شاہد شاہنواز
لائبریرین
میں نے مرزا غالب کی غزل نقش فریادی ہے کس کی شوخی تحریر کا
کی زمین میں ایک غزل کہی۔۔۔ اس میں ایک شعر تھا جس کا مصرع اولی نثر ہوگیا
جھوٹ تم بولو، غلط تم لکھو، کھائو تم حرام
کیوں گلہ کرتے ہو پھر الفاظ میں تاثیر کا۔۔۔
جناب من ۔۔۔ یہ میں نے درست کر لیا۔۔۔ اس طرح
جرم اظہار صداقت تم سے ہو سکتا نہیں
کیوں گلہ کرتے ہو پھر الفاظ میں تاثیر کا؟
اب میرا سوال یہ ہے کہ جو پہلے مصرع لکھا تھا اس کو دوبارہ پڑھنے سے مجھے وہ نثر کہیں سے نہیں لگتا۔۔۔ صرف غور کرنے پر معلوم ہوتا ہے کہ شاید لکھو اور کھائو پر جا کر اٹک رہا ہے۔۔۔
تقطیع کے رموز سے بالکل آگاہ نہیں ہوں۔۔۔ میری گزارش ہے کہ یہ غلطی تفصیلی طور پر مجھے سمجھائی جائے۔۔ ممنون رہوں گا۔۔۔۔ شکریہ۔۔
کی زمین میں ایک غزل کہی۔۔۔ اس میں ایک شعر تھا جس کا مصرع اولی نثر ہوگیا
جھوٹ تم بولو، غلط تم لکھو، کھائو تم حرام
کیوں گلہ کرتے ہو پھر الفاظ میں تاثیر کا۔۔۔
جناب من ۔۔۔ یہ میں نے درست کر لیا۔۔۔ اس طرح
جرم اظہار صداقت تم سے ہو سکتا نہیں
کیوں گلہ کرتے ہو پھر الفاظ میں تاثیر کا؟
اب میرا سوال یہ ہے کہ جو پہلے مصرع لکھا تھا اس کو دوبارہ پڑھنے سے مجھے وہ نثر کہیں سے نہیں لگتا۔۔۔ صرف غور کرنے پر معلوم ہوتا ہے کہ شاید لکھو اور کھائو پر جا کر اٹک رہا ہے۔۔۔
تقطیع کے رموز سے بالکل آگاہ نہیں ہوں۔۔۔ میری گزارش ہے کہ یہ غلطی تفصیلی طور پر مجھے سمجھائی جائے۔۔ ممنون رہوں گا۔۔۔۔ شکریہ۔۔