راشد اشرف
محفلین
جناب مشفق خواجہ سے متعلق متفرق مواد
کتابیں، کالموں کے مجموعے ، منتخب کالم اور بہت کچھ
مشفق خواجہ (19 دسمبر 1935 ۔۔21 فروری 2005)۔ایک نام، ایک عہد،ایک کھرا محقق جن کے دنیا سے گزر جانے کے بعد ان گنت لوگوں نے خود کو بے سہارا پایا۔ وہ لوگ جو کتاب سے محبت کرتے تھے، تحقیق سے لگاؤ رکھتے تھے، جو ان کے کالموں کے رسیا تھے اور جو ان کے کتب خانے کے اسیر تھے۔ پسر اختر شیرانی، ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی نے ان کی وفات پر یہ قطعہ تاریخ وفات کہا تھا:
تھا بسکہ غنیمت دم مشفق خواجہ
کیسے نہ کریں ماتم مشفق خواجہ
بے سر ہوا، علم اور بے پا تحقیق
ہاتف جو پکارا غم مشفق خواجہ
مشفق خواجہ سے متعلق مواد کی تفصیل کے حصول کے لیے راقم الحروف سے کئی لوگ رابطہ کرتے رہتے ہیں، خاص کر ہند سے جہاں خواجہ صاحب سے متعلق کتابوں کی دستیابی ناممکنات میں سے ہے۔ ایسے ہی احباب کے لیے ایک پی ڈی ایف فائل تخلیق کی گئی ہے۔
اس فائل کی ابتدا میں راقم نے خواجہ صاحب کی لکھی یا ان پر مرتب کردہ تمام کتابوں کے نام اور سن اشاعت بھی اس خیال کے پیش نظر درج کردیے ہیں کہ یہ خواجہ صاحب پر تحقیق کرنے والوں کے کام آئیں گے۔
ایک صاحب نے حال ہی میں یہ عجیب و غریب اعتراض کیا ہے کہ خاکسار جو پرانی کتابوں کو اسکین کردیتا ہے، اس کا یہ عمل ان بزجمہر کے نزدیک ناپسندیدہ ہے، یہ جانے بغیر کہ تادم تحریر لاکھوں لوگ اسکرائبڈ پر پیش کردہ ان کتابوں سے استفادہ کرچکے ہیں۔ بحیثیت نگران کار، راقم الحروف کے پاس اس بات کی مکمل تفصیل و ریکارڈ موجود ہے کہ کتنے لوگ اس مواد کو پڑھ چکے ہیں۔ ڈاؤن لوڈ کرنے والوں کا ریکارڈ علاحدہ سے موجود ہے۔
مذکورہ پی ڈی ایف میں خواجہ صاحب سے متعلق مواد کی تفصیل کو یک جا کردیا گیا ہے، نیز کتابوں کی فہرست بھی شامل کی گئی ہے جس کی تفصیل یہ ہے:
مشفق خواجہ کی تحریر و مرتب کردہ کتابیں
مشفق خواجہ کے فن و شخصیت پر تحریر کردہ کتابیں
مشفق خواجہ کے خطوط کے مجموعے
مشفق خواجہ پر کی جانے والی تحقیق (ایم فل و پی ایچ ڈی) کی تفصیل(مقالے کے سرورق کے عکس)
مشفق خواجہ کے کالموں کے مجموعے
مشفق خواجہ کی تصاویر
مشفق خواجہ پر لکھے دو عدد تحقیقی مضامین
مشفق خواجہ کے چند پر لطف کالم
مشفق خواجہ مرحوم کے برادر خورد اور راقم کے کرم فرما جناب خواجہ طارق کا راقم کے نام لکھا ایک خط (18 جون، 2014) بھی فائل کے ابتدا میں شامل ہے۔ طارق صاحب نے اس سلسلے میں کئی اہم معلومات فراہم کیں۔راقم ان کا تہہ دل سے شکرگزار ہے۔
مذکورہ پی ڈی ایف فائل کا لنک یہ ہے:
کتابیں، کالموں کے مجموعے ، منتخب کالم اور بہت کچھ
مشفق خواجہ (19 دسمبر 1935 ۔۔21 فروری 2005)۔ایک نام، ایک عہد،ایک کھرا محقق جن کے دنیا سے گزر جانے کے بعد ان گنت لوگوں نے خود کو بے سہارا پایا۔ وہ لوگ جو کتاب سے محبت کرتے تھے، تحقیق سے لگاؤ رکھتے تھے، جو ان کے کالموں کے رسیا تھے اور جو ان کے کتب خانے کے اسیر تھے۔ پسر اختر شیرانی، ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی نے ان کی وفات پر یہ قطعہ تاریخ وفات کہا تھا:
تھا بسکہ غنیمت دم مشفق خواجہ
کیسے نہ کریں ماتم مشفق خواجہ
بے سر ہوا، علم اور بے پا تحقیق
ہاتف جو پکارا غم مشفق خواجہ
مشفق خواجہ سے متعلق مواد کی تفصیل کے حصول کے لیے راقم الحروف سے کئی لوگ رابطہ کرتے رہتے ہیں، خاص کر ہند سے جہاں خواجہ صاحب سے متعلق کتابوں کی دستیابی ناممکنات میں سے ہے۔ ایسے ہی احباب کے لیے ایک پی ڈی ایف فائل تخلیق کی گئی ہے۔
اس فائل کی ابتدا میں راقم نے خواجہ صاحب کی لکھی یا ان پر مرتب کردہ تمام کتابوں کے نام اور سن اشاعت بھی اس خیال کے پیش نظر درج کردیے ہیں کہ یہ خواجہ صاحب پر تحقیق کرنے والوں کے کام آئیں گے۔
ایک صاحب نے حال ہی میں یہ عجیب و غریب اعتراض کیا ہے کہ خاکسار جو پرانی کتابوں کو اسکین کردیتا ہے، اس کا یہ عمل ان بزجمہر کے نزدیک ناپسندیدہ ہے، یہ جانے بغیر کہ تادم تحریر لاکھوں لوگ اسکرائبڈ پر پیش کردہ ان کتابوں سے استفادہ کرچکے ہیں۔ بحیثیت نگران کار، راقم الحروف کے پاس اس بات کی مکمل تفصیل و ریکارڈ موجود ہے کہ کتنے لوگ اس مواد کو پڑھ چکے ہیں۔ ڈاؤن لوڈ کرنے والوں کا ریکارڈ علاحدہ سے موجود ہے۔
مذکورہ پی ڈی ایف میں خواجہ صاحب سے متعلق مواد کی تفصیل کو یک جا کردیا گیا ہے، نیز کتابوں کی فہرست بھی شامل کی گئی ہے جس کی تفصیل یہ ہے:
مشفق خواجہ کی تحریر و مرتب کردہ کتابیں
مشفق خواجہ کے فن و شخصیت پر تحریر کردہ کتابیں
مشفق خواجہ کے خطوط کے مجموعے
مشفق خواجہ پر کی جانے والی تحقیق (ایم فل و پی ایچ ڈی) کی تفصیل(مقالے کے سرورق کے عکس)
مشفق خواجہ کے کالموں کے مجموعے
مشفق خواجہ کی تصاویر
مشفق خواجہ پر لکھے دو عدد تحقیقی مضامین
مشفق خواجہ کے چند پر لطف کالم
مشفق خواجہ مرحوم کے برادر خورد اور راقم کے کرم فرما جناب خواجہ طارق کا راقم کے نام لکھا ایک خط (18 جون، 2014) بھی فائل کے ابتدا میں شامل ہے۔ طارق صاحب نے اس سلسلے میں کئی اہم معلومات فراہم کیں۔راقم ان کا تہہ دل سے شکرگزار ہے۔
مذکورہ پی ڈی ایف فائل کا لنک یہ ہے: