عاطف ملک
محفلین
بیٹھے بیٹھے بطورِ مشق یہ اشعار لکھے ہیں،
قطعہ در قطعہ کر کے کافی ہو گئے ہیں۔
سوچا شریکِ محفل کر لوں۔
سب سے گذارش ہے کہ کھل کر تنقید کریں تاکہ آئندہ کیلیے تائب ہو جاؤں۔
*بادام کو "بدام" تقطیع کیا ہے۔
قطعہ در قطعہ کر کے کافی ہو گئے ہیں۔
سوچا شریکِ محفل کر لوں۔
سب سے گذارش ہے کہ کھل کر تنقید کریں تاکہ آئندہ کیلیے تائب ہو جاؤں۔
*بادام کو "بدام" تقطیع کیا ہے۔
دل میں بس تیرا نام ہوتا ہے
اور منہ میں بادام ہوتا ہے
بھول کر بھی نہ بھول جاؤں تجھے
اس کا یوں اہتمام ہوتا ہے
نغمہ سے صرف دوستی ہے مری
جانِ من! شک حرام ہوتا ہے
اس کے گھر بے وجہ نہیں آتا
اس کے بھائی سے کام ہوتا ہے
تیرا لہجہ ہے یوں مٹھاس بھرا
جیسے ملتانی آم ہوتا ہے
اور باتیں بھی پُر اثر ایسی
جیسے سفلی کلام ہوتا ہے
سردی، گرمی، بہار ہو یا خزاں
ہم کو پیہم زکام ہوتا ہے
جن کو آتے ہوں چاٹنے تلوے
ان کا دنیا میں نام ہوتا ہے
چھوڑ شوقِ سخن وری عاطف
تیرا ہر شعر خام ہوتا ہے
اور منہ میں بادام ہوتا ہے
بھول کر بھی نہ بھول جاؤں تجھے
اس کا یوں اہتمام ہوتا ہے
نغمہ سے صرف دوستی ہے مری
جانِ من! شک حرام ہوتا ہے
اس کے گھر بے وجہ نہیں آتا
اس کے بھائی سے کام ہوتا ہے
تیرا لہجہ ہے یوں مٹھاس بھرا
جیسے ملتانی آم ہوتا ہے
اور باتیں بھی پُر اثر ایسی
جیسے سفلی کلام ہوتا ہے
سردی، گرمی، بہار ہو یا خزاں
ہم کو پیہم زکام ہوتا ہے
جن کو آتے ہوں چاٹنے تلوے
ان کا دنیا میں نام ہوتا ہے
چھوڑ شوقِ سخن وری عاطف
تیرا ہر شعر خام ہوتا ہے