معاشی دہشتگردی

ساجداقبال

محفلین
ٹی وی ون پاکستان کا ایک چھوٹا اور غیرمعروف نجی ٹی وی چینل ہے۔ اس چینل سے ایک پروگرام بنام ”براس ٹیک“ پیش کرتے ہیں۔ جسمیں پاکستان کے واحد تھنک ٹینک براس ٹیکس کے زید حامد دفاعی اور معاشی پہلوؤں پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہیں۔ گو کچھ مواقع پر وہ اعداد و شمار پیش کرتے وقت ڈنڈی مار جاتے ہیں لیکن بحیثیت مجموعی یہ ایک دلچسپ اور آنکھیں کھول دینے والا پروگرام ہے۔ اسی پروگرام میں ایک سلسلہ معاشی دہشت گردی(Economic Terrorism) کے نام سے پیش کیا۔ آپ آسانی سے اسکی ویڈیوز یوٹیوب پر دیکھ سکتے ہیں۔ پہلے آپ ویڈیوز دیکھیے، پھر ہم یہاں اس پر بحث کرینگے۔ قسط اول کی پہلی ویڈیو یہ رہی:
[youtube]http://www.youtube.com/watch?v=5WrpHQmlrbY[/youtube]​
 
کھول آنکھ ، زمیں دیکھ ، فلک دیکھ ، فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

اسلام کے سیاسی اور مالی نظام کو بغور پڑھنے کی ضرورت ہے۔ یہ صرف قرآن میں موجود ہے۔ زید صاحب نے اس پر کافی محنت کی ہے ۔ ان کے سب حوالہ نہ صرف درست ہیں بلکہ وہ فرما بھی سچ رہے ہیں۔ یہ وڈیوز ہر شخص کو دیکھنا چاہئیے۔
 

mujeeb mansoor

محفلین
کھول آنکھ ، زمیں دیکھ ، فلک دیکھ ، فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

اسلام کے سیاسی اور مالی نظام کو بغور پڑھنے کی ضرورت ہے۔ یہ صرف قرآن میں موجود ہے۔ زید صاحب نے اس پر کافی محنت کی ہے ۔ ان کے سب حوالہ نہ صرف درست ہیں بلکہ وہ فرما بھی سچ رہے ہیں۔ یہ وڈیوز ہر شخص کو دیکھنا چاہئیے۔

فاروق سرور صاحب جزاک اللہ ۔ایمان پرور باتیں ہیں
 

arifkarim

معطل
نیز سونے کو اسٹینڈرڈ بنانے کا جو نقصان ہے اسکے بارے میں انکو کوئی خبر نہیں ہے۔ کیونکہ آج سے 500 سال قبل جب مغربی اپنے بحری جہاز دوڑا کر امریکہ میں‌سونے کی تلاش کیلئے پہنچے تو وہاں پر موجود ایڈوانسڈ تہذیبوں انکا اور ماینز کو تہس نہس کرکے انکے وطن پر قبضہ کر لیا! یعنی لالچ تو بہر حال قائم و دائم رہے گا!
اصل مسئلہ انسانی فطرت لالچ کو بہتر کرنا ہے کیونکہ اگر بالفرض ہم سونے کے اسٹینڈرڈ پر واپس چلے بھی گئے تو پھر سونے کے ذخائر رکھنے والا ہی سب سے زیادہ دولت مند اور طاقت ور ہوگا۔ نتیجہ: اقتصادی سسٹم وہی ہوگا جو آج ہے بس نام بدل دیا جائے گا!
 

arifkarim

معطل
سونا اور چاندی بھی تاریخ میں کئی بار افراط زر کا شکار ہوا ہے۔ حیرت اس بات کی ہے کہ ایک ایسی دھات جسکا انسانی یا حیوانی زندگی میں کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہے کو کیوں ٹریڈنگ کا اسٹینڈرڈ بنایا جائے۔ یہ بات درست ہے کہ یہ سسٹم کاغذی قرضہ کے کرنسی نوٹس سے بہت بہتر ہے لیکن اسمیں بھی لالچی عناصر موجود ہیں جو کہ بعد میں کرپشن کا باعث بنتے ہیں!
 
اصل مسئلہ انسانی فطرت لالچ کو بہتر کرنا ہے گا!

آپ ایسی بات کر رہے ہیں ، جو ممکن ہی نہیں، بالفرض، انسانوں کی ایک نسل کو آپ لالچ کے نقصانات سے آگاہ کر کے ان کا لالچ ختم کر دیتے ہیں، مگر جو چند سالوں بعد جب ان کے بچے پیدا ہو کر بڑے ہوں گے، نئی نسل پرانی نسل کی جگہ لے لے گی، پھر وہی عمل دہرانا پڑے گا، آپ لیکچر تو دے سکتے ہیں انسان کو کہ لالچ بری چیز ہے، لیکن اس کے دل سے یہ لالچ نکال نہیں سکتے،
اگر آپ پچاس لوگوں کو لالچ چھوڑ دینے کے لیے ایک لیکچر دیں گے تو میرا دعوہ ہے، پچاس میں سے پچاس اندرونی طور پر دل سے آپ کی بات سے اتفاق نہیں کریں گے:party:
 

arifkarim

معطل
آپ ایسی بات کر رہے ہیں ، جو ممکن ہی نہیں، بالفرض، انسانوں کی ایک نسل کو آپ لالچ کے نقصانات سے آگاہ کر کے ان کا لالچ ختم کر دیتے ہیں، مگر جو چند سالوں بعد جب ان کے بچے پیدا ہو کر بڑے ہوں گے، نئی نسل پرانی نسل کی جگہ لے لے گی، پھر وہی عمل دہرانا پڑے گا، آپ لیکچر تو دے سکتے ہیں انسان کو کہ لالچ بری چیز ہے، لیکن اس کے دل سے یہ لالچ نکال نہیں سکتے،
اگر آپ پچاس لوگوں کو لالچ چھوڑ دینے کے لیے ایک لیکچر دیں گے تو میرا دعوہ ہے، پچاس میں سے پچاس اندرونی طور پر دل سے آپ کی بات سے اتفاق نہیں کریں گے:party:

لوگوں کو لیکچر دینا کا فائدہ ہی نہیں‌ہے کیونکہ لوگ تو بچپن کی عمر سے گزر کر جوان ہو چکے ہیں اور لالچ انکی رگ رگ میں بسا ہوا ہے(فطرت کی وجہ سے نہیں، گندے معاشرہ کی وجہ سے)۔ اگر آپ انسانی بچے کی فطرت دیکھیں تو وہ لالچ نہیں کرتا بلکہ باقی بچوں کیساتھ مل بیٹھ کر کھاتا ہے۔ یہاں یورپ میں کچھ سال قبل ایک ریسرچ کی گئی تھی، جسمیں عام بچوں کو ایک پارک میں مختلف علاقے دئے گئے تھے کہ یہاں سے چیزیں تلاش کریں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ بعض کو زیادہ مل گئیں اور بعض کو کم، البتہ چونکہ سب کو وقت برابر کا دیا گیا تھا، اسلئے سب نے وقت مقررہ پر آکر تمام چیزیں آپس میں ایک جتنی بانٹ لیں!
یہی اسلامی تعلیم ہے جو کہ فطرت کے عین مطابق ہے۔ البتہ جب ہم صیہونیت پر مبنی معاشی و اقتصادی نظام پر چلتے ہیں تو آپکا والا جواب آتا ہے کہ لالچ ہمیشہ انسانوں کیساتھ رہے گا!
 
اگر آپ انسانی بچے کی فطرت دیکھیں تو وہ لالچ نہیں کرتا بلکہ باقی بچوں کیساتھ مل بیٹھ کر کھاتا ہے۔!

جی نہیں، معذرت کے ساتھ، ایک بار پھر اختلاف کروں گا
میرے تین بھتیجیاں ہیں، بڑی والی، جس کی عمر 8 سال ہے، اتنی لالچی ہے کہ جب ان کی والدہ سب بہنوں کو آئس کریم دیتی ہے تو اگر دوسری چھوٹی بہنوں کے پاس ایک چمچ زیادہ چلی جائے تو وہ شور مچا دیتی ہے کہ اسکی زیادہ ہے
جب ان کو کپڑے یا کھلونے لے کر دیتے ہیں تب بھی یہی لالچ رہتا ہے بچوں میں کہ ہمیں‌اچھا اور بہتر کھلونا ملے
میرے بات کرنے کا مطلب ہے، کہ لالچ فطرت انسانی میں ہے، جب وہ پیدا ہوتا ہے تب سے اس کے اندر ہوتا ہے، لالچ
یہ الگ بات ہے کہ کچھ بچے بالکل نہیں ہوتے، مگر اسکا یہ مطلب نہیں کہ سب نہیں ہوتے
آپ جس تحقیق والی بات کا ذکر کر رہے ہیں، میں اس سے انکار نہیں کر رہا، بے شک ایسا ہوا ہو گا، لیکن میں نے بھی ایک سچی تحقیق بیان کی،
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
جی نہیں، معذرت کے ساتھ، ایک بار پھر اختلاف کروں گا
میرے تین بھتیجیاں ہیں، بڑی والی، جس کی عمر 8 سال ہے، اتنی لالچی ہے کہ جب ان کی والدہ سب بہنوں کو آئس کریم دیتی ہے تو اگر دوسری چھوٹی بہنوں کے پاس ایک چمچ زیادہ چلی جائے تو وہ شور مچا دیتی ہے کہ اسکی زیادہ ہے
جب ان کو کپڑے یا کھلونے لے کر دیتے ہیں تب بھی یہی لالچ رہتا ہے بچوں میں کہ ہمیں‌اچھا اور بہتر کھلونا ملے
میرے بات کرنے کا مطلب ہے، کہ لالچ فطرت انسانی میں ہے، جب وہ پیدا ہوتا ہے تب سے اس کے اندر ہوتا ہے، لالچ
یہ الگ بات ہے کہ کچھ بچے بالکل نہیں ہوتے، مگر اسکا یہ مطلب نہیں کہ سب نہیں ہوتے
آپ جس تحقیق والی بات کا ذکر کر رہے ہیں، میں اس سے انکار نہیں کر رہا، بے شک ایسا ہوا ہو گا، لیکن میں نے بھی ایک سچی تحقیق بیان کی،
بلکل صحیح
لالچ ، احساس، عقل اور اسی طرح کی بہت ساری باتیں فطری ہوتی ہیں یہ والدین کا کام ہے کہ انکی تربیت میں بری باتوں کو برین واش کرکے اچھی باتیں ڈالنا یا سکھانا۔
ایک حدیث کا مفہوم ہے۔
والدین اپنے بچوں کو جو کچھ بھی دیتے ہیں اس میں سب سے اعلی اچھی تعلیم اور تربیت ہے۔
ویسے تو اگر ہم مسلمان ہیں تو ہم جانتے ہیں کہ سب سے اچھی بات اللہ کی بات یعنی قرآن کریم اور سب سے اچھا عمل سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
انتہی۔
 
Top