حسیب نذیر گِل
محفلین
پیرس ہلٹن پسندسو وہ بات اپنی جگہ ہی رہی کہ مکہ کو عیاش طبیعت شہزادوں نے ہائی جیک کیا ہوا ہے۔۔۔ ۔۔
پیرس ہلٹن پسندسو وہ بات اپنی جگہ ہی رہی کہ مکہ کو عیاش طبیعت شہزادوں نے ہائی جیک کیا ہوا ہے۔۔۔ ۔۔
ماشاء اللہ۔ کیا سوچ ہے کہ مسلمانوں کے مقدس شہر کو (جو شاید احمدی برادری کے لئے مقدس نہیں) کے لئے لاس ویگاس کا استعمال۔
اسی لئیے تو اقبال نے کہا تھا کہ:قیصرانی بھائی، جس طرح بقیہ مسلمانوں کے لیے یہ شہر مقدس ہے، میرے لیے بھی ہے۔ اگر میں نے غلطی سے کسی اور کی تشبیہ استعمال کرتے ہوئے اسے لاس ویگاس کہا تو اس سے میرا مقصود مکے کے تقدس کی پامالی، یا کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا قطعا نہیں تھا۔ میرا مقصد صرف عیاش طبیعت سعودی وہابی حکمرانوں کی جانب توجہ دلانا تھا جنہوں نے مکے جیسے مقدس شہر سے ساری مذہبی روح اور معنویت ختم کر کے اسے ایک بے جان سرمایہ دارانہ اور بازاری شکل دے دی ہے۔ اگر مکے سے کعبہ کو ہٹا دیا جائے تو مکہ آج دوسرے عالمی شہروں کی طرح محض ایک میٹروپولیٹن ہے۔ آج اس شہر میں اُس شہر کی ذرا بھی جھلک نظر نہیں آتی جہاں اسلام کے پیغام کے اولین بار اشاعت و تبلیغ ہوئی، نہ ہی آج یہ وہ شہر لگتا ہے جو چودہ سو صدیوں سے تمام مسلمانوں کی عقیدتوں کا محور رہا ہے۔ اور ویسے بھی اب یہ شہر صرف متمول زائرین کا شہر بن کر رہ گیا ہے۔
یہ آپکو اب پتا چلا ہے؟سو وہ بات اپنی جگہ ہی رہی کہ مکہ کو عیاش طبیعت شہزادوں نے ہائی جیک کیا ہوا ہے۔۔۔ ۔۔
میرے چند دوست ایسے ہیں جن کے نانا یا دادا نے نے بہشتی مقبرے یا اسی طرح کی کسی جگہ دفن ہونے کے لئے اپنی نصف جائیداد جماعت کے ٹرسٹ کو منتقل کرنے کی وصیت کی تھی اور بچے انہیں ناگفتہ بہ الفاظ سے یاد کرتے تھے۔ خیر خوش رہیئےقیصرانی بھائی کسی ایسے شخص کے الفاظ پر کہ جس کا احمدی ہونا ہی کنفرم نہیں، آپ کو احمدیہ کمیونٹی کے بارے میں ایسے ریمارکس پاس نہیں کرنے چاہییں۔
دوسری بات کہ اللہ کے فضل سے احمدی برادری کے لئے بھی اس زمین پر سب سے مقدس مقام کعبہ اور سب سے مقدس شہر مکہ ہے۔ قادیان اور ربوہ کی باری مکہ اور مدینہ کے بعد آتی ہے۔
جماعت احمدیہ کے دوسرے خلیفہ حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب کی ایک نظم کا ایک شعر ہے
ربوہ رہے کعبہ کی بڑائی کا دعا گو
کعبہ کی پہنچتی رہیں ربوہ کو دعائیں
تیسری بات کہ نہ صرف ربوہ بلکہ جماعت احمدیہ کے کسی بھی قبرستان میں قبریں نہیں بکتیں۔آپ نے شائد کسی غلط فہمی کی بنا پر یہ بات کہہ دی ہے۔
اور آخری بات کہ آپ سے صرف ایک قلبی دوستانہ تعلق محسوس کرتا ہوں اس لئے یہ وضاحت کی ورنہ اس طرح کی باتیں اکثر محفل پر ہوتی رہتی ہیں اکثر ہی نظر انداز کردیتا ہوں۔ امید ہے کہ اس توجہ دلانے کا برا نہیں منائیں گے۔
قیصرانی بھائی تفصیل اس دھاگے میں بیان کرتے ہوئے ہی ڈر لگتا ہے کہ عام طور پر ایسا دھاگہ ضرور بالضرور پٹری سے فورا ہی اترجاتا ہے۔ اس لئے مختصر طور پر یہ عرض کردوں کہ قبر کا بکنا بالکل اور چیز ہے۔ اور اپنے مال کی وصیت کرجانا بالکل اور چیز۔ میرے والد کراچی کے احمدیہ قبرستان میں دفن ہیں لیکن ایک پیسہ بھی نہیں لیا گیا اس کا کوئی کنسیپٹ ہی نہیں ہے۔ بلکہ تدفین کے تمام اخراجات کس نے کردئے کہاں سے کردئے مجھے آج تک پتہ نہیں لگا۔ وصیت کرجانے کا جہاں تک تعلق ہے تو میں نے بھی اپنے مال کی وصیت کی ہوئی ہے اشاعت اسلام کے لئے۔ اور اپنی آمدنی کا دسواں حصہ ہر ماہ دینے کی وصیت کی ہوئی ہے۔ اور آہستہ آہستہ اپنی مرضی سے اسے بڑھاتا جارہا ہوں۔ پہلی مرتبہ بڑھا کر ساتواں حصہ کردیا پھر دو ماہ قبل اپنی مرضی سے بڑھا کر چھٹا حصہ کردیا اور اپنے طور پر ہی کیا۔ جماعت کو تو ابھی تک نہیں پتہ کہ میں چھٹا حصہ دیتا ہوں وہ سمجھتے ہیں میری تنخواہ بڑھ گئی ہوگی اس لئے زیادہ دیتا ہوں۔ شیزان انٹرنیشنل جو شاہواز گروپ آف انڈسٹریز کی ایک سسٹر کنسرن ہے اس گروپ کی آنر نے تیسرے حصہ کی وصیت کی ہوئی تھی۔ یہ تو ہماری جماعت میں ہر شخص کا جذبہ ہے۔ اتنے بڑے بڑے کام جماعت کررہی ہے پوری دنیا میں مشن ہاوس چلانا، افریقہ کے غریب ممالک میں اسکول، اسپتال وغیرہ، دنیا بھر میں مساجد کی تعمیر، قران کے مختلف زبانوں میں تراجم، کتنے ہی سیٹلائٹ چینل ہیں اور کتنی ہی زبانوں میں لٹریچر چھپتا ہے اور کئی طرح کے کام ہیں تو اسی طرح اس کے اخراجات بھی زیادہ ہیں۔ یہ اخراجات لوگ اپنے خدمت اسلام کے جذبے کے تحت کررہے ہیں۔ اگر استثنائی صورت میں کسی کے بچے بعد میں کوئی ناگفتہ بہ بات کرتے ہیں تو یہ قابل اعتراض بات نہیں کہ جو اولاد دنیا میں پڑجائے اس کا ایسا کہنا کوئی عجیب نہیں لیکن یہ ایک استثنائی صورت ہے کہ ایسی استثنائی صورت تو قرون اولی بلکہ انبیا کی زندگیوں میں بھی مل جائے گی۔میرے چند دوست ایسے ہیں جن کے نانا یا دادا نے نے بہشتی مقبرے یا اسی طرح کی کسی جگہ دفن ہونے کے لئے اپنی نصف جائیداد جماعت کے ٹرسٹ کو منتقل کرنے کی وصیت کی تھی اور بچے انہیں ناگفتہ بہ الفاظ سے یاد کرتے تھے۔ خیر خوش رہیئے
میرا خیال ہے کہ اس بات کو یہیں ختم کر دیںقیصرانی بھائی تفصیل اس دھاگے میں بیان کرتے ہوئے ہی ڈر لگتا ہے کہ عام طور پر ایسا دھاگہ ضرور بالضرور پٹری سے فورا ہی اترجاتا ہے۔ اس لئے مختصر طور پر یہ عرض کردوں کہ قبر کا بکنا بالکل اور چیز ہے۔ اور اپنے مال کی وصیت کرجانا بالکل اور چیز۔ میرے والد کراچی کے احمدیہ قبرستان میں دفن ہیں لیکن ایک پیسہ بھی نہیں لیا گیا اس کا کوئی کنسیپٹ ہی نہیں ہے۔ بلکہ تدفین کے تمام اخراجات کس نے کردئے کہاں سے کردئے مجھے آج تک پتہ نہیں لگا۔ وصیت کرجانے کا جہاں تک تعلق ہے تو میں نے بھی اپنے مال کی وصیت کی ہوئی ہے اشاعت اسلام کے لئے۔ اور اپنی آمدنی کا دسواں حصہ ہر ماہ دینے کی وصیت کی ہوئی ہے۔ اور آہستہ آہستہ اپنی مرضی سے اسے بڑھاتا جارہا ہوں۔ پہلی مرتبہ بڑھا کر ساتواں حصہ کردیا پھر دو ماہ قبل اپنی مرضی سے بڑھا کر چھٹا حصہ کردیا اور اپنے طور پر ہی کیا۔ جماعت کو تو ابھی تک نہیں پتہ کہ میں چھٹا حصہ دیتا ہوں۔ شیزان انٹرنیشنل جو شاہواز گروپ آف انڈسٹریز کی ایک سسٹر کنسرن ہے اس گروپ کی آنر نے تیسرے حصہ کی وصیت کی ہوئی تھی۔ یہ تو ہماری جماعت میں ہر شخص کا جذبہ ہے۔ اتنے بڑے بڑے کام جماعت کررہی ہے تو اسی طرح اس کے اخراجات لوگ اپنے خدمت اسلام کے جذبے کے تحت کررہے ہیں۔ اگر استثنائی صورت میں کسی کے بچے بعد میں کوئی ناگفتہ بہ بات کرتے ہیں تو یہ قابل اعتراض بات نہیں کہ جو اولاد دنیا میں پڑجائے اس کا ایسا کہنا کوئی عجیب نہیں لیکن یہ ایک استثنائی صورت ہے کہ ایسی استثنائی صورت تو قرون اولی بلکہ انبیا کی زندگیوں میں بھی مل جائے گی۔
ربوہ تکیہ بات مکے سے کہاں جا پہنچی ہے بھئی ؟
بے فکر رہیں یہ میرے اور قیصرانی بھائی کے درمیان چل رہی تھی اس لئے زیادہ دور تک نہیں جا پاتی کہ ہم دونوں میں سے کوئی بھی طالبان یا متشدد نظریئے کا حامل نہیں ہے۔ اور دوستانہ گفتگو عموما ٹریک پر ہی رہتی ہے۔یہ بات مکے سے کہاں جا پہنچی ہے بھئی ؟
یہ آپکو اب پتا چلا ہے؟
ربوہ ویسے عرب میں محلوں کا نام بھی ہے اور بہت ساری چیزوں کا نام بھیربوہ تک
ربوہ کا نام تو کب ختم ہو چکا۔ اسے اب غالباً نواں قادیان یا چناب نگر کے نام سے مولویان اسلام نے متوارف کروایا ہے:ربوہ ویسے عرب میں محلوں کا نام بھی ہے اور بہت ساری چیزوں کا نام بھی
دوسری بات کہ اللہ کے فضل سے احمدی برادری کے لئے بھی اس زمین پر سب سے مقدس مقام کعبہ اور سب سے مقدس شہر مکہ ہے۔ قادیان اور ربوہ کی باری مکہ اور مدینہ کے بعد آتی ہے۔
جماعت احمدیہ کے دوسرے خلیفہ حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب کی ایک نظم کا ایک شعر ہے
ربوہ رہے کعبہ کی بڑائی کا دعا گو
کعبہ کی پہنچتی رہیں ربوہ کو دعائیں
تیسری بات کہ نہ صرف ربوہ بلکہ جماعت احمدیہ کے کسی بھی قبرستان میں قبریں نہیں بکتیں۔آپ نے شائد کسی غلط فہمی کی بنا پر یہ بات کہہ دی ہے۔
اور آخری بات کہ آپ سے صرف ایک قلبی دوستانہ تعلق محسوس کرتا ہوں اس لئے یہ وضاحت کی ورنہ اس طرح کی باتیں اکثر محفل پر ہوتی رہتی ہیں اکثر ہی نظر انداز کردیتا ہوں۔ امید ہے کہ اس توجہ دلانے کا برا نہیں منائیں گے۔
کنفیوژڈ کا ٹیگ نہیں مل رہاقادیانیوں نے تو اب ہر جگہ اپنا "بہشتی مقبرہ" کھولا ہوا ہے۔ یہاں اوسلو میں بھی عیسائیوں اور یہودیوں کے قبرستان کیساتھ ایک ٹکڑا زمین انکو الاٹ کیا گیا ہے۔ بندہ پوچھے کہ اگر پیسے کے ذریعے جنت خریدی جا سکتی تو آج ہر ایرا غیر امیر غنڈا جنت کے سب سے اونچے مقام پر ہوتا!
شاید قادیانی یہ نہیں جانتے کہ 15 ویں صدی میں کیتھولک عیسائیوں نے بھی اسی طرح غریب یورپی عوام کو بیوقوف بنایا ہوا تھا کہ چرچ کو پیسے دیکر اپنے نام نہاد گناہ بخشواں لے۔ اسکا سنگین نتیجہ عیسائیت کی 1500 سالہ تاریخ میں پروٹسٹنٹ عیسائی فرقہ کا قیام تھا جو ان فراڈیے کیتھولک عیسائیوں کی لوٹ مار سے تنگ آئے ہوئے تھے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Indulgence#Protestant_Reformation
بندے دا کوئی پتہ لگدا اےکنفیوژڈ کا ٹیگ نہیں مل رہا
کیوں آپکو کیا کنفوژن ہوگئی ہے اب؟کنفیوژڈ کا ٹیگ نہیں مل رہا