کاشفی
محفلین
قاہرہ …مصری صدرمرسی نے فوج کا الٹی میٹم مسترد کرتے ہوئے اقتدار چھوڑنے سے انکار کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ مصر کے آئینی اور قانونی صدر ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے ملک بھر میں احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ قاہرہ یونیورسٹی میں جھڑپوں کے دوران 16 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے۔مصر میں صدر مرسی کے اقتدار کو ایک سال مکمل ہونے پر اتوار سے ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔ قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر ہزاروں افراد نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ مصری فوج کی جانب سے 48 گھنٹوں میں عوامی خواہشات کے مطابق مسئلہ حل کرنے کے الٹی میٹم کی ڈیڈ لائن آج شام ختم ہورہی ہے۔صدر مرسی کے کل فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح السیسی سے دن بھر مذاکرات جاری رہے، جس کے بعد رات گئے صدر مرسی نے ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب کیا۔ انہوں نے اقتدار چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے فوج سے الٹی میٹم واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ شفاف انتخابات کے نتیجے میں صدر منتخب ہوئے، وہ آئینی اور قانونی صدر ہیں، کسی ملکی یا غیر ملکی قوت کی ڈکٹیشن قبول نہیں کریں گے۔اپوزیشن جماعتوں نے صدر مرسی کے خطاب کو مسترد کرتے ہوئے اسے خانہ جنگی کا اعلامیہ قرار دیا ہے اور احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔مصری فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آج الٹی میٹم کی ڈیڈلائن ختم ہونے تک اگر صدر مرسی اور مخالف جماعتیں شراکت اقتدار کے کسی معاہدے پر متقفق نہ ہوئے تو فوج آئین معطل کرکے اپنے روڈ میپ پر عمل کرائے گی۔مصر کی صورت حال پر امریکا اوردیگر مغربی ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ صدر مرسی عوامی رائے کا احترام کریں اور سیاسی بحران کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جائے۔دوسری جانب صدر مرسی کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں جاری ہیں۔ رات گئے قاہرہ یونیورسٹی کے باہر صدر مرسی کے حامیوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم میں 16 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ساحلی شہر سوئز میں پرتشدد واقعات کے بعد فوج نے سڑکوں پر گشت شروع کردیا ہے۔