تاسف معروف سوز خواں پروفیسر سبطِ جعفر زیدی صاحب فائرنگ سے جاں بحق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

حسان خان

لائبریرین
معروف سوز خواں، مرثیہ خواں، شاعر، محقق اور لیاقت ڈگری کالج کے پرنسپل جناب پروفیسر سبطِ جعفر زیدی صاحب کو دہشت گردوں نے کچھ دیر قبل لیاقت آباد کے قریب جاں بحق کر دیا ہے۔مرحوم شیعہ حلقوں میں بطور سوز خواں اور شاعر بہت معروف تھے۔ Sindh Professors and Lecturers Association نے بطور احتجاج کل سندھ بھر میں کالج بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون!

422_503102436393066_1130139628_n.jpg


Express Tribune
بی بی سی اردو
The News
 

مقدس نور

محفلین
معروف سوز خواں، مرثیہ خواں، شاعر، محقق اور لیاقت ڈگری کالج کے پرنسپل جناب پروفیسر سبطِ جعفر زیدی صاحب کو دہشت گردوں نے کچھ دیر قبل لیاقت آباد کے قریب جاں بحق کر دیا ہے۔مرحوم شیعہ حلقوں میں بطور سوز خواں اور شاعر بہت معروف تھے۔ اُن کا جسدِ خاکی رضویہ سوسائٹی منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اُن کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی۔ Sindh Professors and Lecturers Association نے بطور احتجاج کل سندھ بھر میں کالج بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون!

422_503102436393066_1130139628_n.jpg
بہت افسس ہوا
 

کاشفی

محفلین
انا للہ وانا الیہ راجعون!​
اللہ رب العزت شہید پروفیسر سبطِ جعفر زیدی صاحب کی مغفرت فرمائے۔۔آمین​
 

رانا

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
اللہ تعالی مرحوم سے مغفرت و رحمت کا سلوک فرمائے۔ آمین۔
 

میر انیس

لائبریرین
چل پڑے ہیں حقیقی سفر کو آپ
بس کچھ ہی دیر کی یہ مشکلات ہیں
ہوگئی خواہش پوری آپ کی سبط جعفر
آج رات آپ کی علی(ع) سے ملاقات ہے
(عزادار نقوی)
استاد سے میری کافی بار ملاقات ہوئی اتنے سادہ سے آدمی تھے کہ باوجود 21 گریڈ کے آفیسر ہونے کے پورے شہر میں اپنی 70 پر گھومتے پھرتے تھے۔ اور مزاح کا عنصر اتنا زیادہ تھا کہ آپ کچھ بھی کہیں فی البدیہ ایسا جواب آتا تھا کہ آپ بے اختیار ہنس پڑیں۔ اپنی شہادت کا احساس انکو کافی پہلے ہوگیا تھا اور اکثر اسکا ذکر بھی کرتے پائے گئے تھے۔ اگر موجودہ دور کا کوئی میر انیس تھا تو بلا شک شبہ استاد سبطِ جعفر ہی تھے آپ ہی نے میر انیس کے فن کو زندہ کیا ہوا تھا افسوس کے وہ اب ہم میں نہیں رہے پر انکی یاد ہمیشہ باقی رہے گی اللہ دہشت گردوں کو ہدایت دے ایک ایسا آدمی جو بلا تفریق مذہب و ملت سب کو درس دیتا تھا جو کسی ایک مسلک کا استاد نہیں تھا جس کے جنازے میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی ہر مسلک کے نمائندے اپنے استاد کی آخری رسومات ادا کرنے کو آئے ہوئے تھے اتنا رش تھا کہ ہم اس میدان میں داخل ہی نہ ہوسکے اسوقت جہاں نماز جنازہ ہورہی تھی جب کہ وہ کافی بڑا گراؤنڈ ہے۔
 

مغزل

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون!​
آہ ۔۔ مرحوم کیا ہی اچھے شاعر تھے گو کہ ملاقاتیں چند ایک ہی رہیں مگر بہت جلد گھل مل جانے والی شخصیت کےمالک تھے ۔​
یقین ہی نہیں آتا کہ آج ہم میں نہیں رہے ، خدا لغزشوں پر معاف فرمائے اور داخلِ جناں فرمائے آمین۔​
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top