نیرنگ خیال
لائبریرین
ہمارے یہاں سردیاں اداسی کا پیغام لاتی ہیں۔ ان کے شروع میں جھڑتے پتے درختوں کے زرد ہوتے رنگ بنا کہے ایک اداسی کا سماں سا باندھ دیتے ہیں۔ رہی سہی کسر شعراء کرام اور ادیب اپنی نظم و نثر میں پوری کر دیتے ہیں۔ الغرض اِدھر سردیاں شروع ہوتی ہیں اور اُدھر تمام معاصر سوشل میڈیا چینلز پر اداسی کا مینا بازار لگ جاتا ہے۔ جس کو شعر کی فہم ہے یا نہیں ہے۔ حساسیت سے اس کا کچھ لینا دینا ہے یا نہیں ہے۔۔۔ وہ بھی "یہ سردیاں بھی تمہاری یادمیں قلفی کھاتے گزریں "جیسے رنجیدہ اشعار لگا لگا کراپنا حصہ ڈالتا رہتا ہے۔ کچھ احباب تو اس کو اتنا سنجیدہ لے لیتے ہیں کہ ناشتے کی غزل، دوپہر کی رباعی ، شام کی ہائیکو اور رات کی نظم کہے بنا نہیں ٹلتے۔ جو خود زود سخن نہیں ہیں وہ ان شعراء کا کلام شائع کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتے۔
میرا موضوع اداس و غمگین نظم یا نثر نہیں ہے۔ بلکہ ایک لفظ ہے۔ ایک مدت تک میں بھی ان اداسی اور غم کی کیفیات کو موسم کا شاخسانہ سمجھتا رہا۔ اور یہی راگ الاپتا رہا کہ شاید دسمبر کے جلدی پھیلنے والے اندھیرے ہمارے اندر کے اندھیروں کو ہوا دیتے ہیں۔ لیکن بھلا ہو ایک مرد حُر کا۔ جس نے مجھے یہ بتایا کہ بھئی! یہ کیفیات بھی بکاؤ ہیں۔اور مہنگے داموں بِکتی ہیں۔ چند دن ہوئے ایک اداس شعر میں نے اپنے کیفیت نامے کی زینت بنا ڈالا۔ تو ایک یار دنیا دار جس کی دکان ہے بیچ بازار ، نے ہمیں یہ پیغام ارسال کیا
"Oh My GOD, I have misty eyes, Ohh man! I understand winter blues"
ہمارے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے۔ ہکا بکا کبھی ہم اس پیغام کو دیکھتے اور کبھی اپنے کیفیت نامے کو۔ واللہ اتنا دکھ، اتنی اداسی شاید کسی سردی ہمیں محسوس نہ ہوئی ہو، جتنی اب کے محسوس ہوئی۔ اپنی سوشل میڈیائی سوجھ بوجھ پر تف بھیجنے کو دل کیا۔ یار ایسی دل آسا رمز سے ہماری آشنائی کیوں کر نہ ہوئی۔ ہم کیوں ساری عمر موسم کو ہی کوستے رہ گئے۔ ایسی سندرتا، ایسا مہنگا ، خوبصورت لفظ جب پہلے سے موجود تھا تو ہم کاہے کو لفظ پر لفظ تراش کر ہلکان ہوتے رہے۔ ان سردیوں مصمم ارادہ ہے کہ معاصر رائج رموز سے مکمل آگاہی حاصل کی جائے۔ ہر اداس تصویر، شاعری اور نثر کے نیچے ونٹر بلوز اور مسٹی آئیڈ کا راگ الاپا جائے۔ اس کے علاوہ بھی جو کوئی جدید رموز بازار میں دستیاب ہیں ان کو اپنایا جائے۔
وما توفیقی الا باللہ۔
نیرنگ خیال
۱ دسمبر ۲۰۲٣
#WinterBlues #MistyEyed
میرا موضوع اداس و غمگین نظم یا نثر نہیں ہے۔ بلکہ ایک لفظ ہے۔ ایک مدت تک میں بھی ان اداسی اور غم کی کیفیات کو موسم کا شاخسانہ سمجھتا رہا۔ اور یہی راگ الاپتا رہا کہ شاید دسمبر کے جلدی پھیلنے والے اندھیرے ہمارے اندر کے اندھیروں کو ہوا دیتے ہیں۔ لیکن بھلا ہو ایک مرد حُر کا۔ جس نے مجھے یہ بتایا کہ بھئی! یہ کیفیات بھی بکاؤ ہیں۔اور مہنگے داموں بِکتی ہیں۔ چند دن ہوئے ایک اداس شعر میں نے اپنے کیفیت نامے کی زینت بنا ڈالا۔ تو ایک یار دنیا دار جس کی دکان ہے بیچ بازار ، نے ہمیں یہ پیغام ارسال کیا
"Oh My GOD, I have misty eyes, Ohh man! I understand winter blues"
ہمارے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے۔ ہکا بکا کبھی ہم اس پیغام کو دیکھتے اور کبھی اپنے کیفیت نامے کو۔ واللہ اتنا دکھ، اتنی اداسی شاید کسی سردی ہمیں محسوس نہ ہوئی ہو، جتنی اب کے محسوس ہوئی۔ اپنی سوشل میڈیائی سوجھ بوجھ پر تف بھیجنے کو دل کیا۔ یار ایسی دل آسا رمز سے ہماری آشنائی کیوں کر نہ ہوئی۔ ہم کیوں ساری عمر موسم کو ہی کوستے رہ گئے۔ ایسی سندرتا، ایسا مہنگا ، خوبصورت لفظ جب پہلے سے موجود تھا تو ہم کاہے کو لفظ پر لفظ تراش کر ہلکان ہوتے رہے۔ ان سردیوں مصمم ارادہ ہے کہ معاصر رائج رموز سے مکمل آگاہی حاصل کی جائے۔ ہر اداس تصویر، شاعری اور نثر کے نیچے ونٹر بلوز اور مسٹی آئیڈ کا راگ الاپا جائے۔ اس کے علاوہ بھی جو کوئی جدید رموز بازار میں دستیاب ہیں ان کو اپنایا جائے۔
وما توفیقی الا باللہ۔
نیرنگ خیال
۱ دسمبر ۲۰۲٣
#WinterBlues #MistyEyed
آخری تدوین: