نوید ناظم
محفلین
مردہ ' محبت نہیں کرتا... یہ زندہ لوگوں کا کام ہے۔ پیسے اورعہدے کی محبت میں گرفتار شخص لوگوں کے دلوں میں اترنے کا فن نہیں جانتا' وہ صرف یہ جانتا ہے کہ لوگوں کی گردنوں پر پاوں رکھ کے آگے کیسے بڑھنا ہے. آدمی' آدم کی اولاد پر حکومت چاہتا ہے' اپنے بھائیوں پر حکومت کی خواہش کتنی کمزور خواہش ہے. انسان اگر انسانوں کو روند کر آگے نکل بھی جائے تو آگے کہاں جائے گا' کیا کوئی اور مخلوق ایسی ہے جس کے ساتھ یہ خوش رہ سکے' تو ایسا ہرگز نہیں...انسان کو زندہ رہنے کے لیے صرف پانی اور ہوا نہیں بلکہ 'انسان' بھی چائیں. اس کے پاس آنکھ ہے اور آنکھ کو دیکھنے کے لیے انسانی چہرہ درکار ہے' اپنا یا پرایا' مگر کسی انسان کا چہرہ۔۔۔۔ اسی طرح ہماری سماعت انسانی آواز کی ضرورت مند ہے...ہمیں لوگوں کا ساتھ چاہیے اور لوگوں کو ہمارا...مگر آج کا انسان کسی کا ساتھ دینے پر راضی نہیں' اسے ہر وہ آدمی ناپسند ہے جو اس سے اختلافِ رائے رکھتا ہے...جو اس کی بات نہیں مانتا یہ اس کی ذات نہیں مانتا. انسان یہ سوچتا ہے کہ دوسرا آدمی اپنی جہالت کی وجہ سے اس سے اختلاف کر رہا ہے' جب کہ یہ اپنے علم کی وجہ سے۔۔۔۔ یہ اپنی رائے کو حتمی اور اپنے مخالف کی رائے کو ہتک آمیز سمجھتا ہے.خدا نے اپنے نہ ماننے والوں کو مہلت دی مگر آدمی اپنے نہ ماننے والوں کو مہلت نہیں دیتا' خدا نے کہا کہ اپنے مخالفوں کو بھی دنیا کی نعمتیں دے گا مگر آدمی اپنے دوستوں سے بھی نعمتیں چھیننا چاہتا ہے۔ اس سے پوچھا جائے کہ دنیا کو ایک بادشاہ کی ضرورت ہے' کون ہونا چاہیے؟ کہے گا اگر ایسی بات ہے تو ہم سے بہتر کون ہو گا۔۔۔۔ اپنی بہتری کا دعویٰ ہی انسان کو بدتری کی طرف دھکیل رہا ہے۔۔ اسے محبت سے کام لینا چاہیے اس سے پہلے کہ یہ ناکام ہو جائے۔۔۔ اس سے پہلے کہ مختصر زندگی گزر جائے اور طویل پچھتاوا ساتھ رہ جائے!