میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ موضوع تو ہو مکہ مدینہ میں تاریخی اہمیت کے آثار کی آلِ سعود کے ہاتھوں تباہی کا اور، یہاں کچھ بقراط یہ قصہ لیکر بیٹھ جائیں کہ جی پاکستان میں بہت جہالت ہے، اور یہ کہ فلاں مزار میں فلاں دفن ہے۔۔مّلا ازم کا ہمیشہ سے یہی وطیرہ رہا ہے کہ ٹو دی پوائنٹ بات کرنے سے گریز کیا جائے اور شیطان کی طرح ہر بات میں اشتباہ اور التباس پیدا کرکے خلط مبحث کیا جائے(اگر کسی کو ملّا کی اس ٹیکنیک میں کچھ شبہ ہو تو ابھی کل کی بات ہے پروگرام ٹو دی پوائنٹ میں امیر جماعت اسلامی منور حسن کا شاہزیب خانزادہ کودئیا جانے والا شاہکار انٹرویو دیکھ لے)۔۔۔اس آئیں بائیں شائیں والی منطق کے لئے پہلے بھی ایک مثال پیش کی تھی۔ یعنی ان لوگوں کی ذہنیت یہی ہے کہ اگر مثلاّ کسی کی ناک پر مکھی بار بار بیٹھ رہی ہے تو اسکا مناسب تدارک کرنے کی بجائے ناک کو ہی کچل دیا جائے، کہ نہ رہے گا بانس اور نہ رہے گی بانسری۔۔۔