محمود احمد غزنوی
محفلین
مستقل بے کلی سی رہتی ہے
یاد کی شمع جلتی رہتی ہے
جسم پر اک سکوت طاری ہے
روح میں خامشی سی رہتی ہے
دل میں اکثر غبار رہتا ہے
آنکھ میں اک نمی سی رہتی ہے
خواب بھی اب کوئی نہیں آتا
نیند بھی روٹھی روٹھی رہتی ہے
کیسے کہہ دوں کہ اب بھی اس دل میں
وہی صورت بھلی سی رہتی ہے
آدمی کو سنوار دیتی ہے
جو تمنّا ادھوری رہتی ہے
تم کو محمود اب اُبھرنا ہے
رات بیتی ہے، صبح رہتی ہے
یاد کی شمع جلتی رہتی ہے
جسم پر اک سکوت طاری ہے
روح میں خامشی سی رہتی ہے
دل میں اکثر غبار رہتا ہے
آنکھ میں اک نمی سی رہتی ہے
خواب بھی اب کوئی نہیں آتا
نیند بھی روٹھی روٹھی رہتی ہے
کیسے کہہ دوں کہ اب بھی اس دل میں
وہی صورت بھلی سی رہتی ہے
آدمی کو سنوار دیتی ہے
جو تمنّا ادھوری رہتی ہے
تم کو محمود اب اُبھرنا ہے
رات بیتی ہے، صبح رہتی ہے