اشرف علی
محفلین
معزز اساتذۂ کرام آداب ...! ایک غزل کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں ، براہ مہربانی اصلاح فرما دیں _ شکریہ ...
غزل
معتبر خود کو کر رہا ہوں میں
اس کے دل میں اتر رہا ہوں میں
یاد پھر اس کو کر رہا ہوں میں
یعنی قسطوں میں مر رہا ہوں میں
اب مجھے مت بگاڑنا یارو
مشکلوں سے سدھر رہا ہوں میں
خود کو حیرت میں ڈال کر یوں ہی
سب کو حیران کر رہا ہوں میں
عشق کرنے کی آرزو ہے مگر
اپنی قسمت سے ڈر رہا ہوں میں
پھر ہوئی ہے لڑائی اس سے مِری
پھر بلاک اس کو کر رہا ہوں میں
غم سے اتنا بھرا ہے دل میرا
رات دن آہیں بھر رہا ہوں میں
جن اداؤں سے مارتا ہے وہ
ان اداؤں پہ مر رہا ہوں میں
ہر جگہ تو ہی دکھ رہا ہے مجھے
اب جہاں سے گزر رہا ہوں میں
خود کو برباد کرنا تھا مجھ کو
وقت برباد کر رہا ہوں میں
اس کے ہاتھوں سے مر کے بھی اشرف
دم محبت کا بھر رہا ہوں میں
غزل
معتبر خود کو کر رہا ہوں میں
اس کے دل میں اتر رہا ہوں میں
یاد پھر اس کو کر رہا ہوں میں
یعنی قسطوں میں مر رہا ہوں میں
اب مجھے مت بگاڑنا یارو
مشکلوں سے سدھر رہا ہوں میں
خود کو حیرت میں ڈال کر یوں ہی
سب کو حیران کر رہا ہوں میں
عشق کرنے کی آرزو ہے مگر
اپنی قسمت سے ڈر رہا ہوں میں
پھر ہوئی ہے لڑائی اس سے مِری
پھر بلاک اس کو کر رہا ہوں میں
غم سے اتنا بھرا ہے دل میرا
رات دن آہیں بھر رہا ہوں میں
جن اداؤں سے مارتا ہے وہ
ان اداؤں پہ مر رہا ہوں میں
ہر جگہ تو ہی دکھ رہا ہے مجھے
اب جہاں سے گزر رہا ہوں میں
خود کو برباد کرنا تھا مجھ کو
وقت برباد کر رہا ہوں میں
اس کے ہاتھوں سے مر کے بھی اشرف
دم محبت کا بھر رہا ہوں میں