arifkarim
معطل
قاہرہ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ
مصر کی مسلح افواج کے سابق سربراہ فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی ستانوے فی صد ووٹ لے کر صدر منتخب ہوگئے ہیں۔
صدارتی انتخاب میں عبدالفتاح السیسی کا اپنے حریف واحد امیدوار حمدین صباحی سے یک طرفہ مقابلہ تھا اور وہ توقعات کے عین مطابق ووٹوں کی بھاری اکثریت سے عرب دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے منتخب صدر ٹھہرے ہیں۔غیرحتمی نتائج کے مطابق حمدین صباحی کل ڈالے گئے ووٹوں میں سے تین فی صد سے بھی کم ووٹ لے سکے ہیں۔
ابتدائی نتائج کے مطابق السیسی کے حق میں 97.7 فی صد ڈالے گئے ہیں اور ان کے حریف حمدین صباحی صرف 2.2 فی صد ووٹ حاصل کرسکے ہیں۔اس طرح وہ ایک مرتبہ پھر صدارتی انتخاب میں عبرت ناک شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔مصری روزنامے الاہرام نے الیکشن کمیشن کے ایک رکن طارق الشبلی کے حوالے سے بتایا ہے کہ پانچ کروڑ چالیس لاکھ رجسٹرڈ ووٹروں میں سے قریباً دو کروڑ دس لاکھ نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے۔اس طرح ووٹ ڈالنے کی شرح قریباً انتالیس فی صد رہی ہے۔
مصر کے سپریم صدارتی الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات کے لیے پہلے دو روز میں پولنگ کرانے کا اعلان کیا تھا لیکن سوموار اور منگل کو ملک میں عام تعطیل کے باوجود ووٹ ڈالنے کی شرح صرف سینتیس فی صد رہی تھی جس کے پیش نظر پولنگ میں ایک دن کی توسیع کردی گئی تھی مگر بدھ کو بھی مصری ووٹر نئے صدر کے انتخاب کے لیے بڑی تعداد میں گھروں سےنہیں نکلے ہیں۔
واضح رہے کہ 2012ء میں منعقدہ صدارتی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح باون فی صد رہی تھی اور اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمد مرسی پچاس فی صد سے زیادہ ووٹ لے کرمصر کے صدر منتخب ہوئے تھے۔عبدالفتاح السیسی نے جولائی 2013ء میں انھیں معزول کرکے پس دیوار زنداں کردیا تھا اور خود کو ملک کا صدر منتخب کرانے کے لیے مہم چلائی تھی لیکن صدارتی انتخاب میں زیادہ ٹرن آؤن کے لیے ان کی اپیلیں صدابصحرا ثابت ہوئی ہیں اور وہ صدارتی انتخاب میں مصر کے تمام طبقات کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کی صدارت پر بھی سوال اٹھائے جاسکتے ہیں۔
http://urdu.alarabiya.net/ur/middle...فتاح-السیسی-97-فی-صد-ووٹ-لے-کر-صدر-منتخب.html