مسلسل آنکھ میں پانی اچھلتا رہتا ہے۔ عزیز نبیل

مسلسل آنکھ میں پانی اچھلتا رہتا ہے
نہ جانے کیا ہے جو مجھ میں پگھلتا رہتا ہے
.......
ادھر ادھر سے مجھے کاٹتا ہے اک دریا
یہاں وہاں سے کنارا نکلتا رہتا ہے
.......
ہرایک بار یہ جانا کہ اس کو جان لیا
مگر وہ شخص تو چہرہ بدلتا رہتا ہے
........
مرے چراغ سے کرلی ہے گفتگو جب سے
یہ آئینہ کسی حیرت میں جلتا رہتا ہے
.......
یہ کون ہے مری آوارگی کے صحرا میں
سفر میں رہتا ہے اور ہاتھ ملتا رہتا ہے
.......
یہ کوہِ خواب ہے جو رات بھر فضاؤں میں
کسی کی یاد کا لاوا اگلتا رہتا ہے
.......
نبیل میں تو کہیں خود کو چھوڑ آیا تھا
یہ کس کا عکس مرے ساتھ چلتا رہتا ہے
 

x boy

محفلین
بہت شکریہ
معذرت شاعری کی سمجھ نہیں لیکن(غیر سنجیدہ پیغام)
آنکھوں کا پانی اچھلتا بھی ہے میں نے تو بہتے دیکھا ہے
بوب مارلے کا گانا 1979 میں گایا تھا " نووومن نو کرائی"
ابھی تک مشہور ہے جب کرائی ہوگا تو آنسو اچھلیں گے یا بہیں گے۔
 
Top