ایک دفعہ شدید قحط سالی ہوئی۔ ۔ آخر مخلوق خدا تنگ آ کر موسی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ ۔ ۔ "اے اللہ کے رسول دعا فرمایئے کہ اسمان اپنے دہانے کھول دے ورنہ ہماری جانوں کو سنگین خطرات لاحق ہو جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔ " لوگوں کی یہ گریہ زاری سن کر حضرت موسی علیہ السلام نے حق تعالی کی بارگاہ میں دعا کے لئے ہاتھ بلند کیے۔۔۔ پھر جیسے ہی اللہ کے عظیم و جلیل القدر رسول کی دعا ختم ہوئی۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام وحی لے کر آئے اور فرمایا "فلاں مقام پر ایک غریب بڑھیا رہتی ہے اس کی گھاس پھوس کی جھونپڑی اتنی خستہ حال ہو چکی ہے کہ اگر بارش ہوئی تو وہ تباہ و برباد ہو جائے گی اسی لئے حق تعالی نے بارش کو روک رکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرت موسی علیہ السلام نے چند آدمیوں کو بڑھیاکی چھونپڑی کی طرف روانہ کیا پھر جب لوگوں نے مل کر بڑھیا کی چھونپڑی کو اچھی طرح درست کیا تو اسی وقت تیز بارش شروع ہو گئی اور سیاہ بادل اس قدر ٹوٹ کر برسے کہ ہر طرف جل تھل ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ حق تعالی کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی مصلحت ہوتی ہے جسے ہماری نا قص عقل نہیں سمجھ سکتی !