معاشرتی ناسور

اسامہ منور

محفلین
انسان کو بنیادی طور پر آزاد اور خود مختار بنایا گیا ہے اور دو راہوں کی طرف راہنمائی بھی کی گئی ہے جس میں ایک رستہ اچھائی کا اور دوسرا برائی کا ہے. انسان کو اس کی پہچان کے لئے مختلف گروہوں اور نسلوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے تاکہ انہیں ایک دوسرے کو پہچاننے میں آسانی ہو اور باہمی تعلقات مضبوط ہوں. لیکن اس کا قطعاً یہ مطلب نہیں کہ انسان دوسرے کو خود سے افضل، اعلیٰ و برتر سمجھنے لگے. ایک قبیلہ دوسرے کو نیچا دکھائے تو ایک برداری دوسری پر لعن طعن کرے. خالق کے نزدیک برتری کا معیار صرف اور صرف تقوی کو رکھا گیا اور یہ بھی فرما دیا گیا کہ کسی گورے کو کالے پر اور عربی کو عجمی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں. اگر کسی کا وزن ہے تو وہ اس کے اچھے اعمال اور عمدہ اخلاق ہیں. لیکن آج کے دور میں برادری ازم اور علاقائی ازم نے معاشرے میں ایک عجیب طرح کا بگاڑ پیدا کر دیا ہے. ایک برادری اپنی فوقیت جتانے کی زد میں دوسری پر چڑھائی کر دیتی ہے جس کے نتیجے میں خونی لڑائیاں جنم لے رہی ہیں. علاقے بانٹ لئے گئے ہیں اور وڈیرے اپنے اثر و رسوخ کو قائم رکھنے کے لئے ہر طرح کی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں. چھوٹی چھوٹی بات پر پیدا ہونے والے جھگڑے مدتوں تک چلتے ہیں اور نسلوں کو برباد کر رہے ہیں. برداری ازم اور علاقے ازم ایسے ناسور ہیں کہ جنھوں نے انسانیت کو حیوانیت کے درجے تک پہنچا دیا ہے. انا، غرور اور تکبر کی اس شیطانی آگ نے بہت سوں کے گھر اجاڑ دیے ہیں اور جو جی رہے ہیں وہ بھی خوف اور وہشت کے زیرِ اثر اپنی زندگی کی سانسیں لے رہے ہیں. اب ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگ اپنی تعلیم کو اس طرح کی جہالت کے تدراک پر صرف کریں اور تکبر کے ان بتوں کو پیار محبت اور علم سے عاجزی و انکساری میں بدل دیں ورنہ وہ دن دور نہیں جب انسانیت تباہی کے دھانے تک پہنچ جائے گی اور سب ہی ہاتھ ملتے رہ جائیں گے.

#معصومیت
 
اسٹیبلیشمنٹ ازم تو تھا شاید۔ باقی کرنل ازم وغیرہ بعد میں کچھ نمایاں ہوئے۔
جبکہ محکمۂ زراعت ازمنۂ اولیٰ سے نہ صرف موجود ہے بلکہ ہر پانچ دس سال میں اپنے ہونے کا یقین دلاتا رہتا ہے۔

اور اب تو بقول شاعر، یہ حال ہوگیا ہے
گلشن میں بہاروں میں تو ہے
آن شوخ نظاروں میں تو ہے
پھولوں میں چاند میں تاروں میں
جدھر دیکھتا ہوں میں، ادھر تو ہی تو ہے
 

جاسم محمد

محفلین
سب سے بہتر ازم کون سا ہے؟
اس لڑی میں ازم اور ان کی اقسام پر کچھ گفتگو ہوئی تھی، شاید ان میں سے کوئی بہتر ازم نکل آئے۔
سب سے بہتر ازم وہی ہے جو آج 4 سال بعد بھی رواں دواں ہے:
جمہوری آمریت ازم: آپکے پاس گائیں نہیں ہیں، گائیں باہر سے قرضے پر منگوائیں جائیں گی۔ حکومت ختم ہونے پر آمر گائیں اپنے ساتھ ملک سے باہر لے جائے گا جبکہ عوام گائیوں کے قرضے بمع سود ادا کرتی رہے گی اور نیا جمہوری آمر منتخب کر لے گی۔
 
Top