نور وجدان
لائبریرین
''تم advertisement کے بارے میں جانتے ہو ؟ اس سے بہتر روزگار کما لو گے ۔ ضروری نہیں ہر کسی کے پاس جا کے نوکری کی فریاد کرو اور '' باس '' کی جی حضوری کرو''
واصف نے زاہد کے پریشان حال چہرے کو دیکھا اور اس کو advertisement کا لائحہ عمل سمجھانے لگا۔ سب کچھ سمجھانے کے بعد دونوں نے چائے پی اور ٹی وی پر کرکٹ دیکھنے لگے ۔ زاہد کے چہرے پر طمانیت کے تاثرات دیکھ کر اُسے اطمینان ہوا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم : میں زاہد بات کر رہا ہوں!
واعلیکم اسلام: معذرت ! میں آپ کو پہچان نہیں سکا!
زاہد : کمال ہے مجھے نہیں جانتے آپ !!! بچپن میں آپ مجھے کھلایا کرتے تھے۔
جناب: آپ کے والد کا کیا نام ہے؟
زاہد: سخی سرور شاہ ! آپ کے سارے کارنامے مجھے '' پاپا'' بتایا کرتے تھے ۔
جناب: ( غصے میں آتے ہوئے) آپ کا گھر کدھر ہے؟؟؟ ابھی تیرے باپ سے آکر ملتا ہوں
زاہد: انکل ! آپ کو اتنی جلدی غصہ آتا ہے !! پہلے تو غصہ نہیں کرتے تھے ! کیا آنٹی نے کوئی بات کی ہے؟ مجھے پتا ہے جب بھی 'پاپا' کی 'ماما'' سے لڑائی ہوتی ہے نا ۔۔ان کو بھی بہت غصہ آتا ہے! شانت رہیے ! شانت انکل ! غصہ شیطان کرتا ہے ! آپ تو انسان ہیں !
جناب: ××××××× غصے سے ان کی آواز کانپ رہی تھی ۔ ۔ ۔ ! ابھی ''ایف آئی اے '' کو گھر بھیجتا ہوں ۔
۔۔۔۔۔ رابطہ منطقع۔۔۔۔۔۔۔
زاہد روزانہ '' یو ٹیوب '' پر ویڈیوز کے مناظر دیکھ رہا تھا ۔ ان کی تعداد کافی حوصلہ افزا تھی ۔ گوگل ایڈز سے حاصل ہونے والی کمائی کافی حوصلہ افزا تھی ۔ یوں نوکری کی پریشانی تو ختم ہوئی ۔ اب پیسوں کے ساتھ ساتھ اس کو ایک اور خواب نے ستایا۔ واصف کے گھر چلا گیا۔
اس کی پریشان شکل دیکھ کر اس نے پوچھا:
اب کیا مسئلہ ہے ؟ ایک تو ہر وقت تم منہ بنائے رہتے ہو۔
زاہد: میرا ایک بہت بڑا خواب ہے ؟
واصف : کیا خواب ہے ؟ ایک مسئلہ حل ہوتا ہے تو دوسرا شروع ہوجاتا ہے
زاہد: میں مشہور ہونا چاہتا ہوں ؟ میں چاہتا ہوں کہ دنیا کا ہر بندہ مجھے دیکھ کر سلام کرے
واصف: تمھاری سوچ کتنی سطحی سہی مگر میں تمھارے خیال میں پورا پورا شریک ہوں ۔ ایک کام کرتے ہیں ! بلکہ میں جیسا کہتا ہوں ویسا کرتے جاؤ!!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یسرہ : تم نے 'زاہد کی ویڈیوز '' دیکھی ہیں ۔ بہت ٹیلنٹڈ ہے
حریمہ: اس سے بڑا احمق میں نے دیکھا نہیں ہے ۔ یہ لوگ کیا سمجھتے ہیں کہ روابط کی سائیٹس کے ذریعے اس طرح کے ''ایکٹرز ' بازی لے جائیں گے۔ اور کرتا کیا ہے سوائے دانت نکالنے کے۔۔!!
یسرہ : ہنسانے کا کام ہر کوئی نہیں کر سکتا ! اور ہر کسی کو ہنسانا آتا بھی نہیں ۔ تم اگر اس کو پطرس سے یا یوسفی سے ملاؤ گی تو پھر احمق ہی لگے گا۔ وہ میرے تمہارے جیسا عام سا بندہ ہے ، اس کا ذہن بھی تمہارے میرے جیسا ہے ، وہ جانتا ہے کہ عام لوگوں کے دکھ کیا ہیں ۔۔۔۔ دو پل کی ہنسی میں کٹ جائیں تو کیا ہوگا ۔۔۔!
حریمہ: اس موضوع پر پھر کسی دن بات کر لیں گے ۔اتنا جان لو ! کوئی بھی بغیر غرض کے کام نہیں کرتا ۔ وہ بھی آج کل کے دور میں ۔۔!!!
÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷
زاہد اور واصف بیٹھ کر باتیں کر رہے تھے ۔ آج کل زاہد بہت خوش رہنے لگا تھا۔ اسی اثناء میں فون رنگ کرنے لگا۔ زاہد کی آواز تھر تھر کانپ رہی تھی ۔۔ جوش ِ مسرت دیدنی تھا۔۔۔
واصف: کیا بات ہے ؟ کس کا فون ہے ؟
زاہد: تمھیں پتا ہے کل انڈس نیوز چینل نے ہمیں انٹرویو کے لیے بلایا ہے ۔ ۔۔!!
واصف نے زاہد کے پریشان حال چہرے کو دیکھا اور اس کو advertisement کا لائحہ عمل سمجھانے لگا۔ سب کچھ سمجھانے کے بعد دونوں نے چائے پی اور ٹی وی پر کرکٹ دیکھنے لگے ۔ زاہد کے چہرے پر طمانیت کے تاثرات دیکھ کر اُسے اطمینان ہوا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم : میں زاہد بات کر رہا ہوں!
واعلیکم اسلام: معذرت ! میں آپ کو پہچان نہیں سکا!
زاہد : کمال ہے مجھے نہیں جانتے آپ !!! بچپن میں آپ مجھے کھلایا کرتے تھے۔
جناب: آپ کے والد کا کیا نام ہے؟
زاہد: سخی سرور شاہ ! آپ کے سارے کارنامے مجھے '' پاپا'' بتایا کرتے تھے ۔
جناب: ( غصے میں آتے ہوئے) آپ کا گھر کدھر ہے؟؟؟ ابھی تیرے باپ سے آکر ملتا ہوں
زاہد: انکل ! آپ کو اتنی جلدی غصہ آتا ہے !! پہلے تو غصہ نہیں کرتے تھے ! کیا آنٹی نے کوئی بات کی ہے؟ مجھے پتا ہے جب بھی 'پاپا' کی 'ماما'' سے لڑائی ہوتی ہے نا ۔۔ان کو بھی بہت غصہ آتا ہے! شانت رہیے ! شانت انکل ! غصہ شیطان کرتا ہے ! آپ تو انسان ہیں !
جناب: ××××××× غصے سے ان کی آواز کانپ رہی تھی ۔ ۔ ۔ ! ابھی ''ایف آئی اے '' کو گھر بھیجتا ہوں ۔
۔۔۔۔۔ رابطہ منطقع۔۔۔۔۔۔۔
زاہد روزانہ '' یو ٹیوب '' پر ویڈیوز کے مناظر دیکھ رہا تھا ۔ ان کی تعداد کافی حوصلہ افزا تھی ۔ گوگل ایڈز سے حاصل ہونے والی کمائی کافی حوصلہ افزا تھی ۔ یوں نوکری کی پریشانی تو ختم ہوئی ۔ اب پیسوں کے ساتھ ساتھ اس کو ایک اور خواب نے ستایا۔ واصف کے گھر چلا گیا۔
اس کی پریشان شکل دیکھ کر اس نے پوچھا:
اب کیا مسئلہ ہے ؟ ایک تو ہر وقت تم منہ بنائے رہتے ہو۔
زاہد: میرا ایک بہت بڑا خواب ہے ؟
واصف : کیا خواب ہے ؟ ایک مسئلہ حل ہوتا ہے تو دوسرا شروع ہوجاتا ہے
زاہد: میں مشہور ہونا چاہتا ہوں ؟ میں چاہتا ہوں کہ دنیا کا ہر بندہ مجھے دیکھ کر سلام کرے
واصف: تمھاری سوچ کتنی سطحی سہی مگر میں تمھارے خیال میں پورا پورا شریک ہوں ۔ ایک کام کرتے ہیں ! بلکہ میں جیسا کہتا ہوں ویسا کرتے جاؤ!!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یسرہ : تم نے 'زاہد کی ویڈیوز '' دیکھی ہیں ۔ بہت ٹیلنٹڈ ہے
حریمہ: اس سے بڑا احمق میں نے دیکھا نہیں ہے ۔ یہ لوگ کیا سمجھتے ہیں کہ روابط کی سائیٹس کے ذریعے اس طرح کے ''ایکٹرز ' بازی لے جائیں گے۔ اور کرتا کیا ہے سوائے دانت نکالنے کے۔۔!!
یسرہ : ہنسانے کا کام ہر کوئی نہیں کر سکتا ! اور ہر کسی کو ہنسانا آتا بھی نہیں ۔ تم اگر اس کو پطرس سے یا یوسفی سے ملاؤ گی تو پھر احمق ہی لگے گا۔ وہ میرے تمہارے جیسا عام سا بندہ ہے ، اس کا ذہن بھی تمہارے میرے جیسا ہے ، وہ جانتا ہے کہ عام لوگوں کے دکھ کیا ہیں ۔۔۔۔ دو پل کی ہنسی میں کٹ جائیں تو کیا ہوگا ۔۔۔!
حریمہ: اس موضوع پر پھر کسی دن بات کر لیں گے ۔اتنا جان لو ! کوئی بھی بغیر غرض کے کام نہیں کرتا ۔ وہ بھی آج کل کے دور میں ۔۔!!!
÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷
زاہد اور واصف بیٹھ کر باتیں کر رہے تھے ۔ آج کل زاہد بہت خوش رہنے لگا تھا۔ اسی اثناء میں فون رنگ کرنے لگا۔ زاہد کی آواز تھر تھر کانپ رہی تھی ۔۔ جوش ِ مسرت دیدنی تھا۔۔۔
واصف: کیا بات ہے ؟ کس کا فون ہے ؟
زاہد: تمھیں پتا ہے کل انڈس نیوز چینل نے ہمیں انٹرویو کے لیے بلایا ہے ۔ ۔۔!!
آخری تدوین: