معافی ایک رحم اور بڑے فضل والا عمل ہے اور چونکہ اللہ تعالٰی کی بہترین صفات میں سے ہے اور ہمارے انبیاء کرام کا شیوہ بھی جس کی سب سے بڑی مثال ہمارے نبی کریم کا فتح مکہ کے موقع پر عام معافی اعلان ہے ۔ اس سے زیادہ مستند تو کوئی بھی نظیر نہیں معافی کے عمل کو اپنانے کے لیے اور نبی پاک کی امت میں سے ہونے کی وجہ سے معافی انسانوں کا بےحد پسندیدہ عمل بھی ہے ۔ جسکا سب سے بڑا ثبوت اس تاگے پر ہونے والے تمام احباب کے تبصروں سے عیاں ہے ۔ ماشاءاللہ اصحاب علم نے سیر حاصل روشنی ڈالی اس موضوع پر تاہم اس ضمن میں تھوڑا بہت شامل ضرور کرنا چاہیں گے کہ
معافی کا لفظی مطلب کسی بھی چیز کو دھو کر صاف کر دینا جیسے کسی لکھی ہوئی سلیٹ کو صاف کر دینا کہ لکھا ہوا ایک بھی لفظ نظر نہ آئے۔ کسی کو معافی اس لیے نہیں دی جاتی کہ ہاں جی یہ تو مستحق ہے اس لیے اسے معافی کا اہل گردانا جائے،،بلکہ یہ ایک رحم دلی ہے کہ جو کچھ بھی اس نے آپ کے ساتھ کیا تو آپ اس کو معاف کر دیں اور اپنے آپکو اس سے یہ سوچ کر ممتاز رکھیں کہ اگر آپ بھی اس کے ساتھ ویسا کریں گے تو آپ دونوں میں فرق نہیں رہے جائے گا باقی اور حدیث پاک سے بھی یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جو انسان کسی خطاکار کو معاف کر دیتا ہے اسکی کسی بھی غلطی کے پیش نظر تو اللہ تعالٰی اسکی عزت و توقیر میں اضافہ فرما دیتے ہیں ۔ اللہ پاک ہم سب کو درگزر کرنے کی توفیق عطا فرمائیں ۔آمین۔
آپ نے ماشاءاللہ اچھا لکھا ہے اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔ جیتے رہیں ۔