مصر اخوان المسلمین کے دھرنوں کا کریک ڈاون، سینکڑوں جاں بحق اور ہزاروں زخمی!

545350_72519072.jpg
 

حسینی

محفلین
صرف سعودی سعودی ۔
موضوع سعودی نہیں ہے مصر کے اندر قتل و غارت گری ہے۔ مگریہ ایجنٹز باز نہیں اتے۔ ان کا بس نہیں چلتا کہ مکہ معظمہ پربھی حملے کردیں۔ بلکہ یہ ایرانی تو ایک مرتبہ حملے کربھی چکے ہیں

سعودی کہنے سے اور بات سعودیہ کے مخالف جانے پر آپ کے پیٹ میں مروڑ کیوں ہوتا ہے۔۔۔
ہر وہ خبر جس کا تعلق مصر کے موجودہ حالات اور اخوان المسلمین سے ہے اس پر یہاں بحث ہو سکتی ہے۔۔۔۔
موجودہ خبر موجودہ حالات کے تناظر میں ہی صرف علی صاحب نے شیر کی تھی۔۔۔۔ اگر خبر سچی ہے تو۔۔۔ جیسا کہ معلوم ہے تو آپ خبر پر تبصرہ کریں۔۔۔
کیوں حقائق سے بھاگتے ہو۔۔
 

حسینی

محفلین
آج کی تازہ خبر کے مطابق
جزیرہ نما سینا میں نا معلوم افراد کے حملے میں مصری پولیس کے 26 افراد مارے گئے ہیں۔۔
یاد رہے کہ سینا اب تک فوج پر بھی متعدد حملے ہو چکے ہیں۔۔
http://www.alalam.ir/news/1507194
 

کاشفی

محفلین
جنرل سیسی کا روڈ میپ، فرانس اور سعودی عرب میں اتفاق
188419_84483423.jpg

صدر مرسی کی برطرفی عوامی مطالبے سے کی گئی تھی۔ اندرونی سلامتی خطرے میں تھی۔ آزادی اظہار کو بھی جارحانہ نہیں ہونا چاہیے: سعودی وزیر خارجہ

ریاض: (آن لائن) سعودی عرب اور فرانس نے اس امر اتفاق کر لیا ہے کہ مصر میں فوج کی طرف سے دیے گئے'' روڈ میپ '' کو موقع دیا جائے۔ یہ بات سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے فرانس کے صدر اولاندے سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہی۔ مصری فوج کے سربراہ نے یہ'' روڈ میپ'' منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی کو تین جولائی کو برطرف کرنے کے بعد جاری کیا تھا۔ ''روڈ میپ'' میں عارضی طور پر مصر کا آئین معطل کرتے ہوئے جنرل عبداالفتاح السیسی نے قبل از وقت نیا صدارتی انتخاب کرانے کا اعلان کیا تھا۔ اس''روڈ میپ'' کے مطابق صدر مرسی کے دور میں آئین میں کی جانے والی ترامیم کا بھی از سر نو جائزہ لیا جانا ہے۔ سعود الفیصل کا کہنا تھا کہ صدر مرسی کی برطرفی عوامی مطالبے سے کی گئی تھی۔ وزیر خارجہ کے مطابق یہ معمولی بات نہ تھی کہ مرسی کی برطرفی کے لیے تین کروڑ مصری عوام سڑکوں پر آ گئے تھے۔ اندرونی سلامتی خطرے میں تھی۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا آزادی اظہار کو بھی جارحانہ نہیں ہونا چاہیے۔ فرانس کے صدر نے مصر میں تشدد اور قتل و غارت گری کو ناقابل قبول قرار دیا۔
 

کاشفی

محفلین
سعودی کہنے سے اور بات سعودیہ کے مخالف جانے پر آپ کے پیٹ میں مروڑ کیوں ہوتا ہے۔۔۔
کیوں حقائق سے بھاگتے ہو۔۔
مروڑ والے حضرات ENTOX-P Wyeth ٹیبلٹس لیں۔ نیم گرم اُونٹنی کے دودھ کے ساتھ۔ انشاء اللہ افاقہ ہوگا۔
اگر افاقہ نہ ہو تو سعودیہ جایئے۔۔
 

کاشفی

محفلین
مصر: جیل سے فرار کی کوشش، مرسی کے 38 حامی ہلاک
188392_28111199.jpg

مصر میں جیل سے فرار کی کوشش میں معزول صدر محمد مرسی کے 38 حامی ہلاک ہو گئے ہیں۔ مصر کے فوجی سربراہ عبدالفتح السیسی نے کہا ہے کہ پرتشدد کارروائیوں میں ملوث کسی شخص کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یورپی یونین نے مصر کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کا عندیہ دے دیا۔

قاہرہ: (دنیا نیوز) مصری حکام کا کہنا ہے کہ قاہرہ کی جیل میں قید معزول صدر کے 38 حامیوں نے پولیس افسروں کو یرغمال بنایا تھا۔ وہ یرغمالیوں کی آڑ میں جیل سے فرار ہونا چاہتے تھے لیکن انہیں فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔ مصر کے فوجی سربراہ عبدالفتح السیسی نے کہا ہے کہ پرتشدد کارروائیوں میں ملوث افراد کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ سکیورٹی فورسز نے قاہرہ، سکندریہ اور گیزا سمیت کئی شہروں سے اخوان المسلمون کے 3 سو سے زائد کارکنان کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ بدھ سے جاری فوجی کارروائیوں میں 8 سو سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ اخوان المسلمون نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر تمام ریلیاں منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اخوان المسلموں کا کہنا ہے کہ تمام عمارتوں پر نشانہ باز موجود ہیں اور مظاہروں میں مزید جانے ضائع ہو سکتی ہیں۔ یورپی یونین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مصر کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کی جائے گی۔
 

حسینی

محفلین
مغربی ممالک نے مصر کی امداد روکی توعرب ممالک مدد کرینگے، سعودی عرب
ریاض…سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے مصر کی امداد روکے جانے کی صورت میں عرب ممالک مصر کی مدد کریں گے۔سعودی عرب کے وزیر خارجہ سعود الفیصل نے فرانس سے واپسی پر مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر مغربی ممالک نے مصر کے لئے اپنی امداد روکی تو تمام عرب اور اسلامی ممالک مصر کی بھرپور مدد کریں گے ، واضح رہے کہ مصرمیں گذشتہ ہفتے ہونے والی خونریزی پر امریکہ اور مغربی ممالک نے گہری تشویش کا اظہار کیا تھا اور اِسی صورتحال کے مد نظر یورپی یونین کے 28 وزرائے خارجہ کی ہنگامی ملاقات بدھ کو متوقع ہے جس میں یورپی ممالک کے مصر سے تعلقات پر نظر ثانی کی جائے گی اور مصر پر تجارتی پابندیاں لگائے جانے پر بھی غور کیا جائے گا۔
http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=114351
 

حسینی

محفلین
مصر :ہلاکتوں کی تعدادایک ہزار سے تجاوز،اخوان مظاہرے بند کرنے پر مجبور


قاہرہ…مصر میں سیکڑوں افراد کی جان لینے کے بعد بھی فوجی پیچھے نہ ہٹے، گزشتہ روز بھی 79 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیاگیا، اخوان المسلمون نے مجبور ہوکرملک میں مزید مظاہرے منسوخ کردیئے ہیں۔مصر میں اپنے ہی عوام پر فوج کشی کے 5 دن میں ،ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار ہوچکی ہے۔کئی ہزار زخمی ہیں جن میں بہت سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔مساجد ،مردہ خانوں میں بدل گئیں۔نشانے بازوں نے تاک تاک کر مظاہرین کوہلاک کیا۔نہتے شہریوں پر ٹینک چڑھادئیے گئے۔اتنا سب کچھ ہوگیا، لیکن نہ مارنے والے تھکے۔ نہ ہی ان کی بندوقیں خاموش ہوئیں۔آج بھی مصری مظاہرین کے خلاف فوجی جارحیت جاری ہے۔لیکن مرسی کے حامی دفاعی انداز اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے۔گزشتہ روزاخوان المسلمون کے 42 رہنماوٴں کو گرفتار کرلیا گیا۔مصر میں اس قتل عام پر اس کے ساتھ تعلقات رکھنے ہیں یا نہیں؟غور کیلئے یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس آج ہورہا ہے۔اجلاس میں 6.7ارب ڈالر کے امدادی پیکیج کو جاری رکھنے یا منقطع کرنے پر بھی غورہوگا۔تاہم دوسری جانب امریکا کی ڈیڑھ ارب،سعودی عرب کی 5 ارب، کویت کی 4 ارب اور متحدہ عرب امارات کی 3 ارب ڈالر کی امداد کے پیکیجز مصر کیلئے بدستور موجود ہیں۔
http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=114271
 

حسینی

محفلین
مصر میں اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع گرفتار
shim.gif

dot.jpg

shim.gif

shim.gif

leaderoftheMuslimBrotherhoodMuhammadBadiarrested_8-20-2013_114393_l.jpg

قاہرہ…مصر میں اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع کو گرفتار کرلیا گیا۔ ادھر امریکی صدربارک اوبامانے مصرمیں جاری پْرتشددواقعات میں ایک ہزارسے زائد شہریوں کی ہلاکت کے پیش نظر مصر کیلئے عسکری امدادختم کرنے کاعندیہ دیدیا۔ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں سابق حکمراں جماعت اخوان المسلمون کے مرشد عام محمد بدیع کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انہیں النصر کے علاقے میں واقع ایک فلیٹ سے کریک ڈاوٴن کے دوران گرفتار کیا گیا۔ مصر کے پبلک پروسیکیوٹر نے معزول صدر محمد مرسی کو نئے الزام میں 15 روز کے لئے جیل ریمانڈ پر بھیج دیا ہے۔ ادھر امریکا نے مصر کی عسکری امداد ختم کرنے کا اشارہ دیا ہے، امریکا مصر کوہرسال1.3ارب ڈالرعسکری امدادکی مدمیں دیتاہے۔ مصرکی صورت حال کو دیکھتے ہوئے یورپی یونین کے28وزرائے خارجہ کی ہنگامی ملاقات بھی کل متوقع ہے جس میں مصرپرتجارتی پابندیاں لگائے جانے پربھی غورکیاجائیگا۔ دوسری جانب سعودی عرب کے وزیر خارجہ شاہ سعودالفیصل نے کہا ہے کہ اگرمغربی ممالک نے مصرکی امداد روکی تو تمام عرب اوراسلامی ممالک مصرکی بھرپورمددکریں گے۔ ادھر مصر کے متعدد شہروں میں آ ج چھٹے دن بھی کرفیو نافذ رہاجس کی وجہ سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔

http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=114393
 
آخری تدوین:
خبرو نظر
پرواز رحمانی
مصر- آنے والے دنوں کا نقشہ
؟
جن حساس لوگوں نے مصر کے غاصب فوجی سربراہ اور نام نہاد وزیر دفاع عبدالفتاح السیسی کا یہ بیان سنا، یا پڑھاہوگاکہ ’’مصر میں دہشت گرد ہماری حکومت کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں، میں اُن سے پوری قوت کے ساتھ لڑنا چاہتاہوں، اس لئے مصری عوام مجھے طاقت دیں، گھروں سے نکل کر حکومت اور اس کے فیصلوں کے حق میں سڑکوں پر بڑے بڑے مظاہرے کریں…۔‘‘ تو یقینا اُن کے تصور میں مصر میں آنے والے دنوں کا نقشہ گھوم گیا ہوگا، غاصب حکمرانوں کے خطرناک عزائم عیاں ہوگئے ہوںگے اور خوشیوں کے وہ مظاہرے جو مصر کی خانہ جنگی اور اسلام پسندوں پر فوجی حکمرانوں کے مظالم دیکھ دیکھ کر اسرائیل میں کئے جائیںگے، ایک ایک کرکے نظروں کے سامنے آگئے ہوںگے؛ وائٹ ہائوس میں سازشیوں کے چہروں پر مسرت بھی صاف دکھائی دی ہوگی؛ السیسی نے مصریوں سے یہ اپیل 24؍جولائی کو ایک فوجی تقریب میں ٹیلی ویژن پر کی تھی، انھیں اخوان المسلمون اور ان کے حامیوں کے خلاف جی بھر کے بھڑکایا، انھیں خبردار کیا ’’حکومت کے مخالفین اب بڑے پیمانے پر تشدد اور دہشت گردی کی کارروائیاں کریںگے، اُن سے نمٹنے میں اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے میں آپ کو حکومت کا ساتھ دینا ہے۔‘‘
خانہ جنگی کا منصوبہ
حساس افراد ہی کیا، عام لوگوں کو بھی سمجھنے میں کوئی دقت نہیں ہوئی ہوگی کہ غاصب فوجی جنرل کی یہ اپیل دراصل خانہ جنگی کی اپیل ہے جیساکہ اُسی روز اخوان المسلمون کے ایک رہنما عصام العریان نے تبصرہ کیا ’’یہ سراسر خانہ جنگی کی اپیل ہے۔‘‘ (ٹائمس آف انڈیا 25؍جولائی) یعنی غاصب حکومت اب کِرائے کے اُن لوگوں کو، جنھوںنے صدر مرسی کے خلاف تحریر چوک میں مظاہرے کئے تھے، مسلح کرکے مصری مسلمانوں سے لڑوائے گی، اپنے ایجنٹوں سے تشدد اور دہشت گردی کی کارروائیاں کرواکے ان کے لئے اخوان اور اُن کے حامیوں کو ذمہ دار ٹھہرائے گی۔ اِن حربوں سے جہاں عوام کو اسلام پسندوں کے خلاف مشتعل کیاجاسکے گا وہیں قیدو بند اور فرضی مقدمات کا جواز بھی پیدا ہوجائے گا۔ اِس کی کچھ جھلکیاں جمعہ 26؍جولائی کو قاہرہ میں دیکھی گئیں۔ ظالم اور جابر حکمرانوں کے یہ مشہور اور آزمودہ حربے ہیں۔ بیس سال قبل الجزائر میں بھی یہی کیاگیاتھا۔ کہنے کی ضرورت نہیں کہ مصری غاصبوں کے اِن منصوبوں کے پیچھے موساد اور سی آئی اے کے شیطانی دماغوں اور خلیج کی مسلم مملکتوں کے دولت مند حکمرانوں کی دولت کام کررہی ہوگی جس طرح صدر مرسی کے خلاف بغاوت میں کیاتھا۔
ایک امکان اور
مصر میں یہ سب تو (خدانخواستہ) ہوتا رہے گا۔ اس کے علاوہ ایک امکان اور ہے۔ مصری بحران میں بعض مسلم ملکوں خصوصاً خلیج کے دولت مند فرماں روائوںنے جو موقف اختیار کررکھاہے اور اخوان المسلمون کی منتخب حکومت کے خلاف جس طرح کھلی اسلام دشمن قوتوں کا ساتھ دے رہے ہیں، اُس پر دنیا بھر کے مسلم عوام میں مایوسی کے ساتھ غم و غصہ بھی پایا جاتا ہے۔ اس غم و غصے کو فرو کرنے کے لئے عین ممکن ہے اُن حکمرانوں کے وفود مسلم ملکوں اور قابل لحاظ مسلم آبادی والے غیرمسلم ملکوں میں برائے ’’تفہیم و فہمائش‘‘ بھیجے جائیں، جس طرح پہلے ایران عراق جنگ اور بعد میں کویت پر عراق کے حملے کے موقع پر خلیج میں امریکی فوج کے اترنے کے بعد بھیجے گئے تھے۔ لیکن ان دونوں مواقع پر امت میں کسی حد تک کنفیوژن تھاجب کہ مصر کے سوال پر کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔ بالکل صاف ہے کہ یہ مالدار حکمراں محض اپنی حکمرانی کے تحفظ اور اسرائیل کی بقا کی خاطر اسلام دشمن قوتوں کے حلیف بن گئے ہیں۔ اس قبیل کے وفود یا نمائندے ہمارے ملک میں بھی آئیںگے اور یہ ملت اسلامیہ ہند کی جماعتوں، تنظیموں، اداروں اور اہل علم افراد کی کیفیتِ ایمانی اور جرأتِ حق گوئی کی زبردست آزمائش ہوگی۔ لہٰذا آئیے، ہم عام مسلمان دعا کریں کہ اللہ رب العزت ہمارے خواص کو اِس آزمائش میں پورا اتارے۔ آمین۔
(سہ روزہ دعوت، یکم اگست 2013ء)
 

کاشفی

محفلین
مصر: محمد البرادی کیخلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ
188691_43972524.jpg

قاہرہ (دنیا نیوز)مصر کی عبوری حکومت نے اخوان المسلمون کے سینکڑوں حامیوں کی ہلاکت پر مستعفی ہونے والے نائب صدر محمد البرادی کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

محمد البرادی نے گزشتہ ہفتے معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں چھ سو سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد استعفیٰ دیا تھا۔حکام کے مطابق ان پر قومی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔پراسکیوٹر جنرل کے مطابق البرادی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ ایک شہری کی درخواست پر کیا گیا ہے،اگر الزام ثابت ہوا تو البرادی کو پندرہ سو ڈالر جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
 

کاشفی

محفلین
مصر، اخوان المسلمون کے رہنماؤں کی گرفتاریاں جاری
188722_64726101.jpg

قاہرہ: (دنیا نیوز) مصر میں اخوان المسلمون کےرہنما ؤں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مصری حکام نے اخوان المسلمون کے ترجمان سمیت مزید دو عہدیداروں کو حراست میں لے لیا۔

مصری حکام کے مطابق اخوان المسلمون کے دونوں رہنماؤں کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ملک سے فرار کی کوشش کر رہے تھے۔ گرفتار ہونے والے رہنماؤں میں اخوان المسلمون کے ترجمان مراد علی بھی شامل ہیں جو قاہرہ ائیر پورٹ سے اٹلی فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ اخوان المسلمون کے دوسرے رہنما سفوت حجازی کو لیبیا کی سرحدی چیک پوسٹ پر حراست میں لیا گیا۔ دوسری جانب ملک بھر میں معزول صدر کے حامیوں کے خلاف فوجی کریک ڈاؤن جاری ہے۔
 

کاشفی

محفلین
مصر میں اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع گرفتار
leaderoftheMuslimBrotherhoodMuhammadBadiarrested_8-20-2013_114393_l.jpg

قاہرہ…مصر میں اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع کو گرفتار کرلیا گیا۔ ادھر امریکی صدربارک اوبامانے مصرمیں جاری پْرتشددواقعات میں ایک ہزارسے زائد شہریوں کی ہلاکت کے پیش نظر مصر کیلئے عسکری امدادختم کرنے کاعندیہ دیدیا۔ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں سابق حکمراں جماعت اخوان المسلمون کے مرشد عام محمد بدیع کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انہیں النصر کے علاقے میں واقع ایک فلیٹ سے کریک ڈاوٴن کے دوران گرفتار کیا گیا۔ مصر کے پبلک پروسیکیوٹر نے معزول صدر محمد مرسی کو نئے الزام میں 15 روز کے لئے جیل ریمانڈ پر بھیج دیا ہے۔ ادھر امریکا نے مصر کی عسکری امداد ختم کرنے کا اشارہ دیا ہے، امریکا مصر کوہرسال1.3ارب ڈالرعسکری امدادکی مدمیں دیتاہے۔ مصرکی صورت حال کو دیکھتے ہوئے یورپی یونین کے28وزرائے خارجہ کی ہنگامی ملاقات بھی کل متوقع ہے جس میں مصرپرتجارتی پابندیاں لگائے جانے پربھی غورکیاجائیگا۔ دوسری جانب سعودی عرب کے وزیر خارجہ شاہ سعودالفیصل نے کہا ہے کہ اگرمغربی ممالک نے مصرکی امداد روکی تو تمام عرب اوراسلامی ممالک مصرکی بھرپورمددکریں گے۔ ادھر مصر کے متعدد شہروں میں آ ج چھٹے دن بھی کرفیو نافذ رہاجس کی وجہ سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
http://www.independent.co.uk/voices...-out-at-cairos-stinking-mortuary-8775128.html
Egypt crisis: A national tragedy plays out at Cairo’s stinking mortuary
These horrific scenes represent all sides of Egypt’s '‘state of emergency'


They had been cooked. It was the first expression that came to mind – and all too accurately – when I saw the remains of nine of the 34 prisoners who died at the hands of the Egyptian police on Sunday night.


Out on the desert road close to the Abu Zaabal prison, these men – seized in Ramses Square on Saturday after the Cairo police and the army stormed into the al Fath mosque – supposedly tried to overturn the prison van taking them to jail. The state security police fired a tear gas grenade into the vehicle, and all died. And having looked at those awful cadavers in Cairo’s stinking mortuary, I have to say that these poor men – not charged with any crime, unaccused, untried, victims of the glorious ‘state of emergency’ with which Egypt is now blessed – died most terribly.

There comes a time when mere descriptions cannot balance the horror of the dead. But lest history forget or treat them with less compassion than they deserve, we must, I fear, confront the reality. The bodies were hideously bloated and they had been burned from head to toe. One man had a laceration at the throat, caused perhaps by a knife or a bullet. A colleague saw five other corpses in a similar state but with bullet holes in the throat. Outside the mortuary, the state-hired thugs of the Egyptian interior ministry tried to frighten journalists away.

A middle-aged man whose friend had lost his son to police gunfire on Wednesday emerged from amid the screaming relatives – some of whom were vomiting on the concrete – and took me to a Sunni imam, immaculate in his red and white turban, who gently led me through two iron doors into the room of death. One of the morticians, Mohamed Doma, stared at the corpses in disbelief. So did the imam. And so did I. After walking past nine of these pitiful creatures – children of Egypt – I could see further corpses in another corridor. All, according to the medical staff, had been brought from Abu Zaabal prison.

Not that they ever reached the jail – which I went to see yesterday – beside a grotty Nile canal fringed by old cement factories 28 miles north of Cairo. The prison walls are high, its gates attached to neo-Pharaonic pillars. According to the police, the 34 prisoners – some reports speak of 36 dead men – rocked the truck when it was part of a police convoy approaching the institution. When it was forced to stop, the prisoners – and this, remember, is the story from the police, who are believed to have killed more than 1000 of their fellow citizens these past few days – grabbed one of the policemen and, in a successful attempt to rescue him, his colleagues fired a tear gas grenade into the truck which was packed with prisoners.

So many ‘security force’ stories – like Muslim Brotherhood stories – have been proved untrue over the past few weeks. Another story, from the newly obedient Egyptian press, reports that “terrorists” stopped the convoy and tried to free the prisoners. Since the prisoners all died, we may never know how or why they were slaughtered. Needless to say, the dead had become ‘terrorists’ by last night – why else would ‘terrorists’ try to free them, if indeed they did? – and, once Egyptians had absorbed the news of the equally awful massacre of Egyptian security men in Sinai, this now became the Abu Zaabal Massacre, to be remembered alongside the Rabaa Massacre, the Nahda Massacre, the Ramses Square massacre and all the other massacres that seem likely to come.

After these ghastly scenes, the statistics of the Egyptian Centre for Economic and Social Research make solemn reading. It says that 1,295 Egyptians were killed between Wednesday morning and Friday, 1,063 on Wednesday alone – including 983 civilians 52 security personnel and 28 bodies found under the platform of the Rabaa mosque. Thirteen policemen and three civilians were killed in an attack on the police station in Kerdasa, 24 civilians in Alexandria, six in Sharqeya, six in Damietta, 13 in Suez, 45 in Fayoum 21 in Beni Suef, 68 in Minya. This is a national rather than a Cairo tragedy. But those bodies in the morgue I suppose, represent all of them.
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



امریکہ کی مصر میں جاری تشدد کی مذمت


واشنگٹن – اوبامہ انتظامیہ نے مصر میں جاری تشدد کی مذمت کی ہے، جس میں جزیرہ نماسینا میں سیکیورٹی فورسز اورعیسائی اداروں پر حملے اور زیر حراست اخوان المسلمین کے قیدیوں کی ہلاکتیں شامل ہیں۔

اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان جن ساکی نے 19 اگست کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مصر کی نگران حکومت اور معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کے درمیان سیاسی تنازعے کی وجہ سے تشدد کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔ انہوں نے تمام فریقین کومزید خونریزی سے گریز کرنے کی تاکید کی۔

ساکی نے کہا، "مصر میں اس طرح کے تشدد کی قطعی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ہم مصر کے تمام رہنماؤں اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کسی ابہام کے بغیر وہ اس طرح کے حملوں کی مذمت کریں۔"

ساکی نے جزیرہ نما سینا میں آج صبح ایک قافلے پر ہونے والے حملے کی مذمت کی جس میں اطلاعات کے مطابق 24 مصری پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاستہائے متحدہ "40 سے زائد قبطی گرجا گھروں اورعیسائیوں کے دیگر اداروں بشمول اسکولوں اور سماجی خدمت کی تنطیموں پر انتہاء پسندوں کی جانب سے حملوں کی بھی مذمت کرتا ہے ۔ انتہاء پسند ایسے وقت میں بین ا لمذاہبی کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں جب مصریوں کی بڑی اکثریت اس طرح کے رویے کو مسترد کرتی ہے۔"


ساکی نے کہا "امریکی حکام اخوان المسلمین کے قیدیوں کی مشکوک حالات میں ہلاکتوں اور قاہرہ کے قریب جیل سے فرار ہونے کی کوشش کے دعوے کے بارے میں گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔"


انہوں نے کہا کہ 3 جولائی کو مصری سیکیورٹی فورسز کی جانب سے صدر مرسی کو معزول کیے جانے اور پھر ان کے حامیوں پر حملوں کے بعد سے مصری حکومت کے لئے امریکی امداد کا از سرنو جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا" جب سینکڑوں شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہو تو معاملات معمول کے مطابق نہیں چلتے۔"

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے 19 اگست کو صحافیوں کو بتایا کہ سینیئر امریکی عہدیداران مصر کی عبوری انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ان پر یہ بات واضح کر دی گئی ہے کہ انہیں" مصر میں جمہوری طور پر منتخب شہری حکومت کو اقتدار کی منتقلی" کےعلاوہ بنیادی انسانی حقوق کے احترام کے اپنے وعدے کو بھی پورا کرنا ہو گا۔

ارنسٹ نے کہا، "اس میں شامل ہے ۔ ۔ ۔ پرامن احتجاج کا حق،جس کا مطلب ہے سیاسی بنیادوں پر حراستوں کا خاتمہ" اور حال ہی میں نافذ کردہ ہنگامی صورتحال کا خاتمہ۔

انہوں نے کہا کہ امریکی امداد کا از سرنو جائزہ لیا جا رہا ہے۔

ارنسٹ نے امریکہ اور مصر کے درمیان فوجی مشقوں کو منسوخ کیے جانے اور ملک کو ایف 16 جنگی جہازوں کی فراہمی میں تاخیر کا حوالہ دیتے ہوۓ کہا، " عبوری حکومت کی جانب سے کی جانے والی کاروائیوں کے یقینا نتائج مرتب ہوئے ہیں۔"

ارنسٹ نے کہا کہ امریکی حکام قومی سلامتی کے مفادات اور سالانہ غیرملکی آپریشنز کے ليے بجٹ مہیا کرنے کے قانون کے تحت ، امریکی قانونی ذمہ داریوں کی بنیاد پر مصر کو دی جانیوالی امریکی امداد کا جائزہ لے رہے ہیں۔

فوجی تعاون کے ساتھ ساتھ، ریاستہائے متحدہ امريکہ اور مصری حکومت کے درمیان تعلقات میں امریکی اقتصادی معاونت، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ذریعے امداد اور سیاحت شامل ہے جو مصر کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

ارنسٹ نے کہا "ہمارے مصر کے ساتھ کثیر الجہتی تعلقات ہیں؛ ہم یقینا ان تعلقات کی قدر کرتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ مصری حکومت بھی ایسا کرتی ہے۔"


ترجمان ساکی نے کہا کہ اوبامہ انتظامیہ کی جانب سے امداد کےازسرنو جائزے میں مصری غیرحکومتی ادارے، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی ترویج کے لیئے تیار کیئے گئے پروگرام، صحت کے شعبے میں مدد، ماحولیات، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور بہتر طرز حکمرانی کو فروغ دینے کے لئے تیارکردہ پروگرام شامل نہیں ہیں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

طالوت

محفلین
ایک اور مزیدار دھاگا ۔ مزیدار اسلئے کہ احباب کس سمت کو ہیں اس کا تعین کرنا مشکل ہو رہا ہے کوئی خون میں لت پت اخوانیوں کے پس پردہ دل کے پھپھولے پھوڑ رہا ہے تو کوئی اپنی جماعت کے عقیدہ و عمل کی یاد گہنا رہا ہے۔ جس طرح یورپ کو ذاتی و علاقائی مفاد کے حصول کے لئے دو عالمی جنگیں لڑ کر عقل آئی ہے شاید ہمیں بھی ایسی ہی کوئی تاریخ رقم کر کے عقل آئے۔ جمہوریت کو لعنت تصور کرنے والے جمہوریت اور جمہوری حکومت کا راگ الاپ رہے ہیں جب جب انھیں موقع ملا یا ملے گا یہ اپنے اصل چہروں کے ساتھ سامنے آئیں گےاس وقت شاید ہم ہماری عقلوں سمیت گنگ ہو جائیں گے۔

مصری فوج کا یہ ظلم ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں۔ کرائے کے قاتلوں سے اور توقع بھی کیا کی جا سکتی ہے ۔ کہتے ہیں ارسطو نے صدیوں پہلے کہا تھا کہ فوج کوبس دو چیزیں فراہم کرو ایک جنگل اور دوسرا کمبل۔

لونڈیوں اور کنیزوں بنانے کی مذمت ضرور ہونی چاہیے، مگر مذمت سے پہلے یہ دیکھ لینا بھی ضروری ہے ، کہ کہیں ہماری اپنی زنبیل میں بھی یہ مکروہ شے موجود تو نہیں۔
 

حسینی

محفلین
مصر کے صدارتی ترجمان کا ترکی کے وزیر اعظم اردوغان کو پیغام:
مغرب کے نوکروں کو ہمیں لیکچر دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔

رجب طیب اردوغان نے مصر کے موجودہ حالات کو عسکری انقلاب کہا تھا۔ اس کے جواب میں مصر کے صدارتی ترجمان نے کہا ہے کہ مغرب کے نوکروں کو ہمیں وطنیت کا درس دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقے کے نوکر مصر کو توڑ نہیں سکتے۔
اس کے علاوہ رجب طیب اردوغان نے بعض اسلامی ممالک اور خلیجی ممالک کی طرف سے مصری حکومت کی مدد پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سارے یوسف کے بھائی ہیں جنہوں نے یوسف کو کنویں ٰ میں پھینکا۔ اور اللہ تعالی ان کو ذلیل کرے گا جو عالم اسلامی اور مصر کے اپنے بھائیوں کے ساتھ خیانت کرے۔
خلیجی ممالک کے امداد پر مزید تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افریقا کے مسلمانوں کے حالات سب کے سامنے ہیں لیکن وہاں کسی نے اس طرح کی مدد نہیں کی۔
http://www.alarabiya.net/ar/arab-an...ردوغان-لا-يجوز-لعملاء-الغرب-إعطاء-الدروس.html
 
Top