ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
معیار ہے سخن تو حوالہ نہ دیکھئے
شاخِ ہنر کو دیکھئے ، شجرہ نہ دیکھئے
شاید اسی طرح مجھے پہچان جائیں آپ
لہجے کا رنگ دیکھئے ، چہرہ نہ دیکھئے
رستے ہیں میرے گھر کے محبت کے راستے
دل کی کتاب کھولئے ، نقشہ نہ دیکھئے
سینہ ہے داغ داغ مگر دل تو صاف ہے
گھر دیکھئے جناب ، علاقہ نہ دیکھئے
دیواریں پڑھ رہے ہیں بس اپنی گلی کی آپ
اخبار پورا پڑھئے ، تراشہ نہ دیکھئے
سائے تو گھٹتے بڑھتے ہیں سورج کیساتھ ساتھ
قامت کو اپنی ناپئے ، سایا نہ دیکھئے
ہو عزم آہنی تو ہمالہ بھی زیر ہے
رکھئے نظر فراز پہ تیشہ نہ دیکھئے
دیوار و در کے پردے ہٹا کر کبھی کبھی
جانب خدا کی دیکھئے ، کعبہ نہ دیکھئے
بجھنے لگی ہیں شہرِنگاراں کی رونقیں
کچھ کیجئے ظہیر ، تماشہ نہ دیکھئے
ظہیر احمد ظہیر ۔۔۔۔۔ ۱۹۹۷
ٹیگ: سید عاطف علی محمد تابش صدیقی فاتح کاشف اختر
شاخِ ہنر کو دیکھئے ، شجرہ نہ دیکھئے
شاید اسی طرح مجھے پہچان جائیں آپ
لہجے کا رنگ دیکھئے ، چہرہ نہ دیکھئے
رستے ہیں میرے گھر کے محبت کے راستے
دل کی کتاب کھولئے ، نقشہ نہ دیکھئے
سینہ ہے داغ داغ مگر دل تو صاف ہے
گھر دیکھئے جناب ، علاقہ نہ دیکھئے
دیواریں پڑھ رہے ہیں بس اپنی گلی کی آپ
اخبار پورا پڑھئے ، تراشہ نہ دیکھئے
سائے تو گھٹتے بڑھتے ہیں سورج کیساتھ ساتھ
قامت کو اپنی ناپئے ، سایا نہ دیکھئے
ہو عزم آہنی تو ہمالہ بھی زیر ہے
رکھئے نظر فراز پہ تیشہ نہ دیکھئے
دیوار و در کے پردے ہٹا کر کبھی کبھی
جانب خدا کی دیکھئے ، کعبہ نہ دیکھئے
بجھنے لگی ہیں شہرِنگاراں کی رونقیں
کچھ کیجئے ظہیر ، تماشہ نہ دیکھئے
ظہیر احمد ظہیر ۔۔۔۔۔ ۱۹۹۷
ٹیگ: سید عاطف علی محمد تابش صدیقی فاتح کاشف اختر