مطلع برائے اصلاح

معزز اساتذہ و اراکین محفل، آداب!

ایک مطلع بغرضِ اصلاح پیش خدمت ہے. اساتذی و مرشدی اعجاز صاحب سے توجہ کی خصوصی گزارش ہے.
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن صاحب

دستِ ہمہ ہو خالی، تن پر قبا شہانا
یارب ظفرؔ سی میری، قسمت نہیں بنانا

شاہانہ کا یہ مخفف املا اردو لغت بورڈ والوں کی لغت میں موجود ہے، وہیں سے لیا ہے
دستِ ہمہ کا گوگل نے فارسی سے ترجمہ "میرا ہاتھ" بتایا ہے.فی الحال دستیاب اردو لغات میں یہ ترکیب نہیں ملی. کیا اس کا میرا ہاتھ کے معنی میں استعمال درست ہوگا؟ کیونکہ ہمہ اردو میں عموما تمام کے معنی میں استعمال ہوتا ہے.
تیسرا سوال یہ کہ "بنانا" مصدر ہے۔ مصرعہ ثانی میں اس طرح بطور قافیہ لانا درست ہوگا؟

دعاگو،
راحلؔ
 
آخری تدوین:
معزز اراکین محفل، آداب!

استاد محترم قبلہ جناب اعجاز صاحب کی عدم موجودگی کے باعث یہی سوال جناب محترم ظہیراحمدظہیر صاحب (جو خود بھی استاد فن ہی ہیں) سے ذاتی پیغام کے ذریعے کیا۔ جناب نے جو جواب عنایت فرمایا وہ یہاں ان کی اجازت سے، مفاد عامہ کے لئے پیش کررہا ہوں تاکہ دیگر احباب بھی اس آگہی سے فیض حاصل کرسکیں۔ محترم ظہیر صاحب کی توجہ اور تفصیلی جواب کے لئے شکرگزار ہوں۔ جزاک اللہ۔
‐----------------------
راحل بھائی چونکہ آپ نے ذاتی پیغام میں پوچھا ہے اس لئے تعمیلِ ارشاد میں ان سوالات پر اپنی ناقص رائے پیش کردیتا ہوں ۔

- دستِ ہمہ کا مطلب اردو میں میرا ہاتھ نہیں ہوگا۔ یہ درست نہیں ۔ اس کے بجائے : ہوں دونوں ہاتھ خالی: دیکھ لیجئے
- شہانا درست ہے ۔ شاہانہ کا مخفف ہے اور تمام مروجہ لغات میں مندرج ہے ۔ لیکن یہ مخفف عوامی لفظ ہے ، ادبی لفظ نہیں ۔ بحالت مجبوری آپ استعمال کرسکتے ہیں لیکن فصیح نہیں ، بالخصوص غزل کے لئے۔
- شہانا کا قافیہ بنانا درست ہے ۔ اگر مطلع کےایک مصرع میں حرف روی اصل ہو تو دوسرے مصرع میں کسی غیر اصل حرف کو روی کا قائم مقام بناسکتے ہیں ۔ اور یہ ایک حیلہ ہے جانا، کھانا ، لانا، مانا وغیرہ جیسے افعال کو زمانہ ، نشانہ وغیرہ کا قافیہ بنانے کا ۔
- مصرع ثانی میں نہیں کے بجائے نہ کا محل ہے ۔ نواہی جملے میں نہیں کے بجائے نہ فصیح ہوتا ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ اب لوگ جیسا چاہے ویسا بول اورلکھ دیتے ہیں ۔
 
آخری تدوین:
Top