مصری سیاحت کے لیے ایک ہوٹل اسلامی بھی

130509121526_egypt_islamic_hotel_304x171_bbc_nocredit.jpg

مصر میں بحر احمر کے ساحلی شہر الغردقہ میں سیاحوں کے لیے ایک متبادل

مصر میں بحیرۂ احمر کے کنارے سیاحوں کے لیے معروف شہر الغردقہ میں ایک ’اسلامی ہوٹل‘ کھولا گیا ہے۔ اس ہوٹل کی خوبیاں ذرا ہٹ کے ہیں۔ یہاں نہ تو شراب ملتی ہے اور نہ ہی سگریٹ یا شیشہ۔
اس ہوٹل میں عورتوں اور مردوں کے لیے علیٰحدہ علیٰحدہ منزلوں پر رہنے کے انتظامات ہیں۔
یہ ایسا علاقہ ہے جہاں غیر ملکی سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے والے ہوٹلوں کی بھر مار ہے۔ مسلم اکثریت والے اس علاقے میں بکینی میں عورتوں کا نظر آنا عام ہے۔ ایسے میں ’اسلامی ہوٹل‘ کے کھلنے کو ایک نئے دور کے آغاز سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
اس ہوٹل کے مالک یاسر کمال ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ 25 سال سے اس طرح کے ہوٹل کا خواب دیکھ رہے تھے۔
بی بی سی کے نمائندے علیم مقبول کا کہنا ہے کہ اسلامی ہوٹل کی سب سے بڑی خوبی ہے کہ یہاں خواتین کے آرام کا علیٰحدہ انتظام ہے۔
130509151742_islamic_hotel_opens_on_egyptian_red_sea_coast_304x171_bbc_nocredit.jpg

اس شہر میں وسیع ساحلوں پر بڑی تعداد میں مغربی سیاح نظر آتے ہیں

ہوٹل کی چھت صرف خواتین کے لیے کھلی ہے۔ یہاں موجود سوئمنگ پول اور آرام گاہ میں مردوں کا داخلہ ممنوع ہے۔
یہ ہوٹل نیا ہے اس لیے یہاں ابھی زیادہ سیاح نہیں ہیں پھر بھی جو خاندان یہاں آتے ہیں، ان میں سے خاص طور پر خواتین اپنے لیے مخصوص انتظامات کے بارے میں بہت پرجوش ہیں۔
ایک خاتون سیاح حبیبہ محمد کا کہنا ہے، ’یہاں آکر اچھا لگا اور مجھے یہ آئیڈیا بہت پسند آیا۔ اب ہمارے پاس ہماری اپنی جگہ ہے۔ یہاں زیادہ پر سکون ماحول ہے۔‘
جب ہوٹل کا افتتاح ہوا تو ہوٹل کے سارے ملازمین نے شراب کی ساری بوتلیں توڑ ڈالیں جو اس بات کا اعلان تھا کہ اس ہوٹل میں شراب مکمل طور پر پابندی ہے۔
اسلامی ہوٹل کے منیجر یاسر کمال کہتے ہیں، ’حکومت کو چاہیے کہ کچھ ہوٹلوں میں شراب پر پوری طرح پابندی لگا دیں۔‘
ان کے خیال میں ایسا کرنے سے آنے والی نوجوان نسل اور خواتین کو شراب نوشی سے بچایا جا سکتا ہے۔
شعبۂ سیاحت کے حکام کا کہنا ہے وہ اس طرح کی پابندیوں کے خیال سے متفق نہیں ہیں۔ مگر وہ نئے اقدام کا خیر مقدم بھی کرتے ہیں۔
130509151346_islamic_hotel_opens_on_egyptian_red_sea_coast_304x171_bbc_nocredit.jpg

اس ہوٹل میں شراب یا سگریٹ وغیرہ ممنوع ہیں

سیاحت کے ڈائرکٹر احمد الدور کہتے ہیں، ’تمام ہوٹلوں میں شراب پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ یہ ایک بین الاقوامی شہر ہے۔ یہاں ویسی تمام سہولیات ہونی چاہئے جو دوسرے ہوٹلوں میں ہیں۔‘
الغردقہ کے ہوٹلوں میں آنے والے سیاح یہاں کے وسیع و عریض ساحلوں کا مزہ لینے اور شراب نوشی کے لیے آتے ہیں
اور اس حقیقت کے باوجود کہ اب مصر میں نئی اسلامی حکومت اقتدار میں آ چکی ہے، اس طرح کی جگہوں پر اب تک کوئی زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہے۔
مصر میں حالیہ انقلاب سے یہاں کی سیاحت کی صنعت کافی متاثر ہوئی ہے۔ اسے پھر سے پرانی روش پر لانے اور مصر آنے والے سیاحوں کی تعداد بڑھانے میں یاسر کمال کا یہ قدم مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
اسلامی اقدار سے متاثر اس نئی سیاحت کا خاص کر اب یہی پیغام ہے کہ، ’آئیے، آپ سب کا استقبال ہے۔‘

بہ شکریہ بی بی سی اردو
 
بکواس نہیں ہے خان صاحب۔

آپ کو تو اس ہوٹل کے مالک کو appreciate کرنا چاہیے کہ اس نے ان حالات میں ایسا احسن قدم اٹھایا ہے۔

میں اب تک کوئی سینکڑوں بار ہوٹلز میں ٹھہر چکا ہوں۔ برائی اختیار نہ کرنا اپ کے اختیار میں ہے۔

بہرحال اگر یہ کچھ لوگوں کو پسند ہے تو ان کی مرضی۔ پاکستانی کونسا ان ہوٹلز میں جاکر ٹھہرتے ہیں۔ یہ ہمارا مسئلہ ہی نہیں
 

عسکری

معطل
میں اب تک کوئی سینکڑوں بار ہوٹلز میں ٹھہر چکا ہوں۔ برائی اختیار نہ کرنا اپ کے اختیار میں ہے۔

بہرحال اگر یہ کچھ لوگوں کو پسند ہے تو ان کی مرضی۔ پاکستانی کونسا ان ہوٹلز میں جاکر ٹھہرتے ہیں۔ یہ ہمارا مسئلہ ہی نہیں
آپ اللہ اللہ کرو اس عمر مین سرکار :grin:
 
Top