الفاظ نے پہنایا ہے رسن