مصر میں سیوہ کا نخلستان

جاسمن

لائبریرین
140507132906_siwa_gallery_nine_976x549_bbc_nocredit.jpg

سیوہ کا یہ وسیع مگر دوردراز نخلستان قدیم زمانے ہی سے دلچسپی کا باعث ہے۔
140507132747_siwa_gallery_eight_976x549_bbc_nocredit.jpg

یہاں پانی کی ایسی فراوانی ہے کہ نخلستان میں 120 مختلف اقسام کی کھجوریں اگائی جاتی ہیں جن میں سے کچھ مصر میں بہترین مانی جاتی ہیں۔
140507132638_siwa_gallery_seven_976x549_bbc_nocredit.jpg

سیوہ کے نخلستان کے نیچے سے پھوٹنے والے چشمے ہزاروں برس سے جاری ہیں اور وہی علاقے کے تالابوں کو پانی فراہم کرتے ہیں۔ ان چشموں میں سے ایک جبہ نامی چشمہ اتنا قدیم ہے کہ پانچ قبل مسیح میں یونانی مؤرخ ہیروڈٹس نے بھی اس کا ذکر کیا ہے۔
140507132533_siwa_gallery_six_976x549_bbc_nocredit.jpg

یہ سیوہ میں موجود ایک اور معبد کے کھنڈرات ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سکندرِ اعظم نے اس معبد کی تلاش میں نو دن صرف کیے تھے۔
140507132351_siwa_gallery_five_976x549_bbc_nocredit.jpg

نخلستان میں قائم یہ عبادت گاہ مصری بادشاہ نختونپاؤ نے 359 سے 342 قبل مسیح کے دوران تعمیر کروائی تھی۔
140507132236_siwa_gallery_three_976x549_bbc_nocredit.jpg

یہ علاقہ اپنی تاریخی اہمیت کی وجہ سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ یہاں بولی جانے والی عربی کا لہجہ بربر ہے اور اس لہجے میں عربی بولنے والے 15 ہزار افراد یہاں رہتے ہیں۔
140507132126_siwa_gallery_two_976x549_bbc_nocredit.jpg

سیوہ قاہرہ سے نو گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے اور یہاں تک پہنچنے کے لیے لق و دق صحرا سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہ سطحِ سمندر سے 18 میٹر نیچے ہے اور مرکزی نخلستان کے اردگرد سرسبز جزیرے ہیں جہاں پانی کے قدرتی چشمے بھی ہیں۔
140507131931_siwa_gallery_one_976x549_bbc_nocredit.jpg

سیوہ کا نخلستان مصر کے مقبول تفریحی مقامات میں سے ہے۔ اس علاقے میں مصر میں اسلام کی آمد کے زمانے کے تاریخی مقامات موجود ہیں۔
 
Top