سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
میرا پہلا عشق تھا بس نیند کیا آتی مجھے
رات بھر جلتا رہا بس نیند کیا آتی مجھے
اک طرف گھنگرو کی چھن چھن اک طرف حمدوثنا
تھا عجب یہ مسئلہ بس نیند کیا آتی مجھے
تلخیاں منسوب ساری ہیں غریبوں سے ہی کیوں؟
میں اسی الجھن میں تھا بس نیند کیا آتی مجھے
انتظار یار میں تھیں میری آنکھیں نیم وا
مضطرب تھا دل مرا بس نیند کیا آتی مجھے
میرے خوابوں کی عروسہ کے سجیلے ہاتھ سے
اڑ گیا رنگ حنا بس نیند کیا آتی مجھے
میرے لفظوں کے چناؤ میں ترا حسن و جمال
شاعری بنتا گیا بس نیند کیا آتی مجھے
لگ رہا تھا مضطرب کوئی تو چلمن سے پرے
تھا وہ شاید جاگتا بس نیند کیا آتی مجھے
کس طرح سجاد سب کچھ مجھ سے تھا چھینا گیا
یاد پھر سے آگیا بس نیند کیا آتی مجھے
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
میرا پہلا عشق تھا بس نیند کیا آتی مجھے
رات بھر جلتا رہا بس نیند کیا آتی مجھے
اک طرف گھنگرو کی چھن چھن اک طرف حمدوثنا
تھا عجب یہ مسئلہ بس نیند کیا آتی مجھے
تلخیاں منسوب ساری ہیں غریبوں سے ہی کیوں؟
میں اسی الجھن میں تھا بس نیند کیا آتی مجھے
انتظار یار میں تھیں میری آنکھیں نیم وا
مضطرب تھا دل مرا بس نیند کیا آتی مجھے
میرے خوابوں کی عروسہ کے سجیلے ہاتھ سے
اڑ گیا رنگ حنا بس نیند کیا آتی مجھے
میرے لفظوں کے چناؤ میں ترا حسن و جمال
شاعری بنتا گیا بس نیند کیا آتی مجھے
لگ رہا تھا مضطرب کوئی تو چلمن سے پرے
تھا وہ شاید جاگتا بس نیند کیا آتی مجھے
کس طرح سجاد سب کچھ مجھ سے تھا چھینا گیا
یاد پھر سے آگیا بس نیند کیا آتی مجھے