ویسے یہ سعودی ہر قبر کے خلا ف ہی ہیں تو رسول خدا کی قبر بھی (نعوذ باللہ) کیوں نہیں مسمار کرتے؟؟
سعودی عرب میں جگہوں کی کمی ہے کیا کہ ان مقدس مزارات کو گرا کر رہائشی عمارتیں تعمیر کر لیں؟؟؟
میں آپ کی بات کا مفسل جواب دوں گی اور اسکو میں ادھار سمجھتی ہوں میری پرابلم یہ ہے کہ میں بہت آہستہ لکھتی ہوں اور محرم کی ایسی تاریخیں چل رہی ہیں جس میں بہت بزی ہوتی ہوں ایک ذاکرہ اور ایک معلمہ ہونے کی حیثیت سے ۔ ابھی مختصراَ جواب یہ ہے کہ جن ہستیوں کے روضوں کی بات کی جارہی ہے انکو آپ جانتے ضرور ہوں کہ وہ اہلِ بیت میں سے ہیں رول ماڈل ہیں وغیرہ وغیرہپر انکی معرفت آپ کو نہیں ہے عالم ہونا ایک الگ بات ہوتی ہے اور عالم کے ساتھ ساتھ عارف ہونا ایک الگ بات ہوتی ہے آپ مادیت دیکھ رہے ہیں کہ قبر تو ظاہر قبر ہوتی ہے اسکا نشان مٹ جانا چاہیئے پر ہم نسبت دیکھ رہے ہیں کہ کن قبروں کی بات ہورہی ہے کن کو مٹ جانا چاہیئے اور کن کو نہیں ایک عام انسان میں اور ایک اس ہستی میں جن کو اللہ نے خود منتخب کیا ہو فرق ہوتا ہے جب آپ میں یہ معرفت ان ہستیوں کے بارے میں پیدا ہوجائے گی تو آپ بھی ہمارے ہمنوا ہوجائیں گے۔ آپ نے کہا کہ صحابہ کے دور میں مقبرے نہیں بنائے جاتے تھے بالکل صحیح کہا پر پھر اتنے بڑے بڑے محل بھی تونہیں بنائے جاتے تھے جتنے سعودی حکمرانوں کے ہیں جن کی تعیش کا یہ حال ہے کہ باتھ روم کے ڈرین پر جو جالی لگی ہو وہ بھی سونے کی ہو نہ ہی صحابہ اکرام اسطرح کا آسان حج کرتے تھے کہ صفا و مروہ کے درمیان بغیر گرمی کی شدت برداشت کئی دوڑ رہے ہیں آپ کو صرف صحابہ کے دور میں مقبرے ہی نہ نظر آئے اور سوعدی حکمرانوں کو بھی صرف مقبرے ہی ملیا میٹ کرنے کیلئے نظر آئے اپنی پر تعیش زندگی نظر نہیں آئی۔
آپ اس موضوع کو صرف سعودی نقطہ نظر سے کیوں دیکھ رہی ہیں ؟ بات سادہ ہے کہ اسلام میں مقبرہ بنانے کی اجازت ہے یا نہیں ؟ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ جو قبریں ڈھائی تھیں اور پھر تابعین سے مسمار کروائی تھیں تو کیوں ؟صحیح مسلم (۹۶۹) ابو الہیاج اسدی بیان کرتے ہیں کہ مجھے علی رضی اللہ عنہ نے کہا:’’کیا میں تمھیں اس کام پر نہ بھیجوں جس پر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا؟ وہ یہ کہ جو تصویر دیکھو اسے مٹا دو اور جو قبر اونچی دیکھو اسے برابر کردو۔‘‘
اس سے قبل عثمانی ترکوں نے کس سے’ چھینا ‘ تھا ؟ کیا اول روز سے وہ اس کے مالک تھے ؟اسی لیے تو کہہ رہا ہوں سرکار کہ مکہ اور مدینہ بھی مقبوضہ شہر ہیں۔ کیونکہ اصولی طور پر تو وہ تمام مسلمانوں کے مشترکہ مقدس شہر ہیں جنہیں سعودی وہابیوں نے جنگ عظیم اول میں عثمانی ترکوں سے چھین کر اپنی جاگیر بنایا ہوا ہے۔
شاباش آپ کی کم علمی کے ۔۔۔ اور اس پر آپ بحث میں حصہ لے بھی چکے ہیں ۔ امین بھیا مجھے آپ کے مرسلوں کے بارے کچھ عرض کرنا ہے ۔ امید ہے تحمل سے سنیں گے ۔یہ حدیث اگر میری کم علمی درست ہے تو دورِ جاہلیت کی تصاویر اور قبور کے بارے میں رہی ہوگی۔ تابعین سے جو قبور مسمار کروائیں اس کے بارے میں کچھ ارشاد فرمائیں میں اس سے لا علم ہوں۔
شاباش آپ کی کم علمی کے ۔۔۔ اور اس پر آپ بحث میں حصہ لے بھی چکے ہیں ۔ امین بھیا مجھے آپ کے مرسلوں کے بارے کچھ عرض کرنا ہے ۔ امید ہے تحمل سے سنیں گے ۔
کیوں عثمانیوں کے ’غصب‘ کا اعتراف کرنے سے آپ کی حب عجم پر حرف آتا ہے ؟بصد احترام۔۔ میں اس موضوع پر اب مزید کچھ کہنا بے مصرف سمجھتا ہوں۔ کیونکہ اس بارے میں جو میرے خیالات ہیں ان کا اظہار میں پیچھے کئی بار کر چکا ہوں۔ اب انہیں پھر سے دوہرانے کا کوئی فائدہ نہیں۔
آپ کے اس غازی نے ترکی زبان کا رسم الخط بدل دیا تھا غالبا اس سے اسلامی ثقافت کو کوئی خطرات لاحق نہیں ہوئے تھے ؟'غازی' کمال اتاترک پاشا سعودی بادشاہوں اور وہابی مبلغوں سے کروڑوں درجے بہتر ایک شخص تھا جس نے جنگِ آزادی میں ترکی کو اتحادیوں سے آزادی دلوائی۔
بیعت رضوان جس درخت کے سائے میں ہوئی تھی اس کو بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کٹوا دیا تھا ۔ ان کو کیا کہیں گے ؟ وہابی یا سعودی ؟واہ رے سعودی وہابی تیری منطق! بجائے اس کے کہ ایسے اقدام اٹھائے جاتے کہ لوگ درخت کو نقصان نہ پہنچاتے، پورا درخت ہی کاٹ دیا۔
امین بھائی، پہلی بات تو یہ ہے کہ جسے آپ وہابی طریقہ کہہ رہے ہیں اس کے حق میں دلائل کتبِ احادیث میں موجود ہیں۔ اگلی بات یہ ہے کہ سعودی شاہی خاندان کے لوگ اگر عیاش طبیعت ہیں تو باقی دنیا کے مسلمان حکمران کون سے دودھ کے دھلے ہوئے ہیں؟ میں اسی دھاگے میں جو بات ایک بار پہلے کہہ چکا ہوں، اسی کا حوالہ یہاں دوبارہ دینا چاہوں گا:آپی آپ کی بات درست بھی ہے اور اس سے اختلاف کے سو پہلو بھی نکل سکتے ہیں۔ اصلاح کا وہابی طریقہ بہرحال غلط رہا ہے اور فی الوقت تو جن عیاش طبیعت لوگوں کی مسلمانوں کی مقدس ترین سرزمین پر حکومت (بادشاہت) ہے وہ اسلام کے حقیقی نمائندے نہیں ہیں۔ ہماری ساری گفتگو بنیادی طور پر ان ہی کے خلاف ہے۔ یہ حدیث اگر میری کم علمی درست ہے تو دورِ جاہلیت کی تصاویر اور قبور کے بارے میں رہی ہوگی۔ تابعین سے جو قبور مسمار کروائیں اس کے بارے میں کچھ ارشاد فرمائیں میں اس سے لا علم ہوں۔
اب آئیے، اس حدیث کی جانب جس کا حوالہ ام نورالعین صاحبہ نے دیا ہے۔ میرے بھائی، حدیث کا حوالہ جن صحابی تک منتہی ہوتا ہے وہ سیدنا علی کرم اللہ وجہہ ہیں اور یہ بھی یاد رہے کہ وہ چوتھے خلیفہ راشد ہیں اور انہوں نے 35 ہجری کے آخری مہینے میں خلافت کی ذمہ داری سنبھالی تھی، تو ان کے دور تک ایسی کون سی دورِ جاہلیت کی نشانیاں باقی تھیں جنہیں مٹانے کا حکم انہوں نے دینا تھا؟میں خود بھی آلِ سعود کی کئی باتوں کا سخت ناقد اور شدید مخالف ہوں مگر تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کا ورثہ علم، دانش اور حکمت رہے ہیں، نہ کہ قبریں، مزارات اور آستانے۔ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ مذکورہ مقاماتِ مقدسہ اگر پاکستان میں ہوتے آج ان کے اردگرد دنیا کے سب سے بڑے منشیات فروشی، جوے اور فحاشی کے اڈے چل رہے ہوتے۔ اگر کسی کو میری بات سے اختلاف ہو تو جا کر وطنِ عزیز میں موجود مزارات کے قرب و جوار کا بنظرِ غائر مشاہدہ کرلے، اس پر حقیقت واضح ہوجائے گی۔
شکریہ ۔ ان شاءاللہ فرصت میں بات ہوتی ہے ۔جی ضرور۔۔۔
امین بھائی، پہلی بات تو یہ ہے کہ جسے آپ وہابی طریقہ کہہ رہے ہیں اس کے حق میں دلائل کتبِ احادیث میں موجود ہیں۔ اگلی بات یہ ہے کہ سعودی شاہی خاندان کے لوگ اگر عیاش طبیعت ہیں تو باقی دنیا کے مسلمان حکمران کون سے دودھ کے دھلے ہوئے ہیں؟ میں اسی دھاگے میں جو بات ایک بار پہلے کہہ چکا ہوں، اسی کا حوالہ یہاں دوبارہ دینا چاہوں گا:
اب آئیے، اس حدیث کی جانب جس کا حوالہ ام نورالعین صاحبہ نے دیا ہے۔ میرے بھائی، حدیث کا حوالہ جن صحابی تک منتہی ہوتا ہے وہ سیدنا علی کرم اللہ وجہہ ہیں اور یہ بھی یاد رہے کہ وہ چوتھے خلیفہ راشد ہیں اور انہوں نے 35 ہجری کے آخری مہینے میں خلافت کی ذمہ داری سنبھالی تھی، تو ان کے دور تک ایسی کون سی دورِ جاہلیت کی نشانیاں باقی تھیں جنہیں مٹانے کا حکم انہوں نے دینا تھا؟
آپ کے اس غازی نے ترکی زبان کا رسم الخط بدل دیا تھا غالبا اس سے اسلامی ثقافت کو کوئی خطرات لاحق نہیں ہوئے تھے ؟
حدیث کے حوالے سے کس قسم کی کم علمی کی بات کررہے ہیں آپ؟ حدیث کا حوالہ موجود ہے اور صحیح مسلم (عربی، اردو اور انگریزی میں) انٹرنیٹ پر دستیاب ہے، اور کیا چاہتے ہیں آپ؟میں نے باقی دنیا کے حکمرانوں کی نہ نمائندگی کی نہ انکا ٹھیکہ سنبھالا
حدیث پر میری کم علمی دور کرنے کے لیے کوئی حوالہ دیجیے بھائی۔ جو میرے ناقص حافظے میں موجود ہے وہی عرض کیا نہ میں نے اپنے علم کے کامل ہونے کا دعویٰ کیا۔ سوال پر سوال کرنے سے تو بات آگے نہیں بڑھتی۔ میں نے الزامی سوال تو نہیں کیا تھا جو آپ نے الزامی جواب دیا
حسان، حیرت ہے کہ آپ ایک علمی اثاثے، جو کسی قوم کا حقیقی ورثہ ہوتا ہے، کی تباہی کی تائید و حمایت کررہے ہیں اور اس کے مقابلے میں اینٹ، مٹی اور گارے سے بننے والی عمارات، جن کی کوئی تاریخی حیثیت ہو تو ہو مگر مسلمانوں کے درمیان ان کی ثقافتی حیثیت کے حوالے سے بہرطور اختلاف پایا جاتا ہے، کو مسمار کرنے پر واویلا کررہے ہیں۔اگر غازی اتاترک اپنی زبان کا رسم الخط تبدیل کر دے (جو اُس کی اپنی قوم کی ہے، آپ کی نہیں) تو آپ کو تکلیف ہو رہی ہے۔ اور اگر سعودیہ اُس تاریخی ورثے پر بلڈوزر چلائے جو سعودیوں کا نہیں، بلکہ مسلمانوں کا ہے تو اس کے جواز میں آپ حدیثیں پیش کر رہی ہیںِ۔
امین بھای کچھ مصادر تک آپ کی دسترس تو ہو گی ۔۔۔ خود تلاش کر لیجیے:میں نے باقی دنیا کے حکمرانوں کی نہ نمائندگی کی نہ انکا ٹھیکہ سنبھالا
حدیث پر میری کم علمی دور کرنے کے لیے کوئی حوالہ دیجیے بھائی۔ جو میرے ناقص حافظے میں موجود ہے وہی عرض کیا نہ میں نے اپنے علم کے کامل ہونے کا دعویٰ کیا۔ سوال پر سوال کرنے سے تو بات آگے نہیں بڑھتی۔ میں نے الزامی سوال تو نہیں کیا تھا جو آپ نے الزامی جواب دیا
حدیث کے حوالے سے کس قسم کی کم علمی کی بات کررہے ہیں آپ؟ حدیث کا حوالہ موجود ہے اور صحیح مسلم (عربی، اردو اور انگریزی میں) انٹرنیٹ پر دستیاب ہے، اور کیا چاہتے ہیں آپ؟
میرے جواب میں الزام کہاں ہے، ازراہِ کرم یہ بتادیجئے ذرا۔
اب آئیے، اس حدیث کی جانب جس کا حوالہ ام نورالعین صاحبہ نے دیا ہے۔ میرے بھائی، حدیث کا حوالہ جن صحابی تک منتہی ہوتا ہے وہ سیدنا علی کرم اللہ وجہہ ہیں اور یہ بھی یاد رہے کہ وہ چوتھے خلیفہ راشد ہیں اور انہوں نے 35 ہجری کے آخری مہینے میں خلافت کی ذمہ داری سنبھالی تھی، تو ان کے دور تک ایسی کون سی دورِ جاہلیت کی نشانیاں باقی تھیں جنہیں مٹانے کا حکم انہوں نے دینا تھا؟