مسکرانے میں بھلا آپ کو زحمت کیا ہے ۔۔۔؟

عندلیب

محفلین
شریف اسلم کے منتخب لطیفے
" ہجوم غم میری فطرت بدل نہیں سکتے
میں کیا کروں مجھے عادت ہے مسکرانے کی "

آٹوگراف
ایک مشہور اداکار ، اپنےمداحوں کو آٹو گراف دیتے ہوئے تنگ آگیا تھا اور اس کا موڈ خراب ہوگیا تھا ۔ اس حالت میں جب ایک صاحب نے آٹو گراف بک آگے بڑھائی تو اس نے اس بک پر گدھے کی تصویر بنا دی ۔ یہ دیکھ کر وہ صاحب جھنجلا کر بولے : " جناب میں نے آپ کاآٹوگراف مانگا تھا فوٹو گراف نہیں"۔

چار دوست
ایک ٹیچر نے اپنے شاگرد سے کہا تم مجھے راجہ ، رام ، موہن ، رائے کے بارے میں کچھ بتا سکتے ہو ۔
شاگرد نے کہا ہاں سر کیوں نہیں وہ چاروں پکّے دوست تھے ۔

کثرت اولاد
ایک آدمی اپنے درجن بھر بچوں کے ساتھ چڑیا گھر گیا اور وہاں جاکر نگران سے کہا ، ہمیں زیبرا دیکھنا ہے ۔ نگران نے پوچھا کیا یہ سب بچے آپ کے ہیں ۔ جواب ملا " جی ہاں " نگران بولا پھرآپ یہیں رکئے میں زیبرا کو یہیں بلاتا ہوں تاکہ وہ آپ کو دیکھ لے ۔

کیا سے کیا ہوگیا !
ایک آدمی اپنے کتے ہمراہ سڑک پر چلا جا رہا تھا ، سامنے سے اس کے دوست نے قریب آ کر کہا ، تم اس گدھے کے ساتھ کہاں جا رہے ہو ، وہ شخص فوراً بولا ، یہ گدھا نہیں کتا ہے یہ سنکر دوست نے برجستہ کہا " میں نے آپ سے نہیں کتے سے پوچھا ہے " ۔

جانے کا انتطار
مہمان نے پوچھا ! بیٹے ! میں کب سے بیٹھا ہوں تمہارے والد اندر کیا کر رہے ہیں " لڑکے نے جواب دیا " آپ کے جانے کا انتظار "

ایک اور موقعہ
شوہر بیوی سے ۔ بیگم آج سے اس ڈرائیور کی چھٹی ، کر دیں یہ گاڑی بڑی بے احتیاطی سے چلاتا ہے ۔ آج تو اس نے مار ہی دیا ہوتا ۔ خدا کا شکر ہے کہ میں بال بال بچ گیا ۔ یہ سنکر بیوی نے کہا کہ اس کو کم از کم ایک اور موقع دیجئے ۔

جانبداری
ماں نے بچوں سے کہا " گھر میں جو بھی پورا ہفتہ میری فرمانبرداری کرے گا ، اسے میں انعام دونگی "
ایک بچے نے کہا ممی یہ تو سراسر نا انصافی اور جانبداری ہے "
وہ کیسے ؟ ممی یہ انعام تو ہر ہفتے ڈ یڈی جیت لیا کریں گے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
ایک لطیفہ میں بھی سنا دوں۔

ایک ڈاکٹر اور ایک پولیس انسپکٹر دونوں پکے دوست تھے۔ ایک دن انسپکٹر اپنے داکٹر دوست کو ملنے گیا۔ کافی دیر بیٹھا رہا، آخر بول اٹھا۔ یار میں اتنی دیر سے یہاں ہوں، میری کوئی خاطر خدمت کرو۔

ڈاکٹر نے نرس کو آواز دی اور کہا کہ سرنج اور لال مکسچر تو لانا۔

کچھ دنوں کے بعد ڈاکٹر صاحب اپنے انسپکٹر دوست کو ملنے اس کے تھانے جا پہنچے۔ کافی دیر گزرنے کے بعد اس نے اپنے دوست سے کہا یار میں اتنی دیر سے یہاں ہوں، میری کوئی خاطر خدمت کرو۔

انسپکٹر نے حوالدار کو آواز دے کر کہا کہ ہتھکڑی اور ڈنڈا تو لانا۔
 
Top