جاسمن
لائبریرین
سیوہ کا یہ وسیع مگر دوردراز نخلستان قدیم زمانے ہی سے دلچسپی کا باعث ہے۔
یہاں پانی کی ایسی فراوانی ہے کہ نخلستان میں 120 مختلف اقسام کی کھجوریں اگائی جاتی ہیں جن میں سے کچھ مصر میں بہترین مانی جاتی ہیں۔
سیوہ کے نخلستان کے نیچے سے پھوٹنے والے چشمے ہزاروں برس سے جاری ہیں اور وہی علاقے کے تالابوں کو پانی فراہم کرتے ہیں۔ ان چشموں میں سے ایک جبہ نامی چشمہ اتنا قدیم ہے کہ پانچ قبل مسیح میں یونانی مؤرخ ہیروڈٹس نے بھی اس کا ذکر کیا ہے۔
یہ سیوہ میں موجود ایک اور معبد کے کھنڈرات ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سکندرِ اعظم نے اس معبد کی تلاش میں نو دن صرف کیے تھے۔
نخلستان میں قائم یہ عبادت گاہ مصری بادشاہ نختونپاؤ نے 359 سے 342 قبل مسیح کے دوران تعمیر کروائی تھی۔
یہ علاقہ اپنی تاریخی اہمیت کی وجہ سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ یہاں بولی جانے والی عربی کا لہجہ بربر ہے اور اس لہجے میں عربی بولنے والے 15 ہزار افراد یہاں رہتے ہیں۔
سیوہ قاہرہ سے نو گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے اور یہاں تک پہنچنے کے لیے لق و دق صحرا سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہ سطحِ سمندر سے 18 میٹر نیچے ہے اور مرکزی نخلستان کے اردگرد سرسبز جزیرے ہیں جہاں پانی کے قدرتی چشمے بھی ہیں۔
سیوہ کا نخلستان مصر کے مقبول تفریحی مقامات میں سے ہے۔ اس علاقے میں مصر میں اسلام کی آمد کے زمانے کے تاریخی مقامات موجود ہیں۔