کاشفی
محفلین
غزل
(کنور اخلاق محمد خاں شہریار - علیگڑھ، ہندوستان)
مشعلِ درد پھر اک بار جلا لی جائے
جشن ہو جائے، ذرا دھوم مچالی جائے
خون میں جوش نہیں آیا زمانہ گذرا
دوستو آؤ کوئی بات نکالی جائے
جان بھی میری چلی جائے تو کچھ بات نہیں
وار تیرا نہ مگر ایک بھی خالی جائے
جو بھی ملنا ہے ترے در سے ہی ملنا ہے اسے
در ترا چھوڑ کے کیسے یہ سوالی جائے
وصل کی صبح کے ہونے میں ہے کچھ دیر ابھی
داستاں ہجر کی کچھ اور بڑھا لی جائے
(کنور اخلاق محمد خاں شہریار - علیگڑھ، ہندوستان)
مشعلِ درد پھر اک بار جلا لی جائے
جشن ہو جائے، ذرا دھوم مچالی جائے
خون میں جوش نہیں آیا زمانہ گذرا
دوستو آؤ کوئی بات نکالی جائے
جان بھی میری چلی جائے تو کچھ بات نہیں
وار تیرا نہ مگر ایک بھی خالی جائے
جو بھی ملنا ہے ترے در سے ہی ملنا ہے اسے
در ترا چھوڑ کے کیسے یہ سوالی جائے
وصل کی صبح کے ہونے میں ہے کچھ دیر ابھی
داستاں ہجر کی کچھ اور بڑھا لی جائے