معاشی بدحالی،31 فیصد پاکستانی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے

جاسم محمد

محفلین
معاشی بدحالی،31 فیصد پاکستانی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے
شہباز رانا جمع۔ء 17 جنوری 2020
1955352-office-1579211007-605-640x480.jpg

پاکستان کی موجودہ اقتصادی صورتحال کے باعث83 فیصد پاکستانیوں کی ملازمتیں خطرے سے دوچار ہیں۔ فوٹو: فائل


اسلام آباد: پاکستان کی موجودہ اقتصادی صورتحال کے باعث31 فیصد پاکستانی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

ایک تازہ ترین سروے کے مطابق پاکستان کی موجودہ اقتصادی صورتحال کے باعث لگ بھگ 31 فیصد پاکستانیوں کی ملازمتیں ختم ہوچکی ہیں ۔ بقیہ بچ جانے والے ملازمت پیشہ افراد شدید پریشانی کے شکار ہیں اور ان میں سے 83 فیصد ملازمت پیشہ افراد کو خطرہ ہے کہ کہیں انہیں بھی ملازمت سے محروم نہ کردیا جائے۔

اس بات کا انکشاف آئی پی ایس او ایس نامی عالمی معاشی تحقیقی ومشاورتی فرم نے کیا ہے۔ جمعرات کو عالمی صارفین کے اعتماد پر جاری اپنی رپورٹ میں فرم نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام میں افراطِ زر، بیروزگاری اور غربت کے خدشات سب سے گہرے ہیں۔ ملک میں جاری معاشی زبوں حالی سے کروڑوں افراد پریشان ہیں۔

فرم نے ملک بھر میں سروے کرکے لوگوں سے سوالات کئے ہیں۔ جس کے جواب میں انہوں نے معیشت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صرف 21 فیصد افراد نے کہا کہ ملک درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ آئی پی ایس او ایس کی تحقیق اور سروے سے پاکستانی عوام کی بے چینی اور معاشی عدم تحفظ کی عکاسی بھی ہوتی ہے۔ سروے میں 18 سے 65 سال کے 2900 افراد سے سوالات کئے گئے تھے۔

سروے میں ملازمتوں کے مواقع اور بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کی جانب نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
 

زیرک

محفلین
میں اسی ڈراور انہی کے درد کو محسوس کرتے ہوئے چیخ و پکار کر رہا تھا، لیکن افسوس پاکستان کی مقتدر قوتیں پاکستان بچانے کے نام پر غریبوں کو قربان کرنے پر تُل گئی ہیں۔ تمہیں بتا دوں کہ یہ نمبر ٪31 سے بھی زیادہ ہے اور مزید اوپر جائے گا، کیونکہ پاکستان کو مکمل طور پر آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، آج آئی ایم ایف کے لیے کام کرنے والے مرتضیٰ سید کو اسٹیٹ بنک آف پاکستان کا نائب گورنر مقرر کر دیا گیا، مطلب جو کمی رہ گئی تھی وہ بھی پوری ہو جائے گی۔ مریض بچے نہ بچے سرجن آتے رہیں گے اور اپنی مرضی کے اعضاء کاٹ کر لے جاتے رہیں گے یہ سلسلہ تب تک چلے گا جب تک میرے منہ میں خاک مریض تڑپ کر جان نہ دے دے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
میں اسی ڈراور انہی کے درد کو محسوس کرتے ہوئے چیخ و پکار کر رہا تھا، لیکن افسوس پاکستان کی مقتدر قوتیں پاکستان بچانے کے نام پر غریبوں کو قربان کرنے پر تُل گئی ہیں۔ تمہیں بتا دوں کہ یہ نمبر ٪31 سے بھی زیادہ ہے اور مزید اوپر جائے گا، کیونکہ پاکستان کو مکمل طور پر آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، آج آئی ایم ایف کے لیے کام کرنے والے مرتضیٰ سید کو اسٹیٹ بنک آف پاکستان کا نائب گورنر مقرر کر دیا گیا، مطلب جو کمی رہ گئی تھی وہ بھی پوری ہو جائے گی۔ مریض بچے نہ بچے سرجن آتے رہیں گے اور اپنی مرضی کے اعضاء کاٹ کر لے جاتے رہیں گے یہ سلسلہ تب تک چلے گا جب تک میرے منہ میں خاک مریض تڑپ کر جان نے دے دے۔
18-1478976900.jpg

Pakistan's overall economic situation was targeted in the critical analysis from independent experts and availed prominent coverage in media. Federal Finance Minister Ishaq Dar, however, vehemently denied their comments as miscalculation and wrote a detailed article to put the record straight
According to these experts, the external debt of Pakistan is projected to grow to USD 110 billion within four years and it will need over USD 22 billion a year just to meet external payment requirements, economists said
Pakistan's external debt to grow to USD 110 billion in next four years, warn experts

2016 میں جب ابھی پاکستان آئی ایم ایف کے قبضہ میں نہیں تھا اس وقت ہی ماہرین معیشت نے تخمینہ لگا کر بتا دیا تھا کہ آنے والے چار سالوں میں پاکستان کا سالانہ خسارہ 22 ارب ڈالر ہوگا۔ جس کے نتیجہ میں ہر سال بیرونی قرضوں میں شدید اضافہ ہوگا۔
یہ ریکارڈ خسارے اور قرضے کس نے کہاں سے پورے کرنے تھے؟ کیا آپ جیسے محب غریباں نے اس وقت کی حکومت سے یہ سوال پوچھا؟ یقینا نہیں کیونکہ اس وقت ڈالر کو مصنوعی طور پر 104 روپے کی سستی قیمت پر لگاتار 4 سال تک رکھا گیا تھا۔ جس کے نتیجہ میں پوری قوم سالانہ 60 ارب ڈالر کی مہنگی امپورٹ کے نشے میں دھت زندگی انجوائے کر رہی تھی۔ کیا غریب کیا امیر سب ہی دو نمبر لیکن جمہوری حکومت سے خوش تھے کہ دیکھو کیسے ملک میں خوشحالی لے آئے ہیں۔ ہم دوبارہ انہی چوروں لٹیروں کو ووٹ دیں گے۔ لیکن پھر 2018 میں باجوہ -عمران نے آکر سب کو خواب غفلت سے جگا دیا۔ اور پوری قوم کی چیخیں نکل گئی۔
جن چوروں لٹیروں نے ملک کو ان قرضوں اور خساروں کی دلدل تک پہنچایا ، اور جن کی وجہ سے آج ریکارڈ مہنگائی ہوئی۔ وہ سب بیماریوں کا بہانہ بنا کر لندن مفرور ہیں۔ اور جو لوگ سخت محنت کرکے ملک کو اس دلدل سے نکال رہے ہیں ان کو گالیاں پڑ رہی ہیں۔ کوئی شرم و حیا؟
AR-200119680.jpg&MaxW=780&imageVersion=16by9&NCS_modified=&exif=.jpg
 
آخری تدوین:
Top