مہدی نقوی حجاز
محفلین
غزل
لوگ کہتے ہیں یہ بستی ہے مسلمانوں کی
آؤ پھر سیر کریں اس کے شبستانوں کی
"گٹھڑیاں سر پہ اٹھائے ہوئے ایمانوں کی"
ایک ریلی نظر آتی ہے نفل خوانوں کی
انکی چوکھٹ پہ گئے، بات سنی، لوٹ آئے
لاش کاندھوں پہ اٹھائے ہوئے ارمانوں کی
لوگ رہتے ہیں وہاں خوگر و الماس پرست
آؤ دیکھیں تو سہی بستی کو انسانوں کی
جب سے وہ چھوڑ گئے وعدہِ فردا دے کر
شام چوکھٹ پہ گزرتی ہے پری خوانوں کی
مفلسی میں جو نہ ڈاکہ پڑا میرے گھر میں
بڑھ گئی کاہلی بے حد مرے دربانوں کی
ہیزمِ آتش اگر کم ہے تو مہدیؔ دیکھو!
تھپّیاں کتنی لگی ہیں یہاں دیوانوں کی
مہدی نقوی حجازؔ
لوگ کہتے ہیں یہ بستی ہے مسلمانوں کی
آؤ پھر سیر کریں اس کے شبستانوں کی
"گٹھڑیاں سر پہ اٹھائے ہوئے ایمانوں کی"
ایک ریلی نظر آتی ہے نفل خوانوں کی
انکی چوکھٹ پہ گئے، بات سنی، لوٹ آئے
لاش کاندھوں پہ اٹھائے ہوئے ارمانوں کی
لوگ رہتے ہیں وہاں خوگر و الماس پرست
آؤ دیکھیں تو سہی بستی کو انسانوں کی
جب سے وہ چھوڑ گئے وعدہِ فردا دے کر
شام چوکھٹ پہ گزرتی ہے پری خوانوں کی
مفلسی میں جو نہ ڈاکہ پڑا میرے گھر میں
بڑھ گئی کاہلی بے حد مرے دربانوں کی
ہیزمِ آتش اگر کم ہے تو مہدیؔ دیکھو!
تھپّیاں کتنی لگی ہیں یہاں دیوانوں کی
مہدی نقوی حجازؔ