محمل ابراہیم
لائبریرین
استادِ محترم جناب الف عین، محمد احسن سمیع راحل، محمد خلیل ارحمن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بات بگڑے بھی تو جھک کرکے بنا لی جائے
روٹھ جائے جو محبت تو منا لی جائے
میرے مولیٰ کبھی وہ دن نہ دکھانا مجھ کو
ہاتھ پھیلائے مرے در سے سوالی جائے
اس سے پہلے کہ ہو در پیش سفر شہر عدم
آؤ اس واسطے کچھ نیکی کما لی جائے
مجھ کو ہر مصرعے پہ تحسین بری لگتی ہے
شمعِ محفل مرے آگے سے اٹھا لی جائے
سب کے ہونٹوں پہ ہنسی ،کھیت میں ہریالی ہو
ایسی اک بستی تخیّل میں بسا لی جائے
کہیں آنکھوں سے مرے درد کی تشہیر نہ ہو
یونہی مسکان ان ہونٹوں پہ سجا لی جائے
چاک ہر روز گریبان سحر ہوتا ہے
بڑھ کے دستار اُجالوں کی سنبھالی جائے
قیمتی کپڑے پہن کر کے بھی جو ننگے ہیں
اُن امیروں کے لئے کوئی قبا لی جائے
اس سے دیکھا نہ گیا تیرنا دریا میں مرا
حکم دیتا ہے مری لاش نکالی جائے
کرکے نادار غریبوں کی مدد آؤ سحر
بعد مرنے کے بھی جینے کی دعا لی جائے
بات بگڑے بھی تو جھک کرکے بنا لی جائے
روٹھ جائے جو محبت تو منا لی جائے
میرے مولیٰ کبھی وہ دن نہ دکھانا مجھ کو
ہاتھ پھیلائے مرے در سے سوالی جائے
اس سے پہلے کہ ہو در پیش سفر شہر عدم
آؤ اس واسطے کچھ نیکی کما لی جائے
مجھ کو ہر مصرعے پہ تحسین بری لگتی ہے
شمعِ محفل مرے آگے سے اٹھا لی جائے
سب کے ہونٹوں پہ ہنسی ،کھیت میں ہریالی ہو
ایسی اک بستی تخیّل میں بسا لی جائے
کہیں آنکھوں سے مرے درد کی تشہیر نہ ہو
یونہی مسکان ان ہونٹوں پہ سجا لی جائے
چاک ہر روز گریبان سحر ہوتا ہے
بڑھ کے دستار اُجالوں کی سنبھالی جائے
قیمتی کپڑے پہن کر کے بھی جو ننگے ہیں
اُن امیروں کے لئے کوئی قبا لی جائے
اس سے دیکھا نہ گیا تیرنا دریا میں مرا
حکم دیتا ہے مری لاش نکالی جائے
کرکے نادار غریبوں کی مدد آؤ سحر
بعد مرنے کے بھی جینے کی دعا لی جائے