مسلمان آخر کیوں مکہ کے مقدس مقامات کی تخریب کاری کے خلاف کچھ نہیں کہتے؟ - جیروم ٹیلر

عاطف بٹ

محفلین
تو میں کیا فارسی میں بات کر رہا ہوں۔۔۔ یار آپکا آئی کیو لیول کیا ہے بھائی۔۔۔ ایک آسان سوال دیتا ہوں اس پر غور فرمائیے۔۔۔ کہ اگر کوئی شخص 1969 میں پیدا ہو تو 70 کی دہائی کے اختتام پر اسکی عمر کیا ہوگی؟۔۔۔
یہی میں بھی آپ سے کہہ رہا ہوں جناب کہ اگر آپ نے 70ء کی دہائی کے آخر میں مزار دیکھا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ بندہ دو صدیاں پہلے مرگیا تھا۔
 

یوسف-2

محفلین
میں خود بھی آلِ سعود کی کئی باتوں کا سخت ناقد اور شدید مخالف ہوں مگر تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کا ورثہ علم، دانش اور حکمت رہے ہیں، نہ کہ قبریں، مزارات اور آستانے۔ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ مذکورہ مقاماتِ مقدسہ اگر پاکستان میں ہوتے آج ان کے اردگرد دنیا کے سب سے بڑے منشیات فروشی، جوے اور فحاشی کے اڈے چل رہے ہوتے۔ اگر کسی کو میری بات سے اختلاف ہو تو جا کر وطنِ عزیز میں موجود مزارات کے قرب و جوار کا بنظرِ غائر مشاہدہ کرلے، اس پر حقیقت واضح ہوجائے گی۔
صد فیصد متفق
اصل میں ہم مسلمان بالعموم اسلای تعلیمات کے بنیادی مآخذ قرآن و حدیث سے تو دور ہوتے جارہے ہیں، لیکن ”مقدس مقامات“ اور ”مقدس مزارات“ کی تعداد میں سال بہ سال ”اضافہ“ کرتے جاتے ہیں تاکہ ان کے ”متولی“ بن کر سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنا کر ان سے مال اینٹھتے رہیں اور ان مقدس مقامات کی آڑ میں مذکورہ بالا ”خرافات“ بھی کرتے رہیں، اور کوئی پوچھنے والا بھی نہ ہو۔
جزاک آللہ برادر، بجا ارشاد فرمایا
 

یوسف-2

محفلین
پاکستان میں سینکڑوں ایسے مزارات ہیں جن میں کوئی قبر سرے سے موجود ہی نہیں اور سینکڑوں ہی ایسے بھی ہیں جہاں بےدین اور ملحد لوگوں کو دفن کر کے بزرگانِ دین ڈکلیئر کردیا گیا۔ یقین نہ آئے تو لاہور کے کسی بھی پرانے رہنے والے سے بابا چھتری والا، بابا حیدر سائیں، بابا ذوالفقار بندو سائیں، بابا گُڈی سائیں اور بابا بلیاں والی سرکار کے بارے میں پوچھ لیں۔
زبر دست، بجا فرمایا بر صغیر پاک و ہند میں ایسے مزارات کی کمی نہیں۔ سندھ میں تو ایک ایسا ”مزار“ بھی ہے، جس مین ایک ہندو دفن ہے اور یہان سالانہ عرس دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ تاریخی طور پر ثابت ہے کہ اس کے اندر ہنو دفن ہے، مگر ”مزار پرستوں“ کو اس سے کیا غرض کہ کون دفن ہے، انہیں تو ایک عدد مزار چاہئے :)
 

حسان خان

لائبریرین
صد فیصد متفق
اصل میں ہم مسلمان بالعموم اسلای تعلیمات کے بنیادی مآخذ قرآن و حدیث سے تو دور ہوتے جارہے ہیں، لیکن ”مقدس مقامات“ اور ”مقدس مزارات“ کی تعداد میں سال بہ سال ”اضافہ“ کرتے جاتے ہیں تاکہ ان کے ”متولی“ بن کر سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنا کر ان سے مال اینٹھتے رہیں اور ان مقدس مقامات کی آڑ میں مذکورہ بالا ”خرافات“ بھی کرتے رہیں، اور کوئی پوچھنے والا بھی نہ ہو۔
جزاک آللہ برادر، بجا ارشاد فرمایا

لیکن بنیادی ماخذ صرف سعودیوں کے پاس تو نہیں ہیں۔ کیا شیعہ اپنے بنیادی ماخذ، اور ان سے اخذ کی ہوئی تعلیمات کے مطابق ائمہ کے مقدس مزارات کی زیارت نہیں کرتے تھے؟ سعودیوں کے نزدیک یہ خرافات ہیں تو ہوتی رہیں۔ کیا فرق پڑتا ہے؟

اور میرے جیسے مسلمان کے لیے تو دینی ماخذ سے زیادہ اسلام کے تمدنی اور تاریخی ورثے میں کشش ہے جو کہ مقدس مقامات کی شکل میں مکے اور مدینے میں کثیر تعداد میں موجود تھا جو اب سعودیوں کی وجہ سے باقی نہیں رہا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
زبر دست، بجا فرمایا بر صغیر پاک و ہند میں ایسے مزارات کی کمی نہیں۔ سندھ میں تو ایک ایسا ”مزار“ بھی ہے، جس مین ایک ہندو دفن ہے اور یہان سالانہ عرس دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ تاریخی طور پر ثابت ہے کہ اس کے اندر ہنو دفن ہے، مگر ”مزار پرستوں“ کو اس سے کیا غرض کہ کون دفن ہے، انہیں تو ایک عدد مزار چاہئے :)

آپ ایک مبینہ ہندو کے مزار کو اصحابِ رسول اور مصدقہ بزرگانِ دین کے مزارات سے ملا رہے ہیں، اور اس سے مزارات کے انہدام کا جواز پیش کر رہے ہیں۔ یاد رہے، سعودی حکام نے کسی ہندو کا مزار نہیں، حضرت عثمان غنی کا مزار ڈھایا تھا۔ کیا آپ دونوں کو ایک ہی سطح پر دیکھتے ہیں؟
 

یوسف-2

محفلین
آپ ایک مبینہ ہندو کے مزار کو اصحابِ رسول اور مصدقہ بزرگانِ دین کے مزارات سے ملا رہے ہیں، اور اس سے مزارات کے انہدام کا جواز پیش کر رہے ہیں۔ یاد رہے، سعودی حکام نے کسی ہندو کا مزار نہیں، حضرت عثمان غنی کا مزار ڈھایا تھا۔ کیا آپ دونوں کو ایک ہی سطح پر دیکھتے ہیں؟
میں نے احباب کو صرف ایک ”اطلاع“ دی ہے کہ سندھ مین ایک ایسا مزار بھی ہے جہان مسلمان ”مذہبی جوش و خروش“ سے ”برسی“ مناتے ہیں۔ جیسسا کہ عاطف بھائی نے بتلایا تھا کہ لاہور مین بھی ایسے ”کئی مزارات“ ہیں، جن کے اندر۔۔۔۔ :eek:
 

یوسف-2

محفلین
لیکن بنیادی ماخذ صرف سعودیوں کے پاس تو نہیں ہیں۔ کیا شیعہ اپنے بنیادی ماخذ، اور ان سے اخذ کی ہوئی تعلیمات کے مطابق ائمہ کے مقدس مزارات کی زیارت نہیں کرتے تھے؟ سعودیوں کے نزدیک یہ خرافات ہیں تو ہوتی رہیں۔ کیا فرق پڑتا ہے؟

اور میرے جیسے مسلمان کے لیے تو دینی ماخذ سے زیادہ اسلام کے تمدنی اور تاریخی ورثے میں کشش ہے جو کہ مقدس مقامات کی شکل میں مکے اور مدینے میں کثیر تعداد میں موجود تھا جو اب سعودیوں کی وجہ سے باقی نہیں رہا ہے۔
لکم دینکم و لی دین :)
 

حسان خان

لائبریرین

جزاک اللہ :D :cool:

کاش یہی بات ان کی سمجھ میں بھی آ جائے کہ جو مزارات یا مقدس زیارتیں آپ کی نظر میں 'خرافات' ہیں، وہ بہت ممکن ہے کہ بقیہ مسلمانوں کے ایمان و عقائد کا حصہ ہوں۔ اور یوں وہ اپنے دین کے نام پر دوسروں کی مقدسات کو نقصان پہنچانے سے باز آ جائیں۔
 
میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ موضوع تو ہو مکہ مدینہ میں تاریخی اہمیت کے آثار کی آلِ سعود کے ہاتھوں تباہی کا اور، یہاں کچھ بقراط یہ قصہ لیکر بیٹھ جائیں کہ جی پاکستان میں بہت جہالت ہے، اور یہ کہ فلاں مزار میں فلاں دفن ہے۔۔مّلا ازم کا ہمیشہ سے یہی وطیرہ رہا ہے کہ ٹو دی پوائنٹ بات کرنے سے گریز کیا جائے اور شیطان کی طرح ہر بات میں اشتباہ اور التباس پیدا کرکے خلط مبحث کیا جائے(اگر کسی کو ملّا کی اس ٹیکنیک میں کچھ شبہ ہو تو ابھی کل کی بات ہے پروگرام ٹو دی پوائنٹ میں امیر جماعت اسلامی منور حسن کا شاہزیب خانزادہ کودئیا جانے والا شاہکار انٹرویو دیکھ لے)۔۔۔اس آئیں بائیں شائیں والی منطق کے لئے پہلے بھی ایک مثال پیش کی تھی۔ یعنی ان لوگوں کی ذہنیت یہی ہے کہ اگر مثلاّ کسی کی ناک پر مکھی بار بار بیٹھ رہی ہے تو اسکا مناسب تدارک کرنے کی بجائے ناک کو ہی کچل دیا جائے، کہ نہ رہے گا بانس اور نہ رہے گی بانسری۔۔۔
 

افضل حسین

محفلین
دراصل سعودی عرب کی وہابی حکومت یہی تو کرتی آئی ہے ۔ان کی حکو مت کو زیادہ سے زیادہ سو سال ہوئے ہیں مگر یہ جب سے اقتدارپر قابض ہوئے توحید پرستی کا ایسا نشہ چڑھا ہے ان کی نظر میں ہر سنی بت پرست ، قبرپرست نظر آتا ہے اور آنجنا ب کو اپنی امریکہ پرستی عین ایمان نظر آتا ہے
بش کو بوسے لیتے نظر آتے ہیں اف یہ محبت یہ عقیدت یہ والہانہ انداز
تیرہ چودہ سو سال پرانے اسلاف کے مزار شرک اور بت پرستی کا اڈہ نظر آتے ہیں اور یہ لٹھ لے کر دوڑ مارتے ہیں ۔انہیں اپنے گندے عقائد کے علاوہ دوسروں کی پرواہ ہی نہیں۔
 
میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ موضوع تو ہو مکہ مدینہ میں تاریخی اہمیت کے آثار کی آلِ سعود کے ہاتھوں تباہی کا اور، یہاں کچھ بقراط یہ قصہ لیکر بیٹھ جائیں کہ جی پاکستان میں بہت جہالت ہے، اور یہ کہ فلاں مزار میں فلاں دفن ہے۔۔مّلا ازم کا ہمیشہ سے یہی وطیرہ رہا ہے کہ ٹو دی پوائنٹ بات کرنے سے گریز کیا جائے اور شیطان کی طرح ہر بات میں اشتباہ اور التباس پیدا کرکے خلط مبحث کیا جائے(اگر کسی کو ملّا کی اس ٹیکنیک میں کچھ شبہ ہو تو ابھی کل کی بات ہے پروگرام ٹو دی پوائنٹ میں امیر جماعت اسلامی منور حسن کا شاہزیب خانزادہ کودئیا جانے والا شاہکار انٹرویو دیکھ لے)۔۔۔ اس آئیں بائیں شائیں والی منطق کے لئے پہلے بھی ایک مثال پیش کی تھی۔ یعنی ان لوگوں کی ذہنیت یہی ہے کہ اگر مثلاّ کسی کی ناک پر مکھی بار بار بیٹھ رہی ہے تو اسکا مناسب تدارک کرنے کی بجائے ناک کو ہی کچل دیا جائے، کہ نہ رہے گا بانس اور نہ رہے گی بانسری۔۔۔
میں نے بھی کل سپیشلی یہ انٹرویو دیکھا تھا وگرنہ میں سیاسی پروگرام دیکھنے سے گریز کرتاہوں
 

حسان خان

لائبریرین
عہدِ عثمانی کا مکہ (۱۸۵۰ء)

Mecca-1850.jpg
 
میں نے ایک ڈاکیومنٹری میں سنا تھا کہ سعودی رائل فیملی امریکہ میں 900 ارب ڈالر سے زائد انویسٹ کرچکی ہے۔اور 2004 میں امریکہ میں مقیم سعودی ایمبیسی کے قریب بندہ بھی نہیں پھٹکنے دیا جاتا تھا۔باقاعدہ کئی اضافی پولیس آفیسرز کی ڈیوٹیاں عائد تھیں۔
 
اللہ تعالیٰ ہر" مسلمان "کو سعودی شاہی خاندان کے شر سے محفوظ رکھے۔
کیسا عظیم خاندان ہے۔"کافروں" پر تو پیسہ خرچ کرتا ہے لیکن دنیا کے غریب مسلمانوں کا خیال نہیں۔
کیا کہنےاس عظیم شاہی خاندان کے نام نہاد" مسلمانوں" کے کہ سچی تنقید بھی برداشت نہیں کرسکتے۔
جن کے ایمان کو لارنس آف عریبیہ اور محمد بن عبدلاوہاب منور کرے ان سے یہی توقع کی جاسکتی ہے۔
اس سعودی شاہی خاندان کی کرتوتوں کے لحاظ سے زرداری بھی فرشتہ دکھائی دیتا ہے
 

عاطف بٹ

محفلین
زبر دست، بجا فرمایا بر صغیر پاک و ہند میں ایسے مزارات کی کمی نہیں۔ سندھ میں تو ایک ایسا ”مزار“ بھی ہے، جس مین ایک ہندو دفن ہے اور یہان سالانہ عرس دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ تاریخی طور پر ثابت ہے کہ اس کے اندر ہنو دفن ہے، مگر ”مزار پرستوں“ کو اس سے کیا غرض کہ کون دفن ہے، انہیں تو ایک عدد مزار چاہئے :)
یوسف بھائی، ایسے بےشمار مزارات ہیں۔ بھارت میں ایک فرانسیسی فوجی موسیو ریموں (ریمنڈ) کی قبر ایک باقاعدہ مزار کی شکل اختیار کرچکی ہے اور بابا موسیٰ رحمو کے نام سے مشہور ہیں وہ بزرگ۔ کسی کو یقین نہ آئے تو تحقیق کرلے۔
 

عاطف بٹ

محفلین
صد فیصد متفق
اصل میں ہم مسلمان بالعموم اسلای تعلیمات کے بنیادی مآخذ قرآن و حدیث سے تو دور ہوتے جارہے ہیں، لیکن ”مقدس مقامات“ اور ”مقدس مزارات“ کی تعداد میں سال بہ سال ”اضافہ“ کرتے جاتے ہیں تاکہ ان کے ”متولی“ بن کر سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنا کر ان سے مال اینٹھتے رہیں اور ان مقدس مقامات کی آڑ میں مذکورہ بالا ”خرافات“ بھی کرتے رہیں، اور کوئی پوچھنے والا بھی نہ ہو۔
جزاک آللہ برادر، بجا ارشاد فرمایا
بہت شکریہ یوسف بھائی۔
جزاک اللہ خیرا
 
Top