مظلوم شوہر: ساحر لدھیانوی کی غزل میں کچھ تصرف کے ساتھ

شوکت پرویز

محفلین
ساحر لدھیانوی کی غزل میں کچھ تصرف کے ساتھ

ہر قدم مرحلہٗ داروصلیب آج بھی ہے
جو کبھی تھا وہی شوہر کا نصیب آج بھی ہے

جگمگاتے ہیں افق پار ستارے لیکن
زندگی ساتھ میں بیگم کے مہیب آج بھی ہے

سرِ مقتل جنہیں جانا ہو وہ شادی کر لیں
سرِ منبر کوئی خاوند غریب آج بھی ہے

ہر کنوارے نے جسے مرغِ مسلّم جانا
شوہروں کے لئے وہ دال عجیب آج بھی ہے

یہ تِرا نام ہے یا میری اذیت کوشی
ایک نشتر سا رگِ جاں کے قریب آج بھی ہے

کون جانے یہ تِرا شوہرِ آشفتہ مزاج
کتنے معصوم کنواروں کا رقیب آج بھی ہے

شوکت پرویز
۲۹ مارچ، ۲۰۱۷
 
Top