مزید غزل، رہنمائی مطلوب ہے

تیرا جلوہ حجاب میں دیکھا
ہم نے تجھ کو سراب میں دیکھا
ہم تھے موجود ان کی محفل میں
ہم نے منظر یہ خواب میں دیکھا
کب نظارے نصیب تھے مجھ کو
حسن کو بس نقاب میں دیکھا
کیا ستم ہے علاجِ دردِ دل
اسی خانہ خراب میں دیکھا
ہر گرفتارِدامِ الفت کو
اک مسلسل عذاب میں دیکھا
سوچنے والا ذی نفس ہر اک
حالتِ اضطراب میں دیکھا
تیری چاہت کا خشک پھول شکیلؔ
شاعری کی کتاب میں دیکھا
 

الف عین

لائبریرین
عمدہ، کیا بات ہے

اک تکنیکی سوال - کیا لفظ 'شکیل' باوزن فعلن ہے؟
فاعلاتن مفاعلن فعلن
میں آخر میں فعلن کی جگہ فعلان بھی آ سکتا ہے۔ شکیل کا یہی جواز ہے۔

مزید یہ کہ
سوچنے والا ذی نفس ہر اک
اسی نکتے کے مطابق ’ہر ایک‘ کر دیں تو روانی میں اضافہ ہو جائے۔ باقی اشعار درست ہیں میرے خیال میں
 
فاعلاتن مفاعلن فعلن
میں آخر میں فعلن کی جگہ فعلان بھی آ سکتا ہے۔ شکیل کا یہی جواز ہے۔

مزید یہ کہ
سوچنے والا ذی نفس ہر اک
اسی نکتے کے مطابق ’ہر ایک‘ کر دیں تو روانی میں اضافہ ہو جائے۔ باقی اشعار درست ہیں میرے خیال میں
شکریہ محترم
 
Top