مزاحیہ غزل : تجربہ ہے یہ اپنی نوکری کا از نوید ظفرکیانی


تجربہ ہے یہ اپنی نوکری کا

سدا ہے نام اونچا مالشی کا

مجھے مت گھوریاں ڈالو یوں ماسی !
کہ میں ہوں بھوت اب تیری پری کا

کیا ہے تیرے میک اپ نے جو سب پر
کہاں ہے ایسا جادو سامری کا

کچھ اس انداز سے ٹھمکا لگایا
شبہ اُن پر رہا "ہی" کا نہ "شی" کا

تمہاری لیڈری کو چاٹنا ہے
لگانا ہے اگر تم نے بھی ٹیکا

دری تشریف کی خاطر ہے حاضر
نہیں ہے حوصلہ بارہ دری کا

تو یاد آیا تو بھر آتا گیا ہے
رجسٹر کھل گیا ہے حاضری کا

کوئی تو ہو گا دنیا میں جو آ کر
کسے گا پیچ تیری کھوپڑی کا

پئے دیدار خود بھی کرنا زحمت
اگر پردہ نہ سرکے پالکی کا

اُسے حاصل ہیں کھاپے ہر طرح کے
ہے بہتر ہم سے ڈنگر چوہدری کا

یہ کس کی آنکھ چندھیائی ہوئی ہے
یہ کس کو ذعم تھا دیدہ وری کا

علاج ۔۔۔۔۔ اپنی پریشاں خاطری ہے
رقیبوں کی پریشاں خاطری کا

تمہارے ویر نے پھینٹی لگائی
تو بھوت اُترے گا اپنی عاشقی کا

جواب اپنا محل ہے تین مرلے
کسی کی سہ کنالہ جھونپڑی کا

وہی ہم ہیں وہی بیگم ہماری
وہی سوکن کا رونا (شاعری کا)

نویدظفرکیانی
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہ
بہت خوب محترم کیانی بھائی
اُسے حاصل ہیں کھاپے ہر طرح کے
ہے بہتر ہم سے ڈنگر چوہدری کا
 
Top