سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
دیپ یادوں کے سرِشام جلا لیتا ہوں
اس طرح ہجر کے لمحے بھی سجا لیتا ہوں
جب بھی یاد آئے مجھے شہرِ حوادث کی فضا
چھپ کے دنیا سے کہیں , اشک بہا لیتا ہوں
اپنی تنہائی کا احساس بھلانے کے لئے
مسندِ دل پہ ترا عکس بنا لیتا ہوں
مہرباں مجھ پہ ستارا ہے نہ جگنو کوئی
ڈر کے اندھیروں سے , گھر اپنا جلا لیتا ہوں
ضبط کی ناؤ گھرے کرب کے طوفاں میں اگر
جاں بلب ہو کے بھی میں اس کو بچا لیتا ہوں
خامشی اوڑھ کے سجاد بھری محفل میں
زخم سب روح کے اکثر میں چھپا لیتا ہوں
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
دیپ یادوں کے سرِشام جلا لیتا ہوں
اس طرح ہجر کے لمحے بھی سجا لیتا ہوں
جب بھی یاد آئے مجھے شہرِ حوادث کی فضا
چھپ کے دنیا سے کہیں , اشک بہا لیتا ہوں
اپنی تنہائی کا احساس بھلانے کے لئے
مسندِ دل پہ ترا عکس بنا لیتا ہوں
مہرباں مجھ پہ ستارا ہے نہ جگنو کوئی
ڈر کے اندھیروں سے , گھر اپنا جلا لیتا ہوں
ضبط کی ناؤ گھرے کرب کے طوفاں میں اگر
جاں بلب ہو کے بھی میں اس کو بچا لیتا ہوں
خامشی اوڑھ کے سجاد بھری محفل میں
زخم سب روح کے اکثر میں چھپا لیتا ہوں
آخری تدوین: