یہ بات یاد رہے کہ میں نہیں کہتا کہ بس قتال ہی قتال کرنا ہے۔ سب سے اولیٰ تو زبان سے دعوت ہی دینا ہے۔ لیکں یہ بات صحیح نہیں ہے کہ "صرف دعوت ہی کا حکم ہے بس"۔
چوں کہ زمین و آسمان سب اللہ کی مخلوق ہیں لہٰذا ان پر حکم بھی ان ہی کا چلنا چاہیے۔۔۔
باقی مخلوقات تو بلا چوں و چرا حکم خداوندی پر عمل پیرا رہتی ہیں۔۔۔
البتہ حضرت انسان کا معاملہ مختلف ہے۔۔۔
اس میں خدا نے امتحاناً اپنے حکم سے سرکشی کا مادہ رکھ دیا تو وہ اسے بلاخوف استعمال بھی کرنے لگا۔۔۔
اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جہاد کرو یہاں تک کہ سارے عالم میں حکم صرف خدا ہی کا نافذ ہوجائے۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام اور تمام مسلمان اس حکم پر عمل کرتے ہیں۔۔۔
قتل و غارت گری کرنا یا ملک پر قبضہ کرنا ان کا مقصود ہی نہیں۔۔۔
بقول اقبال۔۔۔
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
یہاں شہادت درجہ ثانوی میں ہے، اصل مقصود صرف اللہ کے حکم کی بالا دستی ہے۔۔۔
اسی لیے پہلے اللہ کے دین کی تبلیغ کی جاتی ہے کہ اسلام لے آؤ، اپنی سلطنت پر اللہ کا حکم نافذ کردو، ہم تمہاری طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھیں گے۔۔۔
اگر خدا کے احکامات کے نفاذ میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے تم نے تلوار اٹھائی تب مجبورا ً ہمیں اٹھانی پڑے گی!!!