مسلسل غزل

بھیا. رباعی سمیت کسی بھی وزن میں کہہ لو. کوئی قید نہیں. بس وزن میں ہو. وزن سے خارج نہ ہو.
میر کی ہندی بحر پر ہاتھ صاف کرلو :D گھر والی بات ہے :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بھیا. رباعی سمیت کسی بھی وزن میں کہہ لو. کوئی قید نہیں. بس وزن میں ہو. وزن سے خارج نہ ہو.
میر کی ہندی بحر پر ہاتھ صاف کرلو :D گھر والی بات ہے :)

میر کی ہندی بحر کے سارے اوزان مجھے بتا دیجیے، مجھے تو اس کے بارے میں صرف اتنا پتہ ہے کہ یہ ایک مشکل اور پیچیدہ بحر ہے۔اور اس میں میر کی ایک غزل "پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے" اور محمداحمد بھائی کی "شام" والی غزل پڑھی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
زیادہ کے بارے میں مزمل شیخ بسمل صاحب ہی بتا سکتے ہیں۔ پہلی بارش ابھی مجھ پر نہیں برسی اس لیے کچھ نہیں کہہ سکتا

میں نے جب لکھنا سیکھا تھا
پہلے تیرا نام لکھا تھا
میں وہ اسم عظیم ہوں جس کو
جن و ملک نے سجدہ کیا تھا
میں وہ صبر صمیم ہوں جس نے
بار امانت سر پر لیا تھا
تو نے کیوں میرا ہاتھ نہ پکڑا
جب میں رستے سے بھٹکا تھا
پہلی بارش بھیجنے والے
میں تیرے درشن کا پیاسا تھا

(ناصر کاظمی)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میں نے جب لکھنا سیکھا تھا
پہلے تیرا نام لکھا تھا
میں وہ اسم عظیم ہوں جس کو
جن و ملک نے سجدہ کیا تھا
میں وہ صبر صمیم ہوں جس نے
بار امانت سر پر لیا تھا
تو نے کیوں میرا ہاتھ نہ پکڑا
جب میں رستے سے بھٹکا تھا
پہلی بارش بھیجنے والے
میں تیرے درشن کا پیاسا تھا

(ناصر کاظمی)
واہ بہت خوب، اس کتاب میں کل 24 غزلیں اور ساری ایک ہی زمین میں ہیں مگر زمین کونسی ہے یہ مجھے سمجھ ہیں آ رہی۔
یہ پہلی غزل ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
آخری غزل "پہلی بارش" کی محمداحمد بھائی

تیرا قصور نہیں، میرا تھا
میں تجھ کو اپنا سمجھا تھا

دیکھ کے تیرے بدلے تیور
میں تو اُسی دن رو بیٹھا تھا

اب میں سمجھا، اب یاد آیا
تُو اُس دن کیوں چپ چپ سا تھا

تجھ کو جانا ہی تھا لیکن
مِلے بغیر ہی کیا جانا تھا

اب تجھے کیا کیا یاد دلاؤں
اب تو وہ سب کچھ ہی دھوکا تھا

وہی ہوئی ہے جو ہونی تھی
وہی ملا ہے جو لکھا تھا

دل کو یونہی سا رنج ہے ورنہ
تیرا میرا ساتھ ہی کیا تھا

کس کس بات کو روؤں ناصر
اپنا لہنا ہی اتنا تھا
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ بہت خوب، اس کتاب میں کل 24 غزلیں اور ساری ایک ہی زمین میں ہیں مگر زمین کونسی ہے یہ مجھے سمجھ ہیں آ رہی۔
یہ پہلی غزل ہے۔

بھیا بحر وغیرہ کا تو ہمیں نہیں پتہ۔ بس یوں سمجھیے کہ 'فعلن' ہر مصرعے میں چار بار ہے۔
 
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع

اب سیدھا سا یہ اصول سمجھ لو کے کوئی بھی دو عدد فعلن کو فعل فعولن بنایا جا سکتا ہے.
یعنی:

فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فعلن فع

فعل فعولن فعل فعولن فعل فعولن فعلن فع

فعلن فعل فعولن فعل فعولن فعل فعولن فع

الغرض کوئی بھی دو فعلن ہٹا کر فعل فعولن کر لو.

ابھی کے لئے اتنا سمجھنا ہی بہتر ہے.
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع

اب سیدھا سا یہ اصول سمجھ لو کے کوئی بھی دو عدد فعلن کو فعل فعولن بنایا جا سکتا ہے.
یعنی:

فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فعلن فع

فعل فعولن فعل فعولن فعل فعولن فعلن فع

فعلن فعل فعولن فعل فعولن فعل فعولن فع

الغرض کوئی بھی دو فعلن ہٹا کر فعل فعولن کر لو.

ابھی کے لئے اتنا سمجھنا ہی بہتر ہے.


شکریہ مزمل بھائی،
یہ تو مزیدار بحر معلوم ہو رہی ہے۔
ایک غزل میں ہندی بحر سے کون کونسی بحریں استعمال کر سکتے ہیں؟
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع

اب سیدھا سا یہ اصول سمجھ لو کے کوئی بھی دو عدد فعلن کو فعل فعولن بنایا جا سکتا ہے.
یعنی:

فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فعلن فع

فعل فعولن فعل فعولن فعل فعولن فعلن فع

فعلن فعل فعولن فعل فعولن فعل فعولن فع

الغرض کوئی بھی دو فعلن ہٹا کر فعل فعولن کر لو.

ابھی کے لئے اتنا سمجھنا ہی بہتر ہے.


اس میں فعلن(22) ہے یا (211) اور فعل (12) ہے یا (21)۔
 
Top