معافی نامہ ----------- ایک نثم

مغزل

محفلین
معافی نامہ
(ایک نثم ناطقہ سے)

ظلم اور پستی میں گھرے ہوئے انسانو
میں معافی چاہتا ہوں، میں ایک شاعر ہوں۔۔۔
یوں میری جانب آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر کیا دیکھتے ہو
میں برسوں پہلے میں اپنے احساس کا جنازہ پڑھ چکا ہوں
اب صرف شہر ت کا طالب ہوں
اور حالات کے کولہو سے بندھے ہوئے کسی بیل کی صورت
صرف دائرے پورے کرسکتا ہوں
میں تمھیں راہ نہیں دکھلا سکتا کہ
مرا اظہار ، شہرت اور بے حسی کے درمیان کھو چکا ہے

م۔م۔مغل
 

مغزل

محفلین
مغل بھائی بہت خوب!

ویسے یہ نثم غلطی سے تحریر ہو گیا ہے یا نثری نظم کو نثم کہتے ہیں؟

شکریہ سعود بھائی ۔
نثم شعوری طور پر لکھا ہے امید ہے رائج ہوجائے گا ،
کہ بہت سے احباب نثری نظم کے لفظ پر اعتراض کرتے ہیں
سو اسے نثم لکھا،
نثم . [ ن َ ] (اِ) در تداول اخیر، کلامی را گویند که نه به نظم شباهت داشته باشد و نه به نثر،
و متتبعان اشعار عروضی آثار گویندگان «شعر سفید» را نثم نامند.
 

مغزل

محفلین
ہممم ۔۔ ایسا کرتے ہیں، بابا جانی اور دیگر صاحبان کی رائے کا انتطار کرتے ہیں ، کیوں کیا خیال ہے ،
 

نایاب

لائبریرین
معافی نامہ
(ایک نثم ناطقہ سے)

ظلم اور پستی میں گھرے ہوئے انسانو
میں معافی چاہتا ہوں، میں ایک شاعر ہوں۔۔۔
یوں میری جانب آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر کیا دیکھتے ہو
میں برسوں پہلے میں اپنے احساس کا جنازہ پڑھ چکا ہوں
اب صرف شہر ت کا طالب ہوں
اور حالات کے کولہو سے بندھے ہوئے کسی بیل کی صورت
صرف دائرے پورے کرسکتا ہوں
میں تمھیں راہ نہیں دکھلا سکتا کہ
مرا اظہار ، شہرت اور بے حسی کے درمیان کھو چکا ہے

م۔م۔مغل

السلام علیکم
محترم م م مغل جی
بہت خوب
واہ واہ
کرب آگہی کو کیا الفاظ کی صورت بخشی ہے ۔
معافی بھی کن سے ۔
ان سے ۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ جو ظلم و پستی میں گھرے ہوئے ہیں ۔
وہ مظلوم ہو کر پستی میں گھر گئے ۔
کہ
ظالم ہو کر پستی میں گرگئے ۔
یہ طلب شہرت کی طالب سے کیسے کیسے امتحان لیتی ہے ۔
نایاب
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
"نثری نظم" کی جگہ "نثم" لکھنا پسند آیا ۔ لسانیات کے مطابق انسان فطری طور پر سہل پسند اور اختصار پسند واقع ہوا ہے اس لحاظ سے "نثم" رائج ہونے کا کافی امکان ہے ۔



 

الف عین

لائبریرین
نثم کی ترکیب پہلے بھی سن چکا ہوں لیکن یاد نہیں کہ کہاں سنی تھی۔
لیکن شاید اسی لئے اس کا عنوان بھی معافی نامہ ہے کہ تم کو معلوم ہے کہ مجھے ’نثم‘ پسند نہیں آئے گی۔ حالانکہ میں بھی ’صاد‘ لکھ چکا ہوں، لیکن وہ صرف اپنے مواد کی وجہ سے مجھے پسند ہے، کہ اس کے محض کچھ حصے نثری نظم پر مبنی تھے۔ اب ’صاد‘ لکھتا تو میں قطعی نہیں لکھتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھا خیال ہے مغل صاحب۔

لیکن اس 'حالت' میں نہ یہ نثر ہے اور نہ نظم سو کوئی کہے تو کیا کہے!

اگر آپ تھوڑا سا تردد کرتے تو بآسانی یہ کسی بحر کی قید میں آ جاتی، بلکہ اب بھی آ سکتی ہے، اور یوں ایک خوبصورت اور شاہکار نظم بن جاتی!
 

مغزل

محفلین
السلام علیکم
محترم م م مغل جی
بہت خوب
واہ واہ
کرب آگہی کو کیا الفاظ کی صورت بخشی ہے ۔
معافی بھی کن سے ۔
ان سے ۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ جو ظلم و پستی میں گھرے ہوئے ہیں ۔
وہ مظلوم ہو کر پستی میں گھر گئے ۔
کہ
ظالم ہو کر پستی میں گرگئے ۔
یہ طلب شہرت کی طالب سے کیسے کیسے امتحان لیتی ہے ۔
نایاب

بہت بہت شکریہ ، نایاب صاحب، بڑی محبت ، سدا خوش رہیں جناب
 

مغزل

محفلین
اچھا خیال ہے مغل صاحب۔

لیکن اس 'حالت' میں نہ یہ نثر ہے اور نہ نظم سو کوئی کہے تو کیا کہے!

اگر آپ تھوڑا سا تردد کرتے تو بآسانی یہ کسی بحر کی قید میں آ جاتی، بلکہ اب بھی آ سکتی ہے، اور یوں ایک خوبصورت اور شاہکار نظم بن جاتی!


بہت بہت شکریہ ، وارث صاحب ، میں نے اس جانب غور ہی نہیں کیا،
میں کوشش کرتا ہوں اسے کم از کم آزاد نظم کرنے کی، بڑی محبت صاحب۔
سدا خوش رہیں
 
Top