مشرف نے مسئلہ کشمیر سے دستبردار ہونے کیلئے دبائو ڈالا‘ 6 حریت تنظیموں کے ’’را‘‘ سے رابطے تھے: علی گیلانی
اسلام آباد؍ سرینگر (اے این این+ نوائے وقت رپورٹ)کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے آگرہ سمٹ کے موقع پر حریت کانفرنس پر دبائو ڈالا تھا کہ وہ ان کے چار نکاتی فارمولے پر عمل کریں، کل جماعتی حریت کانفرنس کی 7 اکائیوں میں سے ان کے علاوہ 6 اکائیوں کے بھارتی خفیہ ایجنسی را سے درپردہ رابطے تھے۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے علی گیلانی نے کہاکہ سابق صدر پرویز مشرف اور سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے 14 سے 16جولائی 2001ء کے دوران آگرہ سمٹ کے موقع پر حریت قیادت پر دبائو ڈالا تھا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے 4نکاتی فارمولے پر عمل کریں۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت پرویز مشرف نے ہمیں یہ کہہ کر مسئلہ کشمیر پر کمپرومائزکیلئے دباؤ ڈالا کہ بھارت ایک ایٹمی طاقت ہے، اس کے پاس ہم سے زیادہ فوج ہے، اس کو عالمی حمایت حاصل ہے ہم نے کشمیر کے حل کیلئے تین جنگیں لڑیں اس لیے ہمیں اس کے چار نکاتی کوسٹیٹس کے فارمولے کو تسلیم کرنا چاہیے، تو میں نے اس کے جواب میں کہاکہ ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ہمارے ساتھ اللہ کی مدد ہے ہم مسئلہ کشمیر سے کسی صورت دستبردار نہیں ہو سکتے، اگر آپ ہم سے تنگ آگئے ہیں تو ہم خود اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ علی گیلانی نے کہاکہ اس وقت خورشید قصوری یہ کہہ کر اٹھ کر چلے گئے کہ گیلانی کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہونے دیتے۔ انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف نے اللہ کا نام لینے کے بجائے کہاکہ بش اور ٹونی بلیئر کی مدد ہمارے ساتھ ہے۔ پرویز مشرف آگرہ سے نئی دہلی جانے کے بعد اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی راکے سابق سربراہ ایس اے دلت کے حریت قیادت سے درپردہ رابطوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں گیلانی نے کہاکہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اس وقت میر واعظ عمر فاروق ٗ یاسین ملک سمیت دیگر کل 7اکائیوں میں سے 6کے ’’را‘‘ کے ساتھ خفیہ رابطے تھے۔ دریں اثناء جنوبی ضلع کولگام کیلئے تنظیم کی تشکیل نو کے سلسلے میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کا ایک اجلاس پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ شبیر احمد شاہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہماری جدوجہد پرامن ہے۔ شبیر شاہ نے اپنے اس موقف کو ایک بار پھر دہرایاکہ تنازعہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور ہم اس کے حل کے لئے اپنی آخری سانس تک محو جدوجہد رہیںگے۔ علاوہ ازیں حریت رہنما سید علی گیلانی نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشن کی عید ملن پارٹی میں احتجاجاً جانے سے انکار کر دیا۔ نواز مودی ملاقات میں مسئلہ کشمیر نہ اٹھانے پر علی گیلانی نے تقریب کا بائیکاٹ کیا۔ پاکستانی ہائی کمشنر نے حریت رہنمائوں کو عید ملن پارٹی میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ علاوہ ازیں سید علی گیلانی نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشن کی 21 جولائی کو ہونے والی عید ملن پارٹی میں شرکت نہیں کریں گے ۔ سری نگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت وزرائے اعظم کی حالیہ میٹنگ میں کشمیر کا ذکر نہ کرنا ایک افسوس ناک امر ہے اور حریت اس کے خلاف علامتی احتجاج کے طور پر عید ملن پارٹی کا بائیکاٹ کررہی ہے۔ منگل کو جاری ایک بیان میں حریت ترجمان ایاز اکبر نے کہا کہ پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر نے چیئرمین حریت جناب سید علی گیلانی کو فون کرکے 21 جولائی کو نئی دہلی میں بُلائی گئی عید ملن پارٹی میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ حریت کانفرنس نے اس معاملے پر سرسری غوروخوض کرنے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ علی گیلانی ہائی کمشنر کی طرف سے بلائی گئی عید ملن پارٹی میں شرکت نہیں کریں گے اور نہ ان کی طرف سے کوئی نمائندہ وہاں روانہ کیا جائے گا۔
اسلام آباد؍ سرینگر (اے این این+ نوائے وقت رپورٹ)کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے آگرہ سمٹ کے موقع پر حریت کانفرنس پر دبائو ڈالا تھا کہ وہ ان کے چار نکاتی فارمولے پر عمل کریں، کل جماعتی حریت کانفرنس کی 7 اکائیوں میں سے ان کے علاوہ 6 اکائیوں کے بھارتی خفیہ ایجنسی را سے درپردہ رابطے تھے۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے علی گیلانی نے کہاکہ سابق صدر پرویز مشرف اور سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے 14 سے 16جولائی 2001ء کے دوران آگرہ سمٹ کے موقع پر حریت قیادت پر دبائو ڈالا تھا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے 4نکاتی فارمولے پر عمل کریں۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت پرویز مشرف نے ہمیں یہ کہہ کر مسئلہ کشمیر پر کمپرومائزکیلئے دباؤ ڈالا کہ بھارت ایک ایٹمی طاقت ہے، اس کے پاس ہم سے زیادہ فوج ہے، اس کو عالمی حمایت حاصل ہے ہم نے کشمیر کے حل کیلئے تین جنگیں لڑیں اس لیے ہمیں اس کے چار نکاتی کوسٹیٹس کے فارمولے کو تسلیم کرنا چاہیے، تو میں نے اس کے جواب میں کہاکہ ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ہمارے ساتھ اللہ کی مدد ہے ہم مسئلہ کشمیر سے کسی صورت دستبردار نہیں ہو سکتے، اگر آپ ہم سے تنگ آگئے ہیں تو ہم خود اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ علی گیلانی نے کہاکہ اس وقت خورشید قصوری یہ کہہ کر اٹھ کر چلے گئے کہ گیلانی کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہونے دیتے۔ انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف نے اللہ کا نام لینے کے بجائے کہاکہ بش اور ٹونی بلیئر کی مدد ہمارے ساتھ ہے۔ پرویز مشرف آگرہ سے نئی دہلی جانے کے بعد اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی راکے سابق سربراہ ایس اے دلت کے حریت قیادت سے درپردہ رابطوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں گیلانی نے کہاکہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اس وقت میر واعظ عمر فاروق ٗ یاسین ملک سمیت دیگر کل 7اکائیوں میں سے 6کے ’’را‘‘ کے ساتھ خفیہ رابطے تھے۔ دریں اثناء جنوبی ضلع کولگام کیلئے تنظیم کی تشکیل نو کے سلسلے میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کا ایک اجلاس پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ شبیر احمد شاہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہماری جدوجہد پرامن ہے۔ شبیر شاہ نے اپنے اس موقف کو ایک بار پھر دہرایاکہ تنازعہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور ہم اس کے حل کے لئے اپنی آخری سانس تک محو جدوجہد رہیںگے۔ علاوہ ازیں حریت رہنما سید علی گیلانی نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشن کی عید ملن پارٹی میں احتجاجاً جانے سے انکار کر دیا۔ نواز مودی ملاقات میں مسئلہ کشمیر نہ اٹھانے پر علی گیلانی نے تقریب کا بائیکاٹ کیا۔ پاکستانی ہائی کمشنر نے حریت رہنمائوں کو عید ملن پارٹی میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ علاوہ ازیں سید علی گیلانی نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشن کی 21 جولائی کو ہونے والی عید ملن پارٹی میں شرکت نہیں کریں گے ۔ سری نگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت وزرائے اعظم کی حالیہ میٹنگ میں کشمیر کا ذکر نہ کرنا ایک افسوس ناک امر ہے اور حریت اس کے خلاف علامتی احتجاج کے طور پر عید ملن پارٹی کا بائیکاٹ کررہی ہے۔ منگل کو جاری ایک بیان میں حریت ترجمان ایاز اکبر نے کہا کہ پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر نے چیئرمین حریت جناب سید علی گیلانی کو فون کرکے 21 جولائی کو نئی دہلی میں بُلائی گئی عید ملن پارٹی میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ حریت کانفرنس نے اس معاملے پر سرسری غوروخوض کرنے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ علی گیلانی ہائی کمشنر کی طرف سے بلائی گئی عید ملن پارٹی میں شرکت نہیں کریں گے اور نہ ان کی طرف سے کوئی نمائندہ وہاں روانہ کیا جائے گا۔