شہنواز نور
محفلین
آداب محفلین ایک مسلسل غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔
کون دے گا مجھے اب دعا عید میں
تم نہیں ہو تو پھر کیا مزہ عید میں
اک پڑوسی کو کپڑا میسّر نہیں
تم نے ریشم کی پہنی قبا عید میں
آپ کی ہر خوشی میں وہ حقدار ہیں
حق غریبوں کا بھی ہو ادا عید میں
جس نے روزے رکھے اور نمازیں پڑھیں
عید کا لے رہا ہے مزہ عید میں
ہو سکے جتنا دامن کو پھیلاؤ تم
رحمتیں بانٹتا ہے خدا عید میں
چاند کو دیکھنے کی ہے سب کو طلب
چاند ہے آپ کو دیکھتا عید میں
عرش سے نور برسا رہے ہیں ملک
سب کے چہرے کھلے مرحبا عید میں
کون دے گا مجھے اب دعا عید میں
تم نہیں ہو تو پھر کیا مزہ عید میں
اک پڑوسی کو کپڑا میسّر نہیں
تم نے ریشم کی پہنی قبا عید میں
آپ کی ہر خوشی میں وہ حقدار ہیں
حق غریبوں کا بھی ہو ادا عید میں
جس نے روزے رکھے اور نمازیں پڑھیں
عید کا لے رہا ہے مزہ عید میں
ہو سکے جتنا دامن کو پھیلاؤ تم
رحمتیں بانٹتا ہے خدا عید میں
چاند کو دیکھنے کی ہے سب کو طلب
چاند ہے آپ کو دیکھتا عید میں
عرش سے نور برسا رہے ہیں ملک
سب کے چہرے کھلے مرحبا عید میں