معمول (نظم از عاطف بٹ)

عاطف بٹ

محفلین
معمول
گھر سے نکلو ڈگریاں تھامے
نور کے تڑکے، سُوٹڈ بُوٹڈ
سوموار کا دن ہے بابا
کل کے اخباروں میں
اچھے خاصے ایڈ چھپے تھے
آج یہاں پر جانا ہے
کل وہاں پر فون ہے کرنا
پرسوں بھی اک میٹنگ ہے
اس کے بعد فلاں صاحب نے
دفتر مجھے بلایا ہے
دیکھتا ہوں اب کیا بنتا ہے
کئی ماہ سے یونہی ہر دن
سڑکوں کی ہے دھول مقدر
"اچھا خاصا لکھ لیتے ہو
بول بھی اچھا لیتے ہو
ایکٹیو بھی ہو، سمارٹ بھی ہو تم
خیر، ابھی تو پروسس کرلیں
بعد میں یہ سب دیکھیں گے"
ہر دفتر سے یہی ہوں سنتا
ہر افسر بس یہی ہے کہتا
یونہی وِیک گزر جاتا ہے
 
عاطف بھائی اچھی نظم ہے. ایک آدھ مصرعی بے وزن ہے. باقی تو سب بحر میں رواں ہیں. بحور سے آزاد میں نہ رکھیں اس نظم کو جب بحر میں ہے تو.
 

فاتح

لائبریرین
معمول
گھر سے نکلو ڈگریاں تھامے
نور کے تڑکے، سُوٹڈ بُوٹڈ
سوموار کا دن ہے بابا
کل کے اخباروں میں
اچھے خاصے ایڈ چھپے تھے
آج یہاں پر جانا ہے
کل وہاں پر فون ہے کرنا
پرسوں بھی اک میٹنگ ہے
اس کے بعد فلاں صاحب نے
دفتر مجھے بلایا ہے
دیکھتا ہوں اب کیا بنتا ہے
کئی ماہ سے یونہی ہر دن
سڑکوں کی ہے دھول مقدر
"اچھا خاصا لکھ لیتے ہو
بول بھی اچھا لیتے ہو
ایکٹیو بھی ہو، سمارٹ بھی ہو تم
خیر، ابھی تو پروسس کرلیں
بعد میں یہ سب دیکھیں گے"
ہر دفتر سے یہی ہوں سنتا
ہر افسر بس یہی ہے کہتا
یونہی وِیک گزر جاتا ہے
واہ چہ خوب
 

عاطف بٹ

محفلین
Top