معین اختر ۔تصویری یادوں میں

جاسمن

لائبریرین
پاکستان کے ورسٹائل اداکار معین اختر کی کچھ دلچسب یادوں پر مشتمل میڈیا گیلری
legendary-moin-akhtar2.jpg

۔
legendary-moin-akhtar2.jpg

اداکاری کی ہر صنف میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے معین اختر 24 دسمبر 1950ء کو کراچی میں پیدا ہوئے
 

جاسمن

لائبریرین
moin-akhtar-670-12.jpg

وہ موجودہ عہد کے مزاحیہ ڈراموں سے مطمئن نہیں تھے اور ان کا کہنا تھا کہ اب لگتا ہے کہ ہمارے ڈراموں میں ذومعنی فقروں کی بھرمار ہوگئی ہے اور اس سے لگتا ہے کہ ہمارے ملک میں مزاح دم توڑ رہا ہے
 

جاسمن

لائبریرین
img_89222.jpg

وہ پی ٹی وی کو بہت سراہتے تھے، ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی نے مجھے تیار کیا، اس نے میری زبان ٹھیک کی اور مجھے سیکھایا کہ کس طرح کیمرے کا سامنا کرنا چاہئے۔
 

جاسمن

لائبریرین
img_79683.jpg

انہوں نے اپنی فنکارانہ زندگی کا آغاز انیس سو چھیاسٹھ میں سولہ سال کی عمر میں چھ ستمبر کو پاکستان کے پہلے یوم دفاع کی ایک تقریب سے کیا اور حاظرین کے دل جیت لیے۔
 

جاسمن

لائبریرین
moin-akhtar-83.jpg

معین اختر خود بھی کافی سنجیدہ مزاج انسان تھے، اس بات کا وہ خود بھی اعتراف کرتے تھے
 

جاسمن

لائبریرین
img_89142.jpg

ان کا کہنا تھا کہ مزاجاً میں بہت سنجیدہ شخص ہوں، میں مزاح کے شعبے میں حادثاتی طور پر داخل ہوگیا تھا۔
 

جاسمن

لائبریرین
img_79732.jpg

سنجیدہ مزاج والد اور مدبر و دین دار والدہ سمیت خاندان میں کسی بھی شخص میں فنون لطیفہ کا شوق موجود نہیں تھا اس کے باوجود وہ پاکستان ٹی وی پر ایسے انداز میں چھائے کہ اب تک اس کی مثال نہیں ملتی۔
 

جاسمن

لائبریرین
moin-akhtar-death-pictures1.jpg

ان کا کہنا تھا کہ وہ پیسے کیلئے ٹی وی پر کام نہیں کرتے، کیونکہ وہ پہلے ہی شہرت و دولت حاصل کرچکے ہیں
 

جاسمن

لائبریرین
59345_10151382308089388_302872165_n2.jpg

ان کا خیال تھا کہ اظہار رائے کی آزادی ٹی وی پر موجود نہیں جس کے باعث پاکستان میں مزاح کا معیار بری طرح متاثر ہوا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
moin-akhtar61.jpg

اپنی زندگی کے آخری ایام میں معین اختر ٹی وی اور انٹرٹینمنٹ گروپس کو معتصب قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں جب میرا بائی پاس ہوا تو مجھے ڈر تھا کہ اب لوگ مجھے بھول جائیں گے۔ ٹی وی اور انٹرٹینمنٹ گروپس نے بھی کہنا شروع کردیا تھا کہ اب میرا وقت ختم ہوچکا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
img_79704.jpg

معین اختر جیسے فنکار روز روز پیدا نہیں ہوتے، یہی وجہ ہے کہ ان کو بھلانا بھی آسان نہیں۔
 
Top