محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
مُرشد روشن ضمیر،مردحق،فدائے رحمتہ للعالمین،محب غوث پاک۔سلطان العارفین والعاشقین،
وارث علوم النبین،الفانی فی الذات سبحانی،سید الاسخیا،امام الاصفیا،سرتاج الاولیا،فخرالاولیا،
پیروپیشوا حضرت خواجہ خواوجگاں فقیر صوفی محمدنقیب اللہ شاہ قدس اللہ سرہ العزیز
قادری، سہروردی،ابوالعلائی،نقشبندی،چشتی،صابری،نظامی،جہانگیری،حسنی
آپ قدس اللہ سرہ العزیز 5جنوری1895ءکو بٹل شریف ضلع مانسہرہ (خبیرپختونخوا) کی پُرفزاء اور خوبصورت وادی میں دنیا میں تشریف لائے۔آپ قدس اللہ سرہ العزیز کےدادا حضرت میر عبداللہ شاہؒ بونیر شریف ( سوات) میں حضرت پیرباباصاحبؒ کے مریدوخلیفہ تھے۔آپ قدس اللہ سرہ العزیزکے والد موہڑہ شریف میں پیر خواجہ صوفی محمد قاسم شاہؒ سے بیعت ہوئے اور خلافت حاصل کی۔قبلہ باباحضورقدس اللہ سرہ العزیز کا اسم گرامی والد صاحبؒ نے نقیب اللہ شاہ رکھا۔آپ قدس اللہ سرہ العزیز اپنے آباؤاجداد سے ہی اولیاءاکرام سے وابستہ رہے اور ان کے فیضان سےنوازے جاتے رہے۔قبلہ باباحضور قدس اللہ سرہ العزیزکی والدہ محترمہ نہایت متقی،پرہیزگار،عارفہ و عابدہ اور شب بیدار خاتون تھیں۔
آپ قدس اللہ سرہ العزیز کا خاندانی پیشہ کھیتی باڑی اور مویشی پالنا تھا۔بچپن سے ہی اللہ رسیدگی کی لگن اور دنیا سے بے رغبتی کا رجحان آپؒ کو گود مادر سے ملا۔
تلاش معاش کے سلسلے میں آپ قدس اللہ سرہ العزیز اپنے والدینؒ سے اجازت لیے کر 1920ء میں کوئٹہ تشریف لےگئےجہاں آپ قدس اللہ سرہ العزیزنے مختلف ہنر سیکھے اور پھر آرمی میں سروس شروع کردی۔اس طرح آپ اپنی زندگی کے روز شب گزارنے لگے۔آپ قدس اللہ سرہ العزیز جو کماتے اپنے والدینؒ کی ضرورت کو پورا کرنے کے بعد باقی سب اللہ کی مخلوق کی خدمت میں خرچ کردیتے۔اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کرنے کا شوق آپؒ کودیوانگی کی حد تک تھا۔آپؒ باقاعدگی سےدرویشوں کی خدمت میں حاضری دیتے۔چمن کوئٹہ میں قیام کے دوران آپ حضرت پیر سیدعلی شاہ الگیلانی ؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بیعت کی درخواست کی۔حضرت پیر سیدعلی شاہ الگیلانیؒ نی فرمایا!آپؒ کا فیض ہمارے پاس نہیں ہے ۔آپؒ کو مطلوب اور فیض رساں جلد مل جائے گا۔اس عرصے میں آپؒ اپنے روحانی مقصد کی تکمیل کے لیے ہر وقت بیتاب اور بیقرار رہتے۔
اسی بیقراری میں ایک رات آپؒ کو بارگاہ رسالت ،سرور کائنات آقائے دوجہاں حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں شرف بازیابی ہوا۔آپﷺ نے حضرت صوفی محمد حسن شاہ سلطان الاولیاء کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا۔نقیب اللہ شاہ ان کے پاس چلے جاؤ ،آپ کے فیض رساں یہ ہیں۔
5مئی 1935ءکو زلزلہ آیا اور کوئٹہ غرق ہوا۔آپؒ کی یونٹ بانس بریلی بھارت چلی گئی۔وہاں آپؒ کی ملاقات حضرت خواجہ صوفی محمد حسن شاہ رحمتہ اللہ علیہ قبلہؒ سے ہوئی۔پہلی ہی نظر میں مرشد کاملؒ نے پہچان کر فرمایا،بیٹا ہم آپؒ کو عرصہ سے تلاش کررہے ہیں۔قبلہ باباحضور ؒ نے سرکار عالمین حضورﷺ کی زیارت اور آپﷺ کی بارگاہ سے ملنے والا حکم حضرت خواجہ صوفی محمد حسن شاہؒ کی بارگاہ میں پیش کیا۔خواجہ صاحبؒ کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے اور ساتھ ہی آپؒ کو خرقہ خلافت و اجازت سے نوازا گیا۔1949ء میں آپؒ عسکری خدمات سے سبکدوش ہوگئے اور اپنی پوری توجہ اللہ کی مخلوق کو اللہ کے انواروتجلیات سے مستفیض کرانے پر مرکوز فرمائی اپنی خدمت میں شب وروز ایک کردیے اور آپؒ اکثر فرمایا کرتے،آپ قدس اللہ سرہ العزیز کا خاندانی پیشہ کھیتی باڑی اور مویشی پالنا تھا۔بچپن سے ہی اللہ رسیدگی کی لگن اور دنیا سے بے رغبتی کا رجحان آپؒ کو گود مادر سے ملا۔
تلاش معاش کے سلسلے میں آپ قدس اللہ سرہ العزیز اپنے والدینؒ سے اجازت لیے کر 1920ء میں کوئٹہ تشریف لےگئےجہاں آپ قدس اللہ سرہ العزیزنے مختلف ہنر سیکھے اور پھر آرمی میں سروس شروع کردی۔اس طرح آپ اپنی زندگی کے روز شب گزارنے لگے۔آپ قدس اللہ سرہ العزیز جو کماتے اپنے والدینؒ کی ضرورت کو پورا کرنے کے بعد باقی سب اللہ کی مخلوق کی خدمت میں خرچ کردیتے۔اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کرنے کا شوق آپؒ کودیوانگی کی حد تک تھا۔آپؒ باقاعدگی سےدرویشوں کی خدمت میں حاضری دیتے۔چمن کوئٹہ میں قیام کے دوران آپ حضرت پیر سیدعلی شاہ الگیلانی ؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بیعت کی درخواست کی۔حضرت پیر سیدعلی شاہ الگیلانیؒ نی فرمایا!آپؒ کا فیض ہمارے پاس نہیں ہے ۔آپؒ کو مطلوب اور فیض رساں جلد مل جائے گا۔اس عرصے میں آپؒ اپنے روحانی مقصد کی تکمیل کے لیے ہر وقت بیتاب اور بیقرار رہتے۔
اسی بیقراری میں ایک رات آپؒ کو بارگاہ رسالت ،سرور کائنات آقائے دوجہاں حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں شرف بازیابی ہوا۔آپﷺ نے حضرت صوفی محمد حسن شاہ سلطان الاولیاء کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا۔نقیب اللہ شاہ ان کے پاس چلے جاؤ ،آپ کے فیض رساں یہ ہیں۔
در بہ در خانہ بہ خانہ تیری شہرت کےلیے
ہم جہاں میں تیری تصویر لیے پھرتے ہیں
ہم جہاں میں تیری تصویر لیے پھرتے ہیں
1962ء میں آپؒ کو اپنے پیر مرشد ؒ کی طرف سے کوئٹہ چھوڑنے اور قصور جانے کا حکم ملا۔آپؒ نے قصور کے قریب بھلو نامی گاؤں میں اپنی سکونت اختیار کی جو اب "نقیب آباد شریف" کے نام سے پوری دنیا میں جانا جاتا ہے۔آپؒ کو اپنے پیرومرشد کی طرف سےجشن جہانگیری( عرس مبارک حضرت مخلص الرحمٰن شاہؒ جہانگیر ہدیٰ ) منانے کی اجازت پاکستان بننے سے پہلے عطاکی گئی جو آج تک بڑی شان وشوکت سے منایاجاتا ہے۔
1975ء میں آپؒ فریضئہ حج اور زیارت حرمین شریفین ہوئے۔آپؒ کا روحانی سلسلہ جو سلسلہ عالیہ نقیبیہ کے نام سے مشہور ہے اور اس وقت پوری دنیا مین اپناحلقہ اثر رکھتا ہے۔آپؒ نے مغربی ممالک کے علاوہ عرب امارات میں بھی تبلیغی دورے فرمائے۔26 رمضان المبارک 1415ھ، 27فروری1995ءکو آپؒ نے دنیا فانی سے پردہ فرمایا۔آپؒ کا عرس ؛"جشن نقیبی" نقیب آباد شریف قصور میں آپؒ کے سجادہ نشین صاحبزادہ حضرت خواجہ صوفی محمد عظمت اللہ شاہ نقیبی ؒ کے زیرسایہ بڑی شان وشوکت سے منایا جاتا رہا ہے ۔گزشتہ سال 2016ءمیں حضرت خواجہ صوفی محمد عظمت اللہ شاہ نقیبیؒ نےپردہ فرمایا ۔اب اس سال " جشن نقیبی"آپ ؒ کے پوتے صاحبزادہ حضرت خواجہ صوفی محمد نقیب الرحمٰن شاہ مدظلہ العالی اور آپؒ کے پوتے صاحبزادہ حضرت خواجہ صوفی محمد اسداللہ شاہ مدظلہ العالی کے زیر سایہ بڑی شان وشوکت سے 24،25،26،27 شوال المکرم ، 19،20،21،22 جولائی 2017ء کو نقیب آباد قصور شریف میں منایاجائے گا۔جشن نقیبی میں پوری دنیا اور پاکستان بھرسے آپؒ کے مریدین اور عقیدت مند جوق در جوق شرکت کریں گے اور اپنے قلب کو فیض نقیبی سے مستفیض کریں گے۔
آخری تدوین: