فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
امریکہ کی مصر میں جاری تشدد کی مذمت
واشنگٹن – اوبامہ انتظامیہ نے مصر میں جاری تشدد کی مذمت کی ہے، جس میں جزیرہ نماسینا میں سیکیورٹی فورسز اورعیسائی اداروں پر حملے اور زیر حراست اخوان المسلمین کے قیدیوں کی ہلاکتیں شامل ہیں۔
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان جن ساکی نے 19 اگست کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مصر کی نگران حکومت اور معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کے درمیان سیاسی تنازعے کی وجہ سے تشدد کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔ انہوں نے تمام فریقین کومزید خونریزی سے گریز کرنے کی تاکید کی۔
ساکی نے کہا، "مصر میں اس طرح کے تشدد کی قطعی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ہم مصر کے تمام رہنماؤں اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کسی ابہام کے بغیر وہ اس طرح کے حملوں کی مذمت کریں۔"
ساکی نے جزیرہ نما سینا میں آج صبح ایک قافلے پر ہونے والے حملے کی مذمت کی جس میں اطلاعات کے مطابق 24 مصری پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاستہائے متحدہ "40 سے زائد قبطی گرجا گھروں اورعیسائیوں کے دیگر اداروں بشمول اسکولوں اور سماجی خدمت کی تنطیموں پر انتہاء پسندوں کی جانب سے حملوں کی بھی مذمت کرتا ہے ۔ انتہاء پسند ایسے وقت میں بین ا لمذاہبی کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں جب مصریوں کی بڑی اکثریت اس طرح کے رویے کو مسترد کرتی ہے۔"
ساکی نے کہا "امریکی حکام اخوان المسلمین کے قیدیوں کی مشکوک حالات میں ہلاکتوں اور قاہرہ کے قریب جیل سے فرار ہونے کی کوشش کے دعوے کے بارے میں گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ 3 جولائی کو مصری سیکیورٹی فورسز کی جانب سے صدر مرسی کو معزول کیے جانے اور پھر ان کے حامیوں پر حملوں کے بعد سے مصری حکومت کے لئے امریکی امداد کا از سرنو جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا" جب سینکڑوں شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہو تو معاملات معمول کے مطابق نہیں چلتے۔"
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے 19 اگست کو صحافیوں کو بتایا کہ سینیئر امریکی عہدیداران مصر کی عبوری انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ان پر یہ بات واضح کر دی گئی ہے کہ انہیں" مصر میں جمہوری طور پر منتخب شہری حکومت کو اقتدار کی منتقلی" کےعلاوہ بنیادی انسانی حقوق کے احترام کے اپنے وعدے کو بھی پورا کرنا ہو گا۔
ارنسٹ نے کہا، "اس میں شامل ہے ۔ ۔ ۔ پرامن احتجاج کا حق،جس کا مطلب ہے سیاسی بنیادوں پر حراستوں کا خاتمہ" اور حال ہی میں نافذ کردہ ہنگامی صورتحال کا خاتمہ۔
انہوں نے کہا کہ امریکی امداد کا از سرنو جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ارنسٹ نے امریکہ اور مصر کے درمیان فوجی مشقوں کو منسوخ کیے جانے اور ملک کو ایف 16 جنگی جہازوں کی فراہمی میں تاخیر کا حوالہ دیتے ہوۓ کہا، " عبوری حکومت کی جانب سے کی جانے والی کاروائیوں کے یقینا نتائج مرتب ہوئے ہیں۔"
ارنسٹ نے کہا کہ امریکی حکام قومی سلامتی کے مفادات اور سالانہ غیرملکی آپریشنز کے ليے بجٹ مہیا کرنے کے قانون کے تحت ، امریکی قانونی ذمہ داریوں کی بنیاد پر مصر کو دی جانیوالی امریکی امداد کا جائزہ لے رہے ہیں۔
فوجی تعاون کے ساتھ ساتھ، ریاستہائے متحدہ امريکہ اور مصری حکومت کے درمیان تعلقات میں امریکی اقتصادی معاونت، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ذریعے امداد اور سیاحت شامل ہے جو مصر کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ارنسٹ نے کہا "ہمارے مصر کے ساتھ کثیر الجہتی تعلقات ہیں؛ ہم یقینا ان تعلقات کی قدر کرتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ مصری حکومت بھی ایسا کرتی ہے۔"
ترجمان ساکی نے کہا کہ اوبامہ انتظامیہ کی جانب سے امداد کےازسرنو جائزے میں مصری غیرحکومتی ادارے، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی ترویج کے لیئے تیار کیئے گئے پروگرام، صحت کے شعبے میں مدد، ماحولیات، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور بہتر طرز حکمرانی کو فروغ دینے کے لئے تیارکردہ پروگرام شامل نہیں ہیں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu