مغزل
محفلین
معافی نامہ
(ایک نثم ناطقہ سے)
ظلم اور پستی میں گھرے ہوئے انسانو
میں معافی چاہتا ہوں، میں ایک شاعر ہوں۔۔۔
یوں میری جانب آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر کیا دیکھتے ہو
میں برسوں پہلے میں اپنے احساس کا جنازہ پڑھ چکا ہوں
اب صرف شہر ت کا طالب ہوں
اور حالات کے کولہو سے بندھے ہوئے کسی بیل کی صورت
صرف دائرے پورے کرسکتا ہوں
میں تمھیں راہ نہیں دکھلا سکتا کہ
مرا اظہار ، شہرت اور بے حسی کے درمیان کھو چکا ہے
م۔م۔مغل
(ایک نثم ناطقہ سے)
ظلم اور پستی میں گھرے ہوئے انسانو
میں معافی چاہتا ہوں، میں ایک شاعر ہوں۔۔۔
یوں میری جانب آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر کیا دیکھتے ہو
میں برسوں پہلے میں اپنے احساس کا جنازہ پڑھ چکا ہوں
اب صرف شہر ت کا طالب ہوں
اور حالات کے کولہو سے بندھے ہوئے کسی بیل کی صورت
صرف دائرے پورے کرسکتا ہوں
میں تمھیں راہ نہیں دکھلا سکتا کہ
مرا اظہار ، شہرت اور بے حسی کے درمیان کھو چکا ہے
م۔م۔مغل