سید علی رضوی
محفلین
معاش چھوڑے تو جائیں پلٹ کے گھر اپنے
تمہارا ہجر منائیں گے ڈٹ کے گھر اپنے
وصال یار بھی رکھتے ہیں آنکھ میں اپنی
حساب ہجر بھی جاتے ہیں رَٹ کے گھر اپنے
دمِ فراق سہولت ہے یاد شعلہ کی
ہے سرد رات سو رہیے سِمَٹ کے گھر اپنے
تو میرے جسم نہیں روح تک رسائی چاہ
پہنچنا ہے تجھے اب سب سے کَٹ کے گھر اپنے
وہ میرے پاس مکمل نہیں پہنچ پایا
سو ہم بھی جاتے ہیں ہر روز بَٹ کے گھر اپنے
جدائی ٹھیک سے تقسیم کر رہی ہے بدن
پہنچنے لگ گئے ہیں روز گَھٹ کے گھر اپنے
خوشی سےخودکشی کی سمت جانے والے لوگ
سکون پاگئے ہیں کیا اُلَٹ کے گھر اپنے
تمہارا ہجر منائیں گے ڈٹ کے گھر اپنے
وصال یار بھی رکھتے ہیں آنکھ میں اپنی
حساب ہجر بھی جاتے ہیں رَٹ کے گھر اپنے
دمِ فراق سہولت ہے یاد شعلہ کی
ہے سرد رات سو رہیے سِمَٹ کے گھر اپنے
تو میرے جسم نہیں روح تک رسائی چاہ
پہنچنا ہے تجھے اب سب سے کَٹ کے گھر اپنے
وہ میرے پاس مکمل نہیں پہنچ پایا
سو ہم بھی جاتے ہیں ہر روز بَٹ کے گھر اپنے
جدائی ٹھیک سے تقسیم کر رہی ہے بدن
پہنچنے لگ گئے ہیں روز گَھٹ کے گھر اپنے
خوشی سےخودکشی کی سمت جانے والے لوگ
سکون پاگئے ہیں کیا اُلَٹ کے گھر اپنے