مزاحیہ غزل برائے اصلاح

عاطف ملک

محفلین
محترم کاشف اسرار احمد صاحب کے مشورے پر یہ مزاحیہ غزل "اصلاحِ سخن" کے سیکشن میں اساتذہ کرام اور محفلین کے پیشِ نظر ہے!
تنقید و اصلاح کی درخواست ہے!

حسنِ جاناں میں جو انجانا سحر لگتا ہے
اس میں سب خوبیِ میک اپ کا اثر لگتا ہے
اس کا چہرہ ہے ذرا گول "ڈبل روٹی" سا
جانے کیوں پھر بھی مجھے "رشکِ قمر" لگتا ہے
سنگِ مرمر سا بدن، اس پہ سرو قد ایسا
در سے داخل ہو تو دہلیز میں سر لگتا ہے
یہ بھی حسرت ہے کہ سینے سے لگاؤں اس کو
اس کے بھائی کی چپیڑوں سے بھی ڈر لگتا ہے
میرا محبوبِ گل اندام ہے" کے پی کے(KPK)" سے
اس کو لگتی نہیں، اس کو تو "نظر لگتا ہے"
تیرا مَیسِج نظر انداز کیا جانا مجھے
تیرے اظہارِ محبت کا ثمر لگتا ہے
"چھوٹے بھائی" کے نتیجے پہ یہ "پاپا" بولے
مجھ کو تو یہ بھی "بڑے" جیسا "ڈفر" لگتا ہے
ایک مدت سے نہایا ہی نہیں ہے عاطف
سخت سردی کا ہی کچھ ہم کو اثر لگتا ہے
 
آخری تدوین:
Top