محمد شکیل خورشید
محفلین
تیرا جلوہ حجاب میں دیکھا
ہم نے تجھ کو سراب میں دیکھا
ہم تھے موجود ان کی محفل میں
ہم نے منظر یہ خواب میں دیکھا
کب نظارے نصیب تھے مجھ کو
حسن کو بس نقاب میں دیکھا
کیا ستم ہے علاجِ دردِ دل
اسی خانہ خراب میں دیکھا
ہر گرفتارِدامِ الفت کو
اک مسلسل عذاب میں دیکھا
سوچنے والا ذی نفس ہر اک
حالتِ اضطراب میں دیکھا
تیری چاہت کا خشک پھول شکیلؔ
شاعری کی کتاب میں دیکھا
ہم نے تجھ کو سراب میں دیکھا
ہم تھے موجود ان کی محفل میں
ہم نے منظر یہ خواب میں دیکھا
کب نظارے نصیب تھے مجھ کو
حسن کو بس نقاب میں دیکھا
کیا ستم ہے علاجِ دردِ دل
اسی خانہ خراب میں دیکھا
ہر گرفتارِدامِ الفت کو
اک مسلسل عذاب میں دیکھا
سوچنے والا ذی نفس ہر اک
حالتِ اضطراب میں دیکھا
تیری چاہت کا خشک پھول شکیلؔ
شاعری کی کتاب میں دیکھا